شادی کی روحانی وجوہات؟

January 18, 2018

نشہ کوئی بھی ہو’ہل من مزید‘ کا تقاضا کرتا رہتا ہے۔ جہنم کی آگ کو ایندھن سے مطلب ہے، رنگ ونسل سے نہیں۔ بات کا آغاز ہی جملہ معترضہ سے ہوگیا، آئیے موضوع کی طرف چلتے ہیں۔ باغ بہشت میں بیسیوں پھل تھے، خدا نے آدم و حوا کو اجازت دی کہ وہ ان میں سے جو چاہیں کھائیں، بس، صرف ، فقط ایک پھل کھانے سے خدا نے منع کیا۔ مگر آدم و حوا نے وہی ممنوع پھل کھا لیا۔ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ شجر ممنوعہ میں کیا جازبیت ہوتی ہے؟ بچوں کوبھی جس چیز سے منع کیا جاتا ہے وہی کرتے ہیں اور بڑے بھی، بلکہ بہت بڑے بھی اسی نفسیاتی جبر کے اسیر ہیں۔ آخر کیوں؟ بات پھر شاید بے طور ہوگئی، آیئے اپنے مضمون کا باقاعدہ آغاز کرتے ہیں۔
’مقام شیخ‘ یہی ہے کہ اپنی مرضی کو شیخ کی رضا میں مدغم کردیا جائے۔ مرید بندگی و خود سپردگی کا دوسرا نام ہے۔ یعنی مرشد آپ کا روحانی باپ ہے۔ مرشد ’روح‘ ہے، مرشد ’جسم‘ نہیں ہے۔ جب آپ کا جسم بیمار ہوتا ہے تو آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں، اور جب آپ کی روح علیل ہوتی ہے تو آپ مرشد تلاش کرتے ہیں۔ مرشد آپ کا روحانی معالج ہوتا ہے جو آپ کی روحانی بیماریوں کا علاج کرتا ہے، آپ کو سکس پیکس بنانے کے گر نہیں سکھاتا۔ اللہ والے تو روح کو لطیف اور جسم کو کثیف خیال کرتے ہیں۔ (کبھی کبھی یہ قلم آپ کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتا ہوا جہاں چاہتا ہے لے جاتا ہے)
ہاروت و ماروت دومبغوض فرشتے تھے، وہ شیطان کے لشکر میں شامل ہوگئے اور ان کی ذمہ داری تھی میاں بیوی کے درمیان ناچاقی پیدا کرنا اور علیحدگی کرانا، کیونکہ میاں بیوی کے درمیان محبت اور شیفتگی سے شیطان بے مزا ہوتا ہے۔ اسی لئے اللہ کے نزدیک حلال اعمال میں طلاق ناپسندیدہ ترین عمل ہے۔ کل اتفاقاً ٹی وی کے ایک ڈرامے پر نظر پڑی، ایک کردار بولا ’میں کسی کا گھر اجاڑ کر اپنا گھر نہیں بسا سکتی‘ جملہ گھسا پٹا ہے لیکن ’سچ بولو، جھوٹ نہ بولو‘ بھی تو Cliches ہی ہیں۔ (بلاشبہ، لکھت لکھتی ہے، لکھاری نہیں)
روحانی وجوہات کی بنا پر تو شادیاں برقرار رہتی ہیں، ٹوٹتی نہیں۔ اسلامی تاریخ میں آج تک کسی خاوند نے اپنی طلاق کی روحانی وجہ نہیں بتائی۔ ادھر مغرب میں بھی جولیس سیزر سے ٹائیگر ووڈ تک طلاق کی وجوہات ’جسمانی‘ یا کم از کم دنیاوی ہی رہی ہیں۔ ناپسندیدہ ترین عمل کی روحانی وجوہات؟ تیس سالہ شادی توڑنے کی روحانی وجوہات؟ دنیاوی معاملات پر دنیاوی زبان میں ہی بات کرنا چاہئے، سیدھی بات کو کیوں ٹیڑھا کیا جائے، آپ غزل تو نہیں کہہ رہے کہ ’ایک بات بتانی ہے ایک چھپانی ہے‘۔ Non Linear Story Telling کے ابہام کی کیا ضرورت ہے۔ اسموک مشین کا دھواں فلم کی عکس بندی کے دوران ہی اچھا لگتا ہے۔
ہمارے ہاں دھند لانے کے لئے مذہب بہترین اسموک مشین سمجھا جاتا ہے۔ صاحبزادہ صاحب فرماتے ہیں ’میری ماں ہر وقت مصلے پر بیٹھی اللہ اللہ کرتی رہتی ہے، جسٹن ٹروڈو کے ایک ہم وطن نے ایک رویہ صادقہ کے نتیجہ میں، یعنی روحانی وجوہات کی بنا پر نئی سیاسی جماعت بنائی تھی، ابھی کچھ روزقبل سرگودھا کے ایک مزار کے متولی نے بیس افراد ’روحانی وجوہات‘ کی بنا پر قتل کر دیئے تھے۔ مذہب کا لبادہ ہمارے ہاں ’ان فیشن‘ ہے، اس سے عوام کو کنفیوز کرنے میں آسانی رہتی ہے، اپنے اعمال کی دنیاوی وجوہات چھپانے میں سہولت ہوتی ہے۔
پاکستان کے عوام کی پیشانی پر آخر کون سا لفظ کندہ ہے کہ ہر کوئی انہیں بیوقوف بنانے چل پڑتا ہے۔