نیند کی کمی، صحت کو متاثر کرتی ہے

March 08, 2018

سلیم انور عباسی

اکیسویں صدی کے آغاز میں کمپیوٹر اور موبائل فون ایجاد ہوئے، تو ان الیکٹرونکس نے رت جگے کی مدت بڑھادی۔ اب کئی لوگ رات گئے تک کمپیوٹر، موبائل یا ٹی وی دیکھنے میں مشغول رہتے ہیں۔ حتیٰ کہ شادی سمیت دیگر گھریلو و کاروباری تقریبات بھی عموماً رات کو منعقد ہونے لگیں۔اس بدلتے طرز زندگی کے شاید فوائد بھی ہوں لیکن اس نے انسان کی صحت پر ایک بڑا برا اثر ڈالا… وہ یوں کہ انسانوں میں نیند کا فطری نظام متاثر کرڈالا۔ ایک تحقیق کے مطابق آج کا انسان ماضی کے انسانوں کی نسبت ’’ایک گھنٹہ‘ کم سورہا ہے۔کروڑوں حد درجہ مصروف مردو زن تو چوبیس گھنٹے میں صرف چار تا چھ گھنٹے کی نیند لے پاتے ہیں۔

نیند کی اہمیت

جس طرح کھانا پینا اور سانس لینا ہماری بقا کے لیے اہم ہے، اسی طرح سونا اور آرام کرنا بھی ہمیں تندرست رکھتا ہے۔ اہم ترین بات یہ کہ جب ہم سوتے ہوئے دنیا ومافیہا سے بے خبر ہوجاتے ہیں، تو دماغ کا ایک کارخانہ پوری رفتار سے اس کی مرمت کا اہم کام انجام دینے لگتا ہے۔اس کارخانے سے منسلک لاکھوں دماغی خلیے (نیورون) اب بھاگم دوڑ اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں۔ وہ ان راستوں کی صفائی کرتے ہیں جہاں الیکٹرک سگنل بھاگتے دوڑتے ہم سے روزمرہ کام کراتے ہیں۔ کارخانہ پڑتال کرتا ہے کہ کیا جسم میں ہارمونز، خامروں (انزائمز) اور پروٹین کی وافر تعداد موجود ہے؟ نیز کارخانے کے کارکن وہ زہریلا فضلہ بھی دماغ سے نکال باہر کرتے ہیں جو جمع ہونے پر انسانی صحت کو نقصان پہنچتا ہے ۔

آٹھ گھنٹے سونا کیوں ضروری!؟

سونا،سونے جیسا ہے جو جسم کو خوب صورت اور ذہن کو کشادہ کرتا ہے۔جدید تحقیق روزانہ رات کو سات آٹھ گھنٹے نیند لینے کے کئی فوائد دریافت کرچکی ہے۔ اچھی طرح سونے سے ہماری قوت ارتکاز بڑھتی ہے۔ ذہانت میں اضافہ ہوتا اور یادداشت تیز ہوتی ہے۔ہم اپنے منصوبے بہتر انداز میں تشکیل دیتے ہیں۔ جسم میں چکنائی جلانے والے نظام تقویت پاتے ہیں، یوں ہمارا وزن قابو میں رہتا ہے۔ صبح سویرے اٹھیں، تو ہمیں تھکن نہیں تروتازگی کا احساس ہوتا ہے۔ نیند ہی ہمیں ذیابیطس، امراض قلب اور ہائپرٹینشن جیسے موذی امراض سے بچاتی ہے۔ حتیٰ کہ کینسر، ہڈیوں کی بوسیدگی اور الزائمر چمٹنے کا خطرہ بھی جاتا رہتا ہے،تاہم انسان یہ تمام تحائف اسی وقت پاتا ہے جب فطری طور پر پوری نیند لے۔

گولیاں کھا کر سونے سے یہ فوائد حاصل نہیں ہوتے کیونکہ بہر کیف یہ غیر فطری طریقہ ہے۔ اسی لیے اب مغربی ممالک میں ماہرین طب یہ تحریک چلارہے ہیں کہ اگر کسی نے جسمانی و ذہنی طور پر تندرست اور چاق و چوبند رہنا ہے، تو وہ فطری طریقے سے سات آٹھ گھنٹے کی نیند ضرور لے۔دنیا بھر میں کروڑوں انسان سمجھتے ہیں کہ وہ تین چار گھنٹے بھی سولیں تو صحت مند رہیں گے۔ وہ نیند کی کمی سے دن میں جنم لینے والی تھکن اور غنودگی کو چنداں اہمیت نہیں دیتے۔ حالانکہ نیند مکمل نہ لینے سے امراض قلب اور ذیابیطس جیسی خطرناک بیماریاں وبائی شکل اختیار کر چکی ہیں۔

نیند کی کمی کے نقصانات

نیند کی کمی سے کئی نفسیاتی و جسمانی عوارض جنم لیتے ہیں۔ مثلاً انسان بے صبرا ہوجاتا اور ناگوار خاطر معمولی سی بات پر بھڑک اٹھتا ہے۔ اس میں قوت برداشت کم ہوجاتی ہے اور وہ کام پر صحیح طرح توجہ نہیں دے پاتا۔

