چار سُو پیراہن رنگیں کے جلوے بکھر گئے.......

March 11, 2018

تحریر:عالیہ کاشف عظیمی

ماڈل: کرن

ملبوسات:ایم ایچ ڈیزائنرز بائے فرح عامر

آرایش: ریڈ کلیواسپا بائے رابی پیرزادہ

عکّاسی:عرفان نجمی

لے آئوٹ: نوید رشید

قیصر الجعفری کی ایک غزل ہے،؎ ’’تمہارے شہر کا موسم بڑا سُہانا لگے…مَیں اِک شام چُرا لوں اگر بُرا نہ لگے۔‘‘ تو واقعی، کبھی کبھی موسم، منظر ایسے حسین و دِل کش ہو جاتے ہیں کہ آنکھ ہر طرف حُسن ہی حُسن بکھرا دیکھتی ہے۔ خاص طور پر جب نیا موسم، پُرانے موسم میں گھلنے لگے، تو جیسے چارسُو رنگینی و دِل کشی ڈیرے سے ڈال لیتی ہے۔

تو لیجیے، اس بار ہم نے اپنی بزم موسم کی بدلتی رُت دیکھ کر کچھ نکھرے نکھرے، حسین و جدید اندازِ پیراہن ہی سے سجائی ہے۔ ذرا دیکھیے تو، پرشین گرین رنگ افغانی شلوار کے ساتھ اے لائن فراک کا انداز کس قدر دِل نشین ہے۔ شلوار کے پائنچوں پر مشینی ایمبرائڈری ہے، تو فراک پر ریڈی میڈ گلے کی جلوہ گری، جب کہ منفرد سی لیس کی ہم آمیزی بھی اچھا لُک دے رہی ہے۔

رسٹ اور فون رنگوں کی آمیزش میں خوش نُما لباس کی بھی شان نرالی ہے۔ رسٹ رنگ ڈھیلی ڈھالی قمیص کے گلے پر سلور رنگوں سے آراستہ، سندھی ایمبرائڈری طرز پٹّی جچ رہی ہے، تو دامن پر اونی بالز اور موتیوں کی لیس بھی جاذبِ نظر ہے۔

پھر ایک جانب نیٹ فیبرک میں کام دار لانگ شرٹ کے ساتھ غرارہ ہے، تو دوسری جانب سیاہ رنگ فراک کے ساتھ ٹیولپ ٹرائوزر کی ہم آمیزی کا بھی جواب نہیں۔ اور چیتا پرنٹ کی گھیردار شلوار کے ساتھ پرشین گرین رنگ اسٹائلش پیپلم کے تو کیا ہی کہنے۔

ان دیدہ زیب پیراہنوں میں سے جو بھی رنگ و انداز منتخب کرنا چاہیں، کرلیں۔ چارسُو پیراہنِ رنگیں کے جلوے سے بکھرے محسوس نہ ہوئے تو کہیے گا۔