امریکا کے ردعمل میں یورپی یونین کا سیف گارڈ درآمدی ٹیرف عائد کرنے پر غور

March 05, 2018

واشنگٹن: شان ڈونین

یورپی یونین کے اعلیٰ تجارتی افسر نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دنیا بھر سے دھاتوں کی درآمدات پر ٹیکس نیشنل سیکیورٹی ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کے ردعمل میں یورپی یونین اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر اپنا سیف گارڈ ٹیرف نافذ کرنے پر غور کرے گی۔

فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں یورپی یونین کی ٹریڈ کمشنر سیسلیا مالمسٹوم نے کہا کہ برسلز میں حکام امریکی ٹیرف کے رسمی اعلان کا انتظار کریں گے،جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کوئی بھی کارروائی کرنے سے قبل آئندہ ہفتے آئے گا۔

لیکن تجارتی ماہرین کیوں ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام سے خوفزدہ ہیں کیونکہ اس سے تجارتی جنگ میں تیزی آسکتی ہے، برازیل اور کینیڈا جیسے دیگر ممالک کے انتباہ کے امکان کو دہراتے ہوئے مس مالمسٹوم نے خبردار کیا کہ یورپی یونین کے پاس ردعمل کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔

عالمی اسٹاک مارکیٹس نے جمعہ کو ایشیائی اور یورپی حصص کی نچلی سطح کی اوپننگ اور سرمایہ کاروں کے اسٹیل اور ایلومینیم کے مینوفیکچررز اور برآمدگان کے حصص کی فروخت کے ساتھ تیزی سے ردعمل دیا۔

جمعہ کو اپنے فیصلے کے دفاع میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئیٹ کیا کہ جب امریکا تقریبا ہر ملک کے ساتھ تجارت پر کئی کھرب ڈالر کا نقصان اٹھارہا ہے تو تجارتی جنگیں بہتر ہوتی ہیں اور انہیں آسانی سے جیتا جاسکتا ہے۔مثال کے طور پر جب ہم کسی مخصوص ملک کے ساتھ 100 بلیں ڈالر سے نیچے ہیں اور وہ پیارے بن جائیں تو ان سے مزید تجارت نہ کریں تو ہمیں زیادہ فائدہ ہوگا۔

مس مالمسٹوم نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا ٹیرف کے نفاذ کیلئے قومی سلامتی کے مروجہ قانون کو استعمال کرنے کا فیصلہ باعث تشویش ہے۔

یہ اقدام عالمی تجارتی اصولوں کے امدادی حصے پر کئی دہائیوں پرانی جنگ بندی کو ختم کردےگا جوصرف جنگ کے دوران یا دیگر قومی ہنگامی صورتحال میں نافذ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ مس مالمسٹوم نے کہا کہ اس سے عالمی تجارتی تنظیم کی حیثیت کم ہونے اور دیگر ممالک کو بھی ایسا کرنے پر مجبور کرنے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے وسیع پیمانے کے اقدامات کا نفاذ کا عموما کوئی مستقبل نہیں ہے۔ ہم اس سے سنجیدہ خطرناک اثرات کا خطرہ دیکھ رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر نے بھی کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے ردعمل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کئی دہائیوں سے امریکا کی قریبی سیکورٹی اتحادی ہے۔جب ہماری صنعت غیر منصفانہ اقدامات سے متاثر ہوگی جس سے ہزاروں یورپی ملازمتیں خطرہ میں آجائیں گی، تو ہم بت بن کر نہیں بیٹھے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان امریکا کی ملکی صنعت کی حفاظت پر مبنی مداخلت کی نمائندگی کرتا ہے اور کسی بھی طرح قومی سلامتی کے حقائق پر مبنی نہیں ہے۔

مس مالمسٹوم نے کہا کہ جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایلومینیم پر دس فیصد ٹیکس اور اسٹیل پر 25 فیصد ٹیرف کے اعلان سے یورپی یونین پہلے ہی دیگر ممالک کے ساتھ عالمی تجارتی تنظیم کو درپیش چیلنج پر بات چیت کررہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یورپی یونین فوری کارروائی کرنے کیلئے تیار ہے جسے عالمی تجارتی تنظیم کو کرنے میں کئی سال لگنے کا امکان ہے۔

یورپی یونین کے عہدیدار فکرمند ہیں کہ امریکی ٹیرف یورپی یونین کے امریکا کیلئے بنائے گئے اسٹیل کو یورپی یونین کی جانب رخ پھیر سکتا ہے اور یورپی اسٹیل کی صنعت کے مسائل میں اضافہ کرے گا۔ مس مالمسٹوم نے کہا کہ اس کے نتیجے میں امکان ہے کہ یورپی یونین اس اقدام میں درآمدات میں اس کی اپنی سیف گارڈ تحقیقات شروع کرے جو اس کے نتیجے میں یورپ میں اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر اپنے ٹیرف لگانے کا سبب بن سکتا ہے۔

