دشمنوں کو مرے ہم راز کروگے شاید

April 11, 2018

نئی آوازیں: افروز عالم

دشمنوں کو مرے ہم راز کروگے شاید

وقتِ تنہائی میں، آواز کرو گے شاید

تم بہت تیز ہو، شہ زور ہو، استاد بھی ہو

تم بنا پَر کے بھی پرواز کرو گے، شاید

یہ کُھلا جسم، کُھلے بال، یہ ہلکے ملبوس

تم نئی صبح کا آغاز کرو گے، شاید

تلخ انداز سے بدلو گے، زمانے کا مزاج

اپنے اطراف کو ناساز کروگے، شاید

تم تو خاموش ہو، لو میں ہی ذرا بولتاہوں

بات سے بات کا آغاز کرو گے، شاید