افغان طالبان وفد پاکستان پہنچ گیا، روس کابل حکومت اور طالبان میں مذاکرات پر زور

January 18, 2018

اسلام آباد، ماسکو (جنگ نیوز) پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے نمائندوں کا ایک تین رکنی وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے۔ اس دورے کا مقصد افغانستان میں طالبان کی کابل حکومت کیساتھ امن بات چیت کی بحالی سے متعلق تبادلہ خیال کرنا ہے۔ اسلام آباد سے بدھ کو نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹس کے مطابق افغان طالبان کے یہ مذاکراتی مندوبین پاکستان میں ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کے ذریعے کابل حکومت اور طالبان کے مابین امن بات چیت کی بحالی کے امکانات کا جائزہ لیں گے۔پاکستانی انٹیلی جنس کے ایک اہلکار نے بتایا وفد کی سربراہی دوحا میں طالبان کے رابطہ دفتر کے سربراہ شہاب الدین دلاور کررہے ہیں جبکہ وفد کی ملاقاتیں مری میں ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب روس نے افغان حکومت اورطالبان کے مابين براہ راست امن مذاکرات کی ضرورت پر زور ديا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے اپنے بيان ميں کہا ہے کہ ماسکو حکومت افغانستان ميں خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے جلد از جلد امن مذاکرات کا آغاز چاہتی ہے۔ بیان ميں پیشکش کی گئی ہے کہ خطے میں قيام امن کی خاطر مستقبل ميں ایسے کسی ممکنہ مذاکرات کی ميزبانی روس بھی کر سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے نمائندوں کا ایک تین رکنی وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے۔ پاکستان کے ایک خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا کہ اس وفد کی قیادت خلیجی عرب ریاست قطر میں طالبان کے رابطہ دفتر کے سربراہ شہاب الدین دلاور کر رہے ہیں۔ اس اہلکار نے کہا کہ یہ وفد اسی ہفتے پاکستان پہنچا تھا تاکہ پاکستانی سیکورٹی حکام کیساتھ ملاقاتیں کر سکے۔ پاکستانی انٹیلی جنس کے اسی اہلکار نے بتایا کہ اس وفد کی ملاقاتیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے قریب گرمائی تعطیلاتی مقام مری میں ہو رہی ہیں۔ مری وہی پاکستانی پہاڑی شہر ہے، جہاں جولائی 2015ء میں بھی افغان طالبان اور پاکستانی اور افغان حکومتی اہلکاروں کے مابین مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا۔تین سال پہلے تب یہ سہ فر یقی بات چیت دوسرے مرحلے میں داخل ہونے سے قبل اپنے اولین راؤنڈ میں ہی اس لیے ناکام ہو گئی تھی کہ افغان طالبان کے نمائندے ان مذاکرات سے نکل گئے تھے۔ اس کی وجہ یہ بنی تھی کہ طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کے اس مکالمت سے کافی پہلے ہو چکے انتقال کی خبر میڈیا میں پھیل گئی تھی۔ اس وقت تک طالبان نے خود ملا عمر کی موت کا اعلان ہی نہیں کیا تھا۔ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ افغان طالبان کے وفد کا یہ دورہٴ پاکستان اور ان کی مری میں ملاقاتیں ایک ایسے وقت پر عمل میں آ رہے ہیں، جب پاکستانی حکام اور اعلیٰ امریکی سفارت کار بھی آپس میں ملاقاتیں کر چکے ہیں۔