تماشا

January 18, 2018

سرکس کے رنگ میں لومڑ نے ایک چکر لگایا،
پھر شیر کو منہ چڑایا۔
بندر نے ایک چھلانگ لگائی
اور شیر کو دیکھ کر بغل کھجائی۔
ریچھ نے تھوڑا سا شہد کھایا
اور شیر پر غرایا۔
دو کوہانوں والے اونٹ آئے
اور شیر کو دیکھ کر بلبلائے۔
تماشے میں وقفہ ہوا تو میں نے لومڑ سے پوچھا،
’’شیر کو کیوں پریشان کر رہے ہو؟
اس کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں۔
یہ حکمران تھوڑا ہی ہے۔
بے چارہ سرکس کا شیر ہے۔‘‘
لومڑ نے قہقہہ لگا کر کہا،
’’ہم کون سا انقلاب لا رہے ہیں۔
سرکس ہی دکھا رہے ہیں!‘‘.