گھر کو منظم رکھنا، بچوں کو بھی سیکھائیں

March 23, 2018

ابھی آپ گھر کو منظم کرکے گئی ہی تھیںکہ واپسی پر آپ کو محسوس ہوا ہوگاکہ جیسے گھر میںکوئی طوفان آگیا ہے ۔ جی ہاں، آج کل کے بچے طوفان کا دوسرا روپ ہی سمجھے جاتے ہیں خصوصاََ لڑکے تو ایسا لگتا ہے ان کے اندر اسپرنگ لگے ہوئے ہیں کہ ان سے سکون سے بیٹھا بھی نہیں جاتا ۔ ان بچوں کے لئے کوشش کرنی چاہئے کہ ان کا کمرہ صاف ستھرے طریقے سے منظم کیا جائے تا کہ کم از کم آنے والے مہمانوں کے سامنے آپ کو شرمندگی نہ اٹھانی پڑے تو آئیے ہم اس سلسلے میںجاپان کی میری کونڈو کی مدد لیتے ہیں جو اس موضوع پر کئی کتابیںلکھ کر شہرت حاصل کرچکی ہیں۔

میری کونڈو کا کہنا ہے کہ بچے تو کیا، ہم خود بھی چیزوں کو منظم یا ٹائیڈ ی اپ کرنے کے عمل کوسنجیدگی سے نہیںلیتے ہیںاور بچوںکیلئے گھر ٹائڈی اپ کرنا ویسے بھی کسی چیلنج سے کم نہیںہوتا ، اور بچے جوں جوں بڑے ہوتے جاتے ہیں ، یہ چیلنج اور بھی بڑ اہوتا چلا جاتاہے ۔

ایسا بھی نہیںہے کہ آپ میری کونڈو کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے راتوںرات بچوں کی تربیت کا کارنامہ انجام دے سکتی ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کپڑے چھوٹے نہیںہوتے ، بلکہ بچے بڑے ہو جاتے ہیں اور ان کے کپڑے، جوتے اور کھلونے ان کے کام کے نہیںرہتے۔ اسی لیے ان کےبکھرے سامان کو منظم کرنا روزانہ کے فرائض میںشامل ہوجاتاہے۔

یہ کوئی آسان کام نہیںلیکن ناممکن بھی نہیںہے۔ بہت سی ایسی اشیاء ہیں جن کی آپ کو ضرورت نہیںہوگی یا آپ کو پسند بھی نہیںہوں گی، نہ کوئی انہیں اپنے پاس رکھنا چاہے گا۔ میری کونڈو اس ضمن میں اپنے تجربات شیئر کرتی ہیں جن سے وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ان کے گھر کو ٹائڈی اپ کرتے ہوئے گزریں۔ جو کچھ یوںتھے۔

1۔ بچپن سے ہی شروعات کردیں

بچے دوسال سے چھوٹے ہوں تو آپ ان کی باس ہیں ۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ ا ن کے ارد گر د کی جگہ کو منطم کریں اور اشیاء کو ٹائڈی اپ رکھیں۔ یہی وقت ہوتا ہے جب بچہ چیزیں سیکھنا شروع کردیتاہے۔ جب وہ آپ کو ایسا کرتے دیکھے گا تو خود بھی ایسا ہی کرے گا۔

2۔مثال بنیں

بچوں کیلئے رول ماڈل بنیں، انہیںبتائیں کہ ٹائیڈ ی اپ کرنا کیسا ہوتاہے ۔

3۔ کچھ اصول بنائیںاور ان پر عمل کروائیں

آپ کے گھر کے مطابق گھریلو اشیاءاور جگہ کی ضرورت مختلف ہو سکتی ہے۔ تاہم اگر آپ نے اصول وضع کردیے اور بچوںکو باور کروادیا کہ چیزوں کو استعمال کرنے یا کھیلنے کے بعد انہیں واپس اپنی جگہ پر رکھنا ضروری ہے اگراس پر عمل ہوجائے توآپ کا فرش اسٹور نہیںبنے گایا لیگو سیٹ یا کھلونے رات بھر پڑے نہیں رہتے اور بسترپر بچوںکے کھلونوں اور اشیاء کا انبار نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ پری اسکول جانے والے بچے بھی اپنی اشیاء کو ان کے مقامات پر واپس رکھ کر سوتے ہیں۔ ان کی بار بار حوصلہ افزائی کریں کہ ہر چیز کی ایک جگہ ہوتی ہے اور اسے وہیں ہونا چاہئے۔

