زیر قبضہ لیکن کنٹرول نہیں، کالعدم خیراتی ادارےحکومت کیلئے چیلنج

February 21, 2018

راولپنڈی، مریدکے(رائٹرز) کالعدم خیراتی ادارے پاکستان کیلئے چیلنج بنتے جارہے ہیں، حکومت کا حال ہی میں زیر تحویل لی گئی ان تنظیموں پر قبضہ تو ہے لیکن کوئی کنٹرول نہیں تاہم ترجمان پنجاب حکومت کاکہناہےکہ جماعت الدعوۃ کےحکومتی کنٹرول میں لیے گئے خیراتی اداروں کی تفصیلات جمع کر رہے ہیں ، جامع منصوبہ کیلئے وفاق سے مشاورت جاری ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے نےاپنی ایک رپورٹ میں کہا ہےکہ گزشتہ ہفتے حکومت کی جانب سے کالعدم خیراتی اداروں کے ایک بڑے نیٹ ورک کو زیر قبضہ لیاگیا ہےاور اسلام آباد کو امید ہےکہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے خیراتی اداروں کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اب پاکستان کو دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنیوالے ممالک کی عالمی فہرست سے بچایا جاسکتا ہے تاہم حافظ سعید کی جانب سے قائم کیے گئے خیراتی اداروں کی جداگانہ حیثیت اور بڑا پیمانہ ظاہر کرتا ہےکہ حکومت کیلئے اس نیٹ ورک کو چلانا آسان نہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ٹیم نے جماعت الدعوۃ کےمریدکے میں واقع ہیڈ کوارٹرزسمیت تین اہم مقامات کا دورہ کیا جہاں کچھ ہی حکومتی نمائندے دکھائی دیے،حکام کا کہناہےکہ ابھی تک انہوں نے یہ فیصلہ نہیں کیاکہ اس نیٹ ورک کو کیسے چلایا جائے جس میں 300مدرسے، اسکولز، اسپتال، پبلشنگ ہائوس اور ایمبولنس سروسزشامل ہیں۔ پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان نے کہاہےکہ ہم زیر کنٹرول جماعت الدعوۃکے اداروں سے متعلق ابھی تفصیلات جمع کر رہے ہیں ، ہمارے ماہرین وفاقی حکومت کیساتھ مشاورت میں ہیںتاکہ ان اداروں کو چلانے کےلئے جامع منصوبہ تیار کیا جاسکے۔ واضح رہےکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اےٹی ایف)کے رکن ممالک کا اجلاس رواں ہفتے پیرس میں ہورہا ہے جہاں پاکستان سے متعلق فیصلہ متوقع ہے۔پاکستان2012سے2015کے دوران ایف اے ٹی ایف کی ’’گرے لسٹ‘‘ میں رہا ہے۔رائٹرز کی ٹیم نے جماعت الدعوۃ کےمریدکے میں واقع ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں دیکھا گیاکہ وہاں کے معمولات پہلے کی طرح ہی چلائے جارہے ہیں۔ جماعت الدعوۃ کے ایک آفیشل نے رائٹرز کو بتایا کہ صرف ایک ایڈمنسٹریٹر، 2اسکول پرنسلز اور ایک ڈاکٹر کا حکومت کی جانب سے اضافہ کیاگیا ہے، ماضی میں مرکز طیبہ سے مشہور اس مقام کو ’’گورنمنٹ ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن کمپلیکس شیخوپورا کا نام دیدیا گیا ہے جہاں تقریباًایک ہزار طلبہ تعلیم حاصل کررہےہیں، حکومت کی جانب سےجماعت الدعوۃ کے 100گارڈز پر مشتمل اسکواڈ میں5پولیس اہلکاروں کا اضافہ کیا گیاہے جبکہ دیگر اسٹاف وہی ہےجو پہلے تھا ، ہم حکومت کے مستقبل کے منصوبےکے بارےمیں کچھ نہیں جانتے۔جماعت الدعوۃ کے چکرامیں واقع حدیبیہ مدرسےمیں 160طلبہ کی دیکھ بال کیلئے22اساتزہ اور ایک درجن سے زائد اسٹاف موجود ہے ، یہاں حکومت کی جانب سے صرف ایک کیئر ٹیکرمنتخب کیا گیاہے۔