نیند کی کمی دماغ کو کمزور کرسکتی ہے

امریکا میں کئی سائنس داں دماغی خلیوں پر تحقیق کررہے ہیں۔ انہوں نے جانا کہ جب ان خلیوں کو آرام کے لمحات نہ ملیں تو مسلسل کام کرنے سے وہ شدید تھکن کا شکار ہوجاتے ہیں… جیسے ڈبل شفٹ کرنے والا انسان نڈھال رہتا ہے۔

نیند کی کمی عام رجحان بن جائے، تو اس کا ایک بڑا نقصان بھی ہے۔ وہ یہ کہ جب کوئی دماغی خلیہ یا نیورون کام کا بوجھ برداشت نہ کرسکے، تو جان جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ نہایت خطرناک امر ہے کیونکہ دیگر جسمانی خلیوں کے برعکس دماغ میں نئے خلیے جنم نہیں لیتے۔ ایک بالغ دماغ میں جتنے خلیے ہوں، ساری عمر اتنے ہی رہتے ہیں۔ مگر نیند کی کمی ایسا خطرناک عمل ہے کہ وہ دماغ کے خلیے بھی مار کر انسان کو دماغی طور پر کمزور بنا ڈالتا ہے۔ مثلاً اس کی یادداشت متاثر ہوتی ہے اور وہ کسی بات پر باآسانی توجہ نہیں دے پاتا۔

ذہنی و جسمانی امراض سے بچاؤ بھرپور نیند سے ممکن

خوش قسمتی سے حسب منشا مطلوبہ نیند لے کر انسان اس کی کمی سے پیدا ہونے والے ذہنی و جسمانی عوارض سے بچ سکتا ہے۔ مسئلہ یہ ہےکہ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں کروڑوں لوگ اب نیند کو اہمیت نہیں دیتے۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ بنی نوع انسان کا جدید طرز زندگی اب اسے رات دیر تک جگائے رکھتا ہے۔ اسی باعث کروڑوں انسان سات گھنٹے کی نیند بھی نہیں لے پاتے اور اپنی قبر خود کھود لیتے ہیں۔کئی لوگوں کا وطیرہ ہے، وہ چھٹیوں میں آٹھ دس گھنٹے سو کر نیند کی کمی دور کرتے اور سمجھتے ہیں کہ اب تندرست رہیں گے۔

اس عمل کے فوائد پر ماہرین طب متفق نہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ عمل نیند کی کمی سے جنم لینے والے مضر اثرات کم کرتا ہے۔ مگر دیگر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک دو دن آٹھ دس گھنٹے سونے سے کمیِ نیند کے سبھی نقصانات دور نہیں ہوسکتے۔ البتہ تھوڑا بہت فائدہ ضرور ہوتا ہے۔

پُرسکون نیند لانے کیلئے تجاویز

ذیل میں مناسب نیند لانے کے گُر پیش خدمت ہیں، ان سے فائدہ اٹھائیے۔

کیفین نہ لیجیے

کیفین کافی، چائے، کولا مشروبات، چاکلیٹ اور بعض ادویہ میں ملنے والاایک کیمیائی مادہ ہے۔ انسانی جسم میں پہنچ کر یہ مادہ تھکن دور کرتا اور انسان کو ہشاش بشاش کردیتا ہے۔ یہ قوتِ ارتکاز بڑھاتا اور استعداد کار میں اضافہ کرتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ کیفین کی زیادہ مقدار انسانی جسم کو نقصان پہنچاتی ہے۔ مثلاً کوئی شخص روزانہ چائے کی پانچ چھ پیالیاں پینے لگے، تین چار چاکلیٹس کھائے یا بوتلیں پیے، تو وہ جلد مختلف عوارض مثلاً دل کی بیماریوں اور کمیِ نیند میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

رات کو ورزش نہ کیجیے

صبح ہمارا جسمانی درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔ مگر تاریکی چھاتے ہی گرنے لگتا ہے۔ یہ اس بات کا فطری اشارہ ہے کہ اب انسان کو سوجانا چاہیے۔ لیکن شام کو ورزش کی جائے تو وہ جسم کا درجہ حرارت 2 ڈگری تک بڑھا دیتی ہے۔ نتیجتاً انسان سونے میں دشواری محسوس کرتا ہے کیونکہ بدن کا کم درجہ حرارت نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

کام روک دیجیے

کئی لوگ رات گئے تک کام کرتے اور کم خوابی کا شکار رہتے ہیں۔ وجہ یہ کہ کام کرنے کا عمل انہیں ہوشیار اور چاق و چوبند رکھتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ بھر پور اور اچھی نیند لینا چاہتے ہیں، تورات کو کام کرنا چھوڑ دیںاور جسم و دماغ کو آرام دیں۔

پانی پیجئے

اگر ہمارا جسم پانی کی کمی کا شکار رہے، تو ہم دباؤ و بے چینی محسوس کرتے ہیں۔ یہ بے چینی پھر اچھی نیند میں رکاوٹ بنتی ہے۔ لہٰذا رات کو پیاسے مت سوئیے اور بدن کو نم رکھیے۔ لیکن اتنا پانی نوش نہ کریں کہ رات کو بار بار جائے حاجت جانا پڑے۔