آنکھیں صحت مند تو زندگی روشن

February 22, 2018

فاروق احمد انصاری

کہتے ہیں آنکھیں بولتی ہیں، یہ ہمارے احساسات اور جذبات کی نمائندگی کرتی ہیں، ہم شاید نہیں جانتے کہ ہماری آنکھیں ہماری صحت کی بھی غمازی کرتی ہیں ، لیکن ہم ان کو اس وقت تک نظر انداز کر تے ہیں جب تک ہماری نظر کمزور نہ ہوجائے یاان میں جلن یا درد نہ ہو۔ بہت سی ایسی تدابیر ہیں جن پر عمل کرکے ہم اپنی آنکھیں صحت مند رکھ سکتے ہیں اور اپنی دنیا کو روشن دیکھتے ہوئے کائنات کے حُسن سے محظوظ ہو سکتے ہیں۔

ذرا آئینے کے سامنے کھڑے ہوں ، آنکھوں کو پھیلائیں اور معائنہ کریں ، آپ کہیں گے کہ میری نظر بھی ٹھیک ہے اور میری آنکھیں بھی صحت مند ، لیکن خود سے آپ تشخیص نہیں کرسکتے، آپ کو آئی کیئرکے پاس جا کر اپنا معائنہ کروانا ہوگاتاکہ آپ اپنی آنکھوں کی صحت کے بارے میں مطمئن ہوسکیں۔ اگر بات کی جائے نظر کے عمومی مسائل کی تو کچھ لوگوں کو احساس نہیں ہوتا کہ وہ چشمے یا کونٹیکٹ لینسز سے دنیا کو مزید بہتراورروشن دیکھ سکتے ہیں ۔

مزید یہ کہ آنکھوں کی عمومی بیماریاںجیسے گلوکوما ، خرابی بوجہ ذیا بطیس اور بڑھاپے کی وجہ سے ہونے والی آنکھوں کی بیماریاں پہلے سے بتا کر نہیں آتیں ۔ صرف آنکھیں پھیلاکر معائنہ کرنے سے ان کے بارے میںابتدائی مراحل میں بیماری کا پتہ چلایا جاسکتاہے۔

آنکھوں کے تفصیلی معائنہ کیلئے آئی اسپیشلسٹ آپ کی آنکھوں میں آئی ڈراپس ڈال کرانہیں پھیلا تے ہیںجس سے آنکھوں کی پتلیوں پر زیادہ روشنی پڑتی ہے بالکل ایسے ہی جیسے بند کمرے کا دروازہ کھولنے سے کمرے میں روشنی بھر جاتی ہے۔

اس سے آپ کے ڈاکٹر کو آپ کی آنکھ آگے اور پیچھے سے واضح دکھائی دیتی ہے اور اسے آنکھوں کی خرابی کی علامات جاننے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آتی ۔ صرف آنکھوں کا ڈاکٹر ہی آپ کی آنکھوں کے صحت مند ہونے کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ آپ کو بہترین دکھائی دے رہاہے یا نہیں۔

سب سے پہلے تو آپ کو اپنی فیملی ہسٹری کو جاننا ہوگا۔ اپنے والدین سے آنکھوں کی صحت یا نظر کی کمزوری کے بارے میں بات کریں کہ کہیں نسل درنسل کسی قسم کی آنکھوں کی بیماری تو چلتی نہیں آرہی ہے۔ اس سے آپ کو اپنی آنکھوں کی خرابی یا کنڈیشن کے بارے میں جاننے کاموقع ملے گا۔ یہاں ہم آنکھوں کو صحت مند رکھنے کیلئے کچھ مشورے دے رہے ہیں۔

