ایگزیکٹ سربراہ کا 17 کروڑ کے چیکوں کا منی لانڈرنگ کے علاوہ کیا مقصد؟سپریم کورٹ

March 20, 2018

اسلام آباد(رپورٹ : رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ نےپاکستان سمیت دنیا بھر میں مبینہ جعلی ڈگریوں کے کاروبار میں ملوث ایگزیکٹ سافٹ وئیر کمپنی اوربول ٹیلی ویژن چینل کے سربراہ، کراچی کی جیل کی حولات میں بند، حوالاتی ملزم شعیب شیخ کی سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے 17 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے ایف آئی اے کراچی کے ایک مقدمہ میںضابطہ فوجداری کی دفعہ 265کے ،کے تحت مقدمہ کے اخراج اور ضمانت کی درخواست خارج ہونے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف متفرق فوجداری اپیل کی سماعت کے دوران ملزم شعیب شیخ کی جانب سے اپیل کے واپس لینے کی بنیاد پر اسے خارج کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کسی بھی عدالتی آبزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر میرٹ پرکیس کا فیصلہ جاری کرنے کاحکم جاری کیا ہے ، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منظور احمدملک اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سوموار کے روز ملزم شعیب شیخ کی سند ھ ہائیکوٹ کے فیصلے کے خلاف متفرق فوجداری اپیل کی سماعت کی تو ملزم کی جانب سے شہاب سرکی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کیخلاف منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ،جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ ملزم نے 170ملین روپے کے جو 116چیک جاری کئے تھے ،ان کا منی لانڈرنگ کے علاوہ اور کیا مقصد ہو سکتا ہے ؟ساتھی ملزمان نے آپ کے موکل کے دفتر جاکر اس کے دستخطوں سے جاری کئے گئے چیک وصول کئے ہیں، اس حوالے سے کوئی وضاحت موجود نہیں، ماسوائے اس کے کہ وہ رقم بیرون ملک بھیجی جائے ؟اسی بناء پر سندھ ہائیکورٹ کے جج نے بھی لکھا ہے کہ یہ رقم منی لانڈرنگ کیلئے دی گئی تھی ،اس حوالے سے آپ کے موکل کا کوئی اور مقصد سامنے نہیں آیا ،محمد آصف اور محمد علی میمن کے 164کے بیا نات قلمبند کئے گئے ہیں ان میں وہ بھی حوالہ(منی لانڈرنگ کی ایک قسم ) کا ذکر ہی کررہے ہیں، اور اس میں ایگزیکٹ کمپنی کا نام بھی آرہا ہے ،اس کسی کا حتمی فیصلہ ٹرائل کور ٹ ہی کرے گی ،فاضل وکیل نے کہا کہ ملزم کی بریت کے خلاف جس تفتیشی نے اپیل دائر کی ہے اسے اس کا اختیار نہیں تھا کیونکہ وہ متاثرہ فریق نہیں تھا ، جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ جس تفتیشی نے اتنی محنت سے ثبوت اکٹھے کئے ہوںاور ملزم بری ہو جائے تو اپیل دائر کرنے کیلئے اس سے زیادہ متاثرہ فریق کون ہوگا ؟انہوںنے اس حوالے سے قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس میں لفظ کوئی بھی شخص لکھا گیا ہے ،ہم قانون سے نہیں لڑ سکتے، جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو ایسی کیا جلدی تھی کہ ملزم کا ٹرائل کئے بغیر ہی اسے قبل از وقت بری کردیا گیا تھا ،اس معاملے کوٹرائل کورٹ ہی طے کرے گی ،آپ جاکر ٹرائل کورٹ میں ہی اپنا موقف پیش کرکے اسے مطمئن کرنے کی کوشش کریں ،جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ عدالت نے میرے موکل کی حفاظتی ضمانت بھی خارج کردی ہے ، جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ اس وقت حفاظتی ضمانت کا معاملہ ہمارے سامنے زیر سماعت نہیں ،فاضل وکیل نے کہا کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس کیس کی پچھلی سماعت پر کہا تھا کہ عدالت سپریم کورٹ کی کسی بھی آبزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر فیصلہ جاری کرے ،لیکن ٹرائل کورٹ کی خاتون جج نے چیمبر میں ہی سماعت کرکے کیس کی مزید سماعت سے انکار کردیا ہے ،جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ کوئی اور جج مقرر ہوجائے گا ہم بھی لکھ دیتے ہیں کہ اس کیس کی سماعت بغیر کسی دبائو کے کی جائے آپ اپیل واپس لے لیں ، جس پر فاضل وکیل نے اس حوالے سے اپنے موکل سے ہدایات لینے کیلئے دو دن کی مہلت دینے کی استدعا کی تو جسٹس کھوسہ نے واضح کیا کہ یہاں پر زیر سماعت ہرمقدمہ کا آج ہی فیصلہ کیا جائے گا ،آپ وقفہ کے بعد عدالت کو آگاہ کردیں ،انہوںنے ریمارکس دیئے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ265کے، کواسٹیبلش کرنے کے حوالے سے آپ کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ،ابھی تو ٹرائل کورٹ میں شواہد قلمبند ہونے اور ملزم پر جرح ہونی باقی ہے ،آپ نے اپنے موکل کی جانب سے 170ملین روپے کے 116چیک جاری ہونے کو بھی تسلیم کیا ہے ،آپ ٹرائل کورٹ میں جائیں اگر ثابت کردیاتو بے گناہ ہو جائیں گے ورنہ سزا ہوگی ، بادی النظر میں آپ کے موکل کا منی لانڈرنگ سے تعلق ہے ،انہوںنے ریمارکس دیئے کہ ہم متعصب نہیں اور یہ حقیقت ہے کہ جب تک کسی ملزم پر الزام ثابت نہ ہو جائے اسے معصوم تصور کیا جاتا ہے ،آپ ابھی ہی ٹیلی فون پر اپنے موکل سے ہدایات لے لیں ،انہوںنے کہا کہ اگرچہ میڈیا ایسی چیزوں کو ہائی لائٹ نہیںکرتا لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہم نے 1994سے زیر التواء اپیلیں نمٹا ئی ہیں اور اب سپریم کورٹ میں زیر التواء فوجداری اپیلوں کی کل تعداد 300رہ گئی ہے اور امید ہے کہ آئندہ چند روز تک یہ تعداد صفر تک آجائے گی، انہوںنے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ میں کہتا ہوں کہ التواء صرف اسی صورت میں ملے گا جب وکیل صاحب فوت ہو جائیں گے یا جج صاحب رحلت فرما لیں گے ،جس پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج گیا ،دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو شہاب سرکی نے کہا کہ ہم اپیل واپس لے رہے ہیں، جس پر فاضل عدالت نے مذکورہ بالا آبزرویشن کے ساتھ انکی اپیل خارج کردی ۔