نئے سال میں انقلابی سوچ رکھنا ضروری ہے

January 03, 2018

اصل میں ہر گزرا ہوا دن آنے والے دن کیلئے اور ہر گزرا ہوا سال آنے والے سال کیلئے کارآمد ہوسکتا ہے بشرطیکہ ہم گزرے ہوئے واقعات اور حادثات سے کچھ سیکھنے کی دیانتدارانہ کوشش کریں۔ اس کام کیلئے میں تو تیار ہوں، کیا آپ بھی تیار ہیں۔
مسلمانوں کا نیا سال یکم محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے لیکن وہ حسب معمول حسب روایات اور حسب سابق دوعملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کاروباری، تجارتی، دفتری اور عملی دنیا میں نیا سال یکم جنوری سے ہی شروع کرتے ہیںاس لئے اگر یہ کہا جائے کہ یکم جنوری ہی تمام مسلمانوں کیلئے سال کا پہلا دن یعنی ’’نیو ایئر‘‘ ہے تو غلط نہ ہوگا اس حوالے سے یکم جنوری اور نیو ایئر کی اپنی اہمیت ہے جس سے انکار ’’ننگی آنکھ سے چاند‘‘ دیکھنے والے بھی نہیںکرسکتے۔
جانے والے سال تو اتنے گہرے زخم دے گئے ہیں جو برسوں تک مندمل نہیںہوںگے۔ 2014جاتے جاتے اپنی مدت کے آخری لمحوں میں اسکول کے بچوں کی موت کی خبر دیتا گیا لیکن زندگی ہے کہ آگے ہی کی سمت دیکھتی ہے، ہر انسان نئے سال کیلئےاپنے ارادوں کو بارآور دیکھنے کیلئے اپنی سی کوششیںکرتا ہے لیکن ایک یورپی ماہر نفسیات کا یہ کہنا ہے کہ یکم جنوری سے یہ کوشش نہ شروع کی جائے بلکہ جنوری کے تیسرے ہفتے کے اختتام سے یعنی 25 جنوری سے اس کا ڈول ڈالا جائے۔ ماہر نفسیات ڈوناڈوسن نے 25جنوری کے دن کو زندگی میں بہتری لانے کیلئے اچھا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے فیصلے نہ کئے جائیںجو آپ کیلئے نقصان دہ ثابت ہوں اور آپ کف افسوس ملتےرہیں۔علم نفسیات کے ماہرین کی طرحمشرقی علوم کے ماہرین و مورخین بھی جانتے ہیںکہ مشرق میں علوم کو زندگی، انسان اور کائنات کے وسیع تر تناظر میں دیکھا گیا ہےلیکن مشرقی علوم کی ساخت میں تجربہ گاہ اتنی اہم نہیں تھی جتنی کہ مغربی دنیا ہے یہی وجہ ہے کہ سائنس کے بنیادی اصولوں میں مشاہدات، تجربات اور پھر ان کی روشنی میں طے کئے گئے نظریات قائم کئے گئے مشاہدات، تجربات کے تسلسل نے پھر مغربی سائنس کو عقل کی بنیاد پر کائنات اور اس کے مظاہر کو سمجھنے کا موقع فراہم کیااور پھر عقل سائنسی رویئے کی بنیاد بنی۔ یہی وجہ ہے کہ ماہر نفسیات ڈونا ڈوس نے شخصیت اور رویوںکے تجزیئےمیں اپنی مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے اعداد و شمار سے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر آپ جلدبازی اور بے صبری کے بجائے غور و فکر کے بعد منصوبہ بندی کریں تو کامیابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ بہت سے افراد جنوری کے آغاز ہی میں اپنی ’’ترقی‘‘ کا حساب کتاب لیکر بیٹھ جاتے ہیں۔ ڈوسن کے خیال میں تیزرفتاری کے نتیجے میں منہ کے بل گرنے سے یہ کہیں زیادہ بہتر ہے کہ آپ کچھ وقت سوچنےاور پھر آگے بڑھ کر تبدیلیاں حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ہالینڈمیں نئے سال کے موقع پر ایک مہم چلائی گئی ہے جس کا مقصد عوام میںورزش کو روزمرہ میں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ ڈونا ڈوسن اسی مہم کا ایک حصہ ہے۔ یہ مہم سپورٹ انگلینڈ نے شروع کی تھی۔ گزشتہ سال یہ بات سامنے آئی تھی کہ انگلینڈمیں 75 فیصد خواتین اور 62 فیصد مرد صحتمند طرز زندگی کیلئے دی گئی ہدایات پر عمل نہیں کرتے۔ ہالینڈنے عوام میں ترغیب پیدا کرنے کیلئے ایک ہدف کا تعین کرلیا ہے جس میں ہر سال ایک فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیںدنیا بھر کے ماہرین علم نجوم نے نئے سال کی آمد کیساتھ رواںسال میںپیش آنے والے واقعات کے بارے میں دلچسپ پیش گوئیاں بھی شروع کردی ہیں تازہ ترین پیش گوئی حسب سابق اور حسب معمول قیامت کے بارے میں ہے۔ اب کے کچھ ’’ماہرین قیامت‘‘ نے قیامت برپا ہونےکیلئے بہترین سال 2019تجویز کیا ہے۔ ایک دوسرے ماہر نجوم کے مطابق ایک عظیم الجثہ شہاب ثاقب اس سال کے وسط میں زمین سے ٹکرائے گا اس کیلئے اس نے 13 اگست کا خون آشام دن مقرر کیا ہے۔امریکہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کو معمول سے دو گنا تباہ کن سمندری طوفانوںکاسامنا ہوگا۔ پیش گوئیاںکرنے والے ماہرین نے علم نجوم کے علاوہ بائبل کے پرانے نسخوں سے لیکر کمپیوٹر کے جدید ترین سافٹویئر استعمال کرنے کا دعویٰکیا ہے۔ ایک دلچسپ دعویٰجو میرے اس کالم لکھنے کا باعثبنا یہ ہے کہ آئی بی ایم کمپیوٹر کے ایک ماہر نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں پاکستان میں روٹی کی قیمت 15 روپے ہوگی اور زمین سے نکلنے والا پانی 45 فٹ مزید نیچے چلا جائے گا جس سے پانی حاصل کرنے میں بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جیوےجیوے پاکستان۔
یہی وجہ ہے کہ تابوت بنانیوالی کمپنی کا یہ دعویٰمیری سمجھ میںآتا ہے کہ ’’لائف ٹائم گارنٹی دی جاتی ہے۔‘‘