کھائیں اچھا ، دیکھیں اچھا

یہ بھی ہم جانتے ہیں کہ کھانا آنکھوں کو بھلا لگتاہے تو کھانے کو دل چاہتاہے ۔ لیکن آنکھوں کی بھلائی کیلئے آپ کو اپنی ڈائیٹ کابہت خیا ل رکھنا ہوگا۔ گاجر کے بارے میںآپ نے سنا ہی ہوگاکہ گاجریں کھانے سے آپ کی نظر ٹھیک رہتی ہے ، لیکن صر ف گاجر ہی نہیں پھل اور سبزیاں ، خاص طور پرہری سبزیاں جیسے پالک ، بند گوبھی وغیرہ وغیرہ بھی آپ کی آنکھوں کو صحت مند رکھنے میںمدد کرتی ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ مچھلی کھانے کے بھی آنکھوں کیلئے بہت فوائد ہیں اور سلمن اور ٹونا مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ پایا جاتاہے۔

اومیگا تھری کے علاوہ ہمیں لٹین، زنک ، وٹامن سی اور وٹامن ای کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو بڑھتی ہوئی عمر سے وابستہ آنکھوں کے مسائل میں کمی لاتے ہیں اور آنکھوں کو سکڑنے سے بچاتے ہیں۔انڈے ، مونگ پھلی، پھلیاں ، سنگترے اور دوسرے ترشاوے پھل اور ان کے جوس آنکھوں کی غذا کا کام کرتے ہیں۔

وزن میں توازن

ایک متواز ن غذا صحت مند وزن کی ضامن ہوتی ہے۔اس سے موٹاپا آپے سے باہر نہیں ہوتا اور موٹاپے سے وابستہ دو اقسام کی ذیابطیس بھی نہیں ہوتی جو بڑھاپے میں اندھے پن کا باعث بنتی ہے۔ اگر آپ کوصحت مند وزن برقرار رکھنے میں پریشانی کا سامنا ہے تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیں۔

حفاظتی چشمے پہنیں

کوئی بھی سرگرمی یاکھیل کھیلتے ہوئے چشمہ یا پروٹیکٹیو آئی ویئر جیسے سیفٹی گلاسز یا گوگلز ، سیفٹی شیٹس اور آئی گارڈ پہنیں جو خاص طور پر کسی بھی خاص سرگرمی کو انجام دینے کیلئے ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔ سب سے زیادہ محفوظ آئی ویئر لینسز پولی کاربونیٹ سے بنائے جاتے ہیں جو دوسرے پلاسٹک سے 10 گنا زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ آپ کو چشمے یا کھیلوں کے سامان کی دکانوں سے حفاظی چشمے مل جائیں گے۔

تمباکو نوشی سے پرہیز

ویسے تو تمباکو نوشی آپ کی پوری صحت کیلئے مضرہے ، یہ آپ کی آنکھوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ تحقیق کرنے والوں نے تمباکو نوشی کو زائد عمر والی بیماریوں ، موتیا بند اور بصری اعصابی نظام کی خرابی بڑھنے کے خطرے سے جوڑا ہے ، جن کی وجہ سے آپ بصارت سے بھی محروم ہو سکتے ہیں۔

سن گلاسز پہنیں

دھوپ کے چشمے صرف فیشن کیلئے ہی نہیں ہیں بلکہ یہ آپ کو سورج کی الٹرا وائیلٹ شعاعوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ جب بھی سن گلاسزخریدیں تو یہ دیکھ کر خریدیں کہ دونوں شعاعوں یعنی الٹراوائلیٹ Aاور الٹراوائیلٹ Bکو روکتے ہوں۔

آنکھوں کو آرام دیں

اگر آپ کمپیوٹر پر بہت وقت لگاتے ہیں یا کسی بھی چیز پر اتنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں کہ آنکھیںجھپکنا بھول جاتے ہیںتو آپ کی آنکھیں تھک سکتی ہیں۔آنکھیں درد کرسکتی ہیں۔ دھندلا دکھائی دینے لگتاہے ۔فاصلے پر پڑی چیزوں پر فوکس کرنے میں دقت ہوتی ہے۔ آنکھوں کا پانی خشک ہو سکتاہے ۔ سردرد کی شکایت ہوسکتی ہے ۔ گردن ، کمر اور کندھوںمیں تکلیف ہو سکتی ہے۔

• اس کیلئے20-20-20کااصول اپنائیں ۔ ہر 20منٹ بعد اپنی آنکھیں ہٹائیں، 20فٹ تک اپنے سامنے 20سیکنڈ تک دیکھیں۔ اس سے آپ کی آنکھوں پر دبائو کم ہونے میں مدد ملے گی۔

