آبی ایمر جنسی ضروری

February 22, 2018

پاکستان اس وقت دنیا کے سر فہرست ماحولیاتی آلودگی سے متاثرہ ممالک میں سے ہے۔ یہاں کے ہر شہر اور دیہات میں پینے کے پانی کا مسئلے اس قدر شدت اختیار کرگیا ہے کہ ایوان بالا میںبھی گزشتہ روز یہ مسئلہ زیر بحث رہا اور ارکان سینیٹ کی جانب سے بجا طور پر ملک میں بڑھتی ہوئی پانی کی قلت اور نئے ڈیم تعمیرنہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر میں آبی ایمرجنسی کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا۔ سینیٹ کے ارکان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی عالمی مسئلہ بن چکی ہے اور اس حوالے سے کئی ممالک قابل تجدید توانائی کے منصوبے اپنا رہے ہیں ،موسمی تغیرات سے متاثرہ ملکوں میں شامل ہونے کے باوجود ہمارے ہاں اس حوالے سے تا حال کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوا۔اگرچہ ملک کے تمام صوبوں کو آبی بحران کا سامنا ہے لیکن صوبہ بلوچستان میںوسائل کی عدم فراہمی اور پتھریلا علاقہ ہونے کے باعث پانی کا مسئلہ ہمیشہ سے موجود رہا اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ مسئلہ مزید گھمبیرہوگیا ہے ۔اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہوئے سینیٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کی صرف بارہ فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے جبکہ صوبے میں پانچ ہزار چشمے اور کاریز خشک ہوگئے ہیں ، کوئٹہ میںزیر زمین پانی کی سطح پندرہ سو فٹ سے بھی نیچے چلی گئی ہے۔اگر نئے ڈیم اور ذخائر نہ بنائے گئے توعلاقے کے باسی نقل مکانی پر مجبور ہوجائیں گے۔یہ انتہائی سنگین صورتحال ہے جس پر ارباب حل و عقد کو فوری غور کرتے ہوئےعملی اقدامات کرنے چاہئیں ۔ اہل بلوچستان کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے چند ماہ قبل وزیراعظم کی جانب سے خصوصی ترقیاتی پیکیج کا جو اعلان کیا گیا تھا اس میںپانی کے مسئلے کو اولیت دیتے ہوئے صوبے میںنئے ڈیموں اور ذخائر کی فوری تعمیر کی جانی چاہئے ۔اس ضمن میں بلوچستان حکومت کو بھی اپنی ذمہ داریاں کماحقہ ادا کرنے کیلئے آگے آنا ہوگا۔ ملک بھر میں پانی کے بحران سے نمٹنے کیلئے نئے ذخائر کی تعمیر کےساتھ آلودگی کے خاتمے کیلئے بھی آگہی پروگرام ضروری ہےکیونکہ یہ ہمارے مستقبل کا سوال ہے۔