مس مالمسٹوم عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کے تحت رکن ممالک درآمد میں اضافے سے ملکی صنعت کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں درآمد پر عارضی پابندی کیلئے سیف گارڈ ایکشن لے سکتے ہیں۔ یورپی یونین نے امریکی اشیاء کے خلاف علیحدہ دو طرفہ جوابی اقدامات پر بھی غور کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے ،ہم نے سوچا تھا کہ ہم مل کر کام کرسکتے ہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم غیرمنصفانہ طور پر نقصان اٹھانے جارہے ہیں اور ہم دو طرفہ نقصان کہ مخمصے میں ہیں کہ جسے امریکا اور ہم بانٹ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ بحراوقیانوس کے پار تجارتی تعلقات کو خطرہ میں ڈالتا ہے اور جین کی اسٹیل اور دیگر دھاتوں کی زیادہ پیداوار،جس نے حالیہ برسوں میں قیمتوں کو کافی کم کیا ہے، کے مسئلے سے نمٹنے کی عالمی کوششوں کو سبوتاژ کرتا ہے۔

مس مالمسٹوم نے کہا کہ دسمبر میں یورپی یونین، جاپان اور امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ ضرورت سے زیادہ صلاحیت اور دانشورانہ ملکیت کی خلاف ورزیوں کے مسائل سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کریں گے۔یہ اتحاد اب خطرہ میں ہے۔

مس مالمسٹوم نے کہا کہ رواں ہفتے بلغاریہ میں یورپی یونین کے تجارتی وزراء کے اجلاس میں کسی بھی امریکی ٹیرف کے جواب کے لئے رکن ممالک نے حکمت عملی پر اتفاق کیا۔ اور یورپی کمیشن کے آئندہ ہفتے ممکنہ فیصلے لینے کیلئے وہ اور ان کا عملہ تیاری کررہا ہے۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما کے سابق تجارتی مشیر چاڈ براؤن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر ٹیرف کا اطلاق کریں گے جس کی گزشتہ سال 50 کھرب لاگت تھی یا اندازا امریکی مجموعی درآمدات کا دو فیصد ہے۔

چاڈ براؤن نے کہا کہ اس کا مطلب امریکا خود کو متعدد کسانوں اور دیگر صنعتوں کے ساتھ تجارتی شراکت داروں سے ممکنہ جوابی کارروائی کیلئے پیش کررہا ہے جو پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی کارروائی پر چین کیا ردعمل دے گا کے حوالے سے فکرمند ہیں۔

سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی نیشنل سیکیورٹی کونسل میں بین الاقوامی اقتصادی سینئر ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دینے والے روڈ ہنٹر نے کہاکہ جمعرات کو اعلان کردہ ٹیرف کا سب سے بڑا فاتح چین ہوگا۔

روڈ ہنٹر نے کہا کہ یورپی یونین کی طرح متعدد ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے مشتعل ہیں اور اسے عالمی تجارتی اصولوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ چین مسئلے کی جڑ ہے لیکن تمام تر توجہ امریکی کارروائی سے عالمی تجارتی تنظیم کے استحکام پر مبذول ہوگئی ہے۔

آسٹریلیا کے تجارت کے وزیر اسٹیون چیوبو نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے نے مایوس کیا اور خبردار کیا کہ ٹیرف کا نفاذ بالآخر عالمی معیشت کو کساد بازاری میں لے جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے تشویش ہے کہ اس طرح کے کاموں کے پس پردہ ہم انتقامی کارروائی دیکھ سکتے ہیں جو دیگر بڑی معیشتیں کرسکتی ہیں، جو کسی کے مفاد میں نہیں ہیں۔ اگر ہم بڑی معیشتوں کی جانب سے ردعمل اور کارروائی ہوتے دیکھیں تو اس سے سرف ایک ہی نتیجہ نکلے گا جو اقتصادی ترقی اور اس کی رفتارکو سست کرے گا، اگر یہ کافی خراب ہو تو یقینا ہم مثال کے طور پر کساد بازاری دیکھ سکتے ہیں اور ہمیں اس کے اثرات کے نتائج کا علم ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال واشنگٹن میں سینئر امریکی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کی تھی تو آسٹریلیا کو اپنے اسٹیل اور ایلومینیم کیلئے ٹیرف سے چھوٹ کی امید تھی۔انہوں نے کہا کہ آیا یہ فراہم کی جائے گی یا نہیں اس پر کوئی واضح وضاحت نہیں دی گئی تھی اور انہیں وائٹ ہاؤس سے وضاحت کا انتظار کررہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان سے قبل امریکی وفاقی ذخائر کے چیئرمین جے پاؤل آزاد تجارت کے حامی تھے۔ انہوں نے سینیٹ بینکنگ کمیٹی کو بتایا کہ تجارت مجموعی طور پر مثبت تھی اور ٹیرف کے پیچھے پڑنے کی بجائے کسی بھی مسئلے کا بہترین ردعمل براہ راست متاثر ہونے والے افراد سے براہ راست نمٹیں۔

نیویارک فیڈ کے صدر ولیم ڈیڈلی نے بھی تجارتی رکاوٹ پر تنقید کی۔انہوں نے برازیل میں اپنے خطاب میں کہا کہ تحفظ تجارت کوئی جواب نہیں۔ کم سے کم مسابقتی یا کمی کی صنعتوں میں ملازمتوں کو بچانے کے لئے تجارتی رکاوٹیں ایک بہت مہنگا طریقہ ہے، تجارتی رکاوٹوں کے اضافے سے تجارتی جنگ کا خطرہ ہوگا۔ جو دنیا بھر کے اقتصادی ترقی کے پس منظر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