دینی جماعتیں اپنا مینڈیٹ چوری کرنے نہیں دیں گی،فضل الرحمٰن

March 25, 2018

لاڑکانہ (ٹی وی رپورٹ/بیورو رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں دینی جماعتیں اپنا مینڈیٹ چوری نہیں ہونے دیں گی، ہر ادارے کو آئینی دائرہ معلوم ہے ۔ اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہیے، اگر کوئی ادارہ سیاست کے دائرے میں آنے کی کوشش کریگا تو تنقید بھی سہنی ہوگی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ کے جامعہ اسلامیہ میں ختم بخاری اور دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کے حالات کے مطابق ملک کی تمام دینی جماعتیں ایک نئے عزم کے ساتھ میدان عمل میں آئی ہیں۔ ہم مسلمانوں کو تقسیم ہونے دیں گے۔ لبرل ازم اور سیکولر ازم دونوں کی اب پاکستان میں گنجائش نہیں اور نہ ہی ہم اپنی قوت کو منقسم ہونے دیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لاڑکانہ سے کامیاب ہونے والے اس شہر کا حال دیکھ لیں، لاڑکانہ کو کھنڈر بنادیا گیا ہے ۔ قبل ازیں کانفرنس سے مولانا ناصر محمود سومرو، مولانا تاج محمد ناہیوں، محمد رمضان پھلپوٹو، قاری محمد عثمان، حذیفہ شاکر، محمد امجد خان، سعید یوسف اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ بعد ازاں 141 حفاظ، قاری اور عالم کا کورس مکمل کرنے والوں کو دستار فضیلت عطا کئے گئے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جب ہم صوبہ خیبر پختونخواہ میں خانوں اور ملکوں کی گردن مروڑ سکتے ہیں تو سندھ میں بھی وڈیروں کی گردن مروڑنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جامعہ اسلامیہ میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ لبرل اور کچھ سیکولر ہو کر اسلام دشمن رویہ اختیار کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہ اکہ فحاشی اور آزادی کے نام پر کوئی مصالحت نہیں کی جاسکتی ،ان تمام چیزوں سے چھٹکارہ پانے کی ضرورت ہے اور اسی طرح ملکی معیشت سمیت تمام امور انجام دینے ہونگے۔ ایم ایم اے انہی خطوط پر ملک میں اسلامی اقدار کے مطابق نظام لانے کیلئے ایک پلیٹ فارم اور عزم کے ساتھ ایک متفقہ راستے کا تعین کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ملکوں پر قبضہ کرنے کا رواج ختم ہوگیا ہے اب ووٹ کے ذریعے اقتدار میں آیا جاتا ہے اور یہی ہماری تلوار ہے۔لاڑکانہ میں طویل عرصے سے نہ تو ترقی ہوئی بلکہ روٹی کے نام پر روٹی چھین لی، کپڑے کے نام پر ننگا کردیا اور چھت دینے کے بجائے چھت ہی چھین لی۔ لاڑکانہ کو پیرس کہنے والے اگر پیرس والوں کو بلا لیں تو وہ بھی شرمندہ ہوجائیں۔ ہمیں اپنے نظریات پر قائم رہنا اور عوام کے مسائل حل کرنا ہیں تاکہ الیکشن میں بھرپور حصہ لیں۔ اب دھاندلی کی سیاست ختم ہو چکی اور وڈیروں کے ظلم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہونے کا وقت آ گیا ہے۔ہمارے نوجوان مذہبی انتہا پسندی کے بجائے ملک میں مذہبی رواداری پر قائم ہوچکے ہیں اور اب انہیں اشتعال دلانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