4۔انہیںتیار کریں

بہت سے بچے ، چاہے ان کو کتنا ہی سکھا دیا جائے ، ’’ اپنے کمرے کو صاف کرو‘‘ کے حکم پر عمل نہیںکرپاتے ۔ ان کیلئے یہ بہت مشکل کام ہوتاہے۔ تو انہیںروزانہ کی بنیاد پر ٹائڈی اپ کرنا سکھائیں تاکہ کمرہ کباڑ خانہ نہ لگے ۔ا س عمل کو چھوٹے چھوٹے مرحلوںمیں کروالیں کہ ابھی یہ کرلو، باقی ٹی وی دیکھنے کے بعد سمیٹ لینا۔بچے اگر بہت چھوٹے ہیں تو آپ کو ان مراحل کی تعداد میںاضافہ کرنا ہوگا۔

5۔ کپڑوںکو تہہ کرنے سے آغاز کریں

دس سال سے کم عمر بچوںکیلئے میری کونڈو کا یہی مشورہ ہے کہ انہیں کپڑے تہہ کرنا سکھائیں ۔ یہی سب سے بہترین طریقہ ہے جس سے ان کو اپنی جگہ بنانے یا صاف رکھنے یا ٹائڈ ی اپ کرنے کے عادت بن جائے گی۔

6۔ کیٹگری کے حساب سے چھانٹی کریں

میری کونڈو نے اشیاء کو سمیٹنے یا منظم کرنے کی کٹیگریز بتاد ی ہیں ۔ وہ یوں ہیں ۔ کپڑے، کتابیں، پیپرز ، متفرق اشیا ء اور اس کے بعد ذاتی لگائو کی چیزیں۔ تاہم بچوںکیلئے ان کا مشورہ ہے کہ پہلے ان سے چھوٹی اشیاء اٹھوائیں ۔ سارے کپڑے نہ اٹھوائیںصرف شرٹس سمیٹنے کو کہیں۔ کتابیںسمیٹنی ہوں تو صرف گتوںوالی کتابیں اٹھوائیں۔

7۔ اس عمل کو کھیل بنادیں

اگر اس عمل کو آپ نے مزیدار نہیں کیا توپھر بچے نہیںکریںگے۔ انہیں چیلنج کردیںکہ دیکھتے ہیںپہلے کون سمیٹے گا۔

8۔ اس عمل کو مشکل نہ بنائیں

اشیاء یا کھلونے وغیرہ ایسے نہ ہوںجن کو سمیٹنے میںبچوںکو پریشانی یا مشکل کا سامنا کرنا پڑےیا وہ ان کے حساب سے بھاری ہو۔ یا اس وقت ان اشیاء کو وہاں سے اٹھانے کی ضرورت نہ ہو ۔ بچوںسے سامان اٹھوانے کے بعد انہیںٹھکانے نہ لگایا تو بچے سمجھیںگے کہ ان سے یہ کام بیکار میںلیا گیاہے ۔

9۔ اسٹوریج کیلئے جگہ محدود کریں

اگر اسٹوریج کے لئے جگہ وسیع ہے تو پھر اشیا کلٹر ہو جائیںگی اور وہ پھر ان اشیاء سے بھر جائے گا جن کی آپ کو ضرورت نہیں ہے ۔ بچے تو ویسے بھی ڈھیروںاشیاء سے خوش ہوتے ہیں جنہیں استعمال کرنے اور پھیلانے میںانہیںمزا آتاہے۔

10۔ فوراََ چھٹکارہ پائیں

ایک بار آ پ نے اورآپ کے بچوںنے بیگس وغیرہ میں سامان بھرلیا تو ان بیگس کو فوراََ وہاں سے ہٹا دیں۔ کہیںاور رکھ دیںورنہ وہی سامان آپ کی آنکھوںکے سامنے رہے گا تو آپ کا موڈ خراب ہوتا رہے گا۔

11۔ ٹوٹی ہوئی اشیاء نہ رکھیں۔

ٹوٹی ہوئی اشیاءکسی کام کی نہیںہوتیں ، صرف جگہ گھیرتی ہیں لہٰذا انہیں ڈرائنگ روم اور بچوںکے کمروں سے ہٹادیں ۔

12۔ بچوںکو کلٹرنگ اور ڈی کلٹرنگ میںفرق کرنے کی حوصلہ افزائی کریں

چیزوں کو ٹائڈی اپ کرنے سے بڑھ کر کوئی ترغیب نہیںہوتی ۔ انہیںکبھی کبھار اور بڑے پیمانے پر کی جانے والی ڈی کلٹرنگ میںبھی شامل کریں۔

13۔ ڈی کلٹرنگ کا عمل کبھی ختم نہیںہوتا

ایک بار آپ نےکمرا سمیٹ لیا یا تمام اشیاء کو ٹھکانے لگادیا تو اس کا یہ مطلب نہیںکہ اب بچے بکھیڑا نہیںکریںگے ، ہاںآہستہ آہستہ وہ منظم ہوتے چلے جائیں گے اور ایک دن آئے گا کہ آپ کا گھر ہر روز منظم اور صاف ستھرا نظر آئے گا۔