• یقینی بنائیں کہ آ پ نے جو سن گلاسز یا کونٹیکٹ لینسز پہنے ہیں وہ ڈاکٹری نسخے کے مطابق اور اپ ٹو ڈیٹ ہیں اور ان اسے کمپیوٹر اسکرین ٹھیک نظر آرہی ہے۔

• اگر آنکھوں کا درد کم نہیں ہوتا تو اپنے ڈاکٹر سے کمپوٹر گلاسز کے بارے میں مشورہ کریں ۔ •کمپیوٹر مانیٹر کو اپنی آنکھوں کی سطح کے مطابق رکھیں۔ ایسی سطح پر جہاں آپ کو بس ہلکی سے آنکھیں جھکا کو کام کرنا پڑے۔ • کھڑکی سے آنے والی تیز دھوپ کو دیکھنے سے گریز کریں۔ •اپنے لیے آرام دہ اور سپورٹ کرنے والی کرسی منتخب کریں۔ ایسے بیٹھیں کہ آپ کے پائوں زمین پر پھیلے ہوئے ہوں۔ • آنکھیں خشک ہونے لگیں توا نہیں بار بار جھپکائیں ۔

• ہر دو گھنٹے بعد اٹھ کر چہل قدمی کریں اور 15منٹ کا وقفہ لیں۔

اپنے ہاتھ اور کونٹیکٹ لینسز باقاعدگی سے صاف کریں

انفیکشن سے بچنے کیلئے کونٹیکٹ لینس پہننے یا نکالنے سے پہلے اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔ یقینی بنائیں کہ آپ کے لینسز معیاری ہوں اور ان کو لگانے اور نکالنے کی معیاری ہدایات آپ کو معلوم ہوں۔

کام کے ماحول کا آنکھوں کی حفاظت کے پیش نظر بنائیں

ملازمین کیلئے کام کا محفوظ ماحول پہلی ترجیح ہونی چاہئے ۔ اگر آپ کی ملازمت کی نوعیت ایسی ہے کہ اس میں حفاظتی چشمہ ضروری ہے تو اسے پہننے کی عادت اپنائیں اور فرائض کی انجام دہی میں ہر وقت حفاظتی چشمہ پہنے رہیںاور اپنے ساتھیوں کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔

ڈاکٹر سے باقاعدگی سے معائنہ کرواتے رہیں

جس طرح ہر 6ما ہ بعد آپ کو دانتوں کے چیک اپ کیلئے ڈینٹسٹ کے پاس جانا پڑتاہے اسی طرح آپ کو اور آپ کی فیملی کو باقاعدگی سے آئی اسپیشلسٹ کے پاس جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے آپ کو اپنی اور اپنے گھروالوں کی آنکھوں کی پیشگی حفاظت کرنے میں مدد ملتی ہے۔ آنکھوں کے معائنے سے گلووکوما کا پتہ چلانے میں بھی مدد ملتی ہے جس کی کوئی علامات نہیں ہوتیں۔ اگر اس کو ابتدائی مراحل میں تشخیص کرلیا جائے تو اس کا علاج بہت آسان ہوتاہے۔

آپ کو اپنی آنکھوں کی صحت کے حوالے سے میڈیکل ڈاکٹر ز کی دو اقسام سے رجوع کرنا پڑسکتاہے ۔ ایک اوپتھلمولوجسٹ ہوتے ہیں جو آنکھوں کی دیکھ بھال کے ماہرہوتے ہیں ۔

یہ آنکھوں کی عمومی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ،ان کا علاج اور سرجری بھی کرتے ہیںجبکہ اوپٹومیٹرسٹ کے پاس میڈیکل کالج پاس کرنے کے بعد 4سال کی اسپیشلائزیشن ٹریننگ ہوتی ہے۔ یہ عمومی دیکھ بھال کے مشورے دینے کے علاوہ آنکھوں کی سب عام بیماریوں کا علاج بھی کرتے ہیں۔ یہ سرجری نہیں کرتے ۔