پاکستانی تعمیراتی صنعت غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے ہاٹ کیک

April 15, 2018

عمارات اور بنیادی انفرااسٹرکچر کی تعمیرمیں تعمیراتی صنعت کسی بھی ملک کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔اس شعبے کا کسی بھی ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں 40-60٪ فیصدکا ایک اہم حصہ ہے۔

اس کے علاوہ اس صنعت 60 سے زائد دیگر صنعتیں وابستہ ہیں جن کی بقا کا براہ راست تعلق تعمیراتی اور ہاؤسنگ انڈسٹری کے ساتھ ہے۔چھت، روزگار اور بنیادی ڈھانچے کی فراہمی میںاس شعبے میں معاشی ترقی کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے کیوں کہ تعمیراتی صنعت پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

اقتصادی سروے آف پاکستان میں شائع کردہ حالیہ (غیرمعمولی) اندازے سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنعت میںمالی سال 17 میں 9.1 فیصد اضافہ ہوا اور ملک کی مجموعی شرحِ نمو (جی ڈی پی)میں اس کا حصہ 27فیصد رہا۔بی ایم آئی ریسرچ نے اس شعبے کے لئے صحت مند ترقی کی پیش بینی کرتے ہوئے نوید سنائی ہے کہ2016-20 میں سالانہ ترقی کی نمو11.8 فیصد اور 2016-25. سے زائد مدت کے دوران 9.1٪ فیصد متوقع ہے۔

پاک چین تعمیراتی تعاون

چین-پاکستان اقتصادی کوریڈور (سی پیک) کے معاہدے پر دستخط اور ملک کی سلامتی کی صورت حال میں بہتری نہ صرف تعمیراتی صنعت کوفروغ دینے میں اہمیت کی حامل ہے، بلکہ پاکستان کا بیرونِ ملک امیج بہتر بنانے میں بھی ممد و معاون ہے۔

چین کے ساتھ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے فوری فائدے کے دیگر عوامل میں دوسرے ممالک نے بھی اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔چین نے اپنے عظیم منصوبے ون بیلٹ روڈ میں تعمیراتی صنعت کو بھی شامل کیا ہے جس کا گوادر کی تعمیراتی سرگرمیوں میں اہم کردار ہے۔

یہ شعبہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف آئی ڈی) کا بھی وصول کنندہ بھی ہے،جس کا ثبوت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فراہم کردہ تازہ ترین اعداد و شمارہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعمیراتی صنعت کو اگست 2017 میں 35.7 ملین ڈالر کا خالص زرِ مبادلہ موصول ہوا۔

اس صنعت کو سرمایہ کاری کے ضمن میں پرکشش صنعت سمجھا جاتا ہے ۔غیر ملکی سرمایہ کاروںکی اس صنعت میں دلچسپی کااندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں اسی مدت میں1.6 ملین ڈالر کے مقابلے میں جولائی اگست مالیاتی سال18 میں 5.5 ملین ڈالر سے زائد زائد رقم وصول کی ہے۔

مقامی طور پر سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی پالیسیوں میں بھی نرمی کی گئی ہے جیسے ڈیوٹیز اور تعمیراتی مواد پر ٹیکس جیسے اسٹیل، تعمیراتی مشینری اور سازوسامان میں کمی اور زمین کی ملکیت کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزائزیشن جیسی سہولتیں متعارف کرواکر غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

تعمیر کا مستقبل

گزشتہ چند سالوں میں صنعت کی شاندار کارکردگی کے باوجود، بعض خطرات باقی ہیں. ان میں سیاسی محاذ پر غیر یقینی نقطہ نظر، صنعت میں وسیع پیمانے پر بدعنوان اور غریب اقتصادی اور کاروباری آب و ہوا شامل ہیں.

برطانیہ جیسے دیگر ممالک سے سیکھنا بہت زیادہ ہے جہاں تعمیراتی صنعت کی کارکردگی مجموعی معاشی صحت کے لئے ایک گھنٹہ ہے. مجموعی جی ڈی ڈی کے لئے انڈسٹری کی اہمیت یہ ثابت کی جا سکتی ہے کہ تعمیراتی صنعت کی پیداوار 2014 میں جی ڈی پی کی 6.5 فیصد تھی۔

5 اکتوبر، 2017 کو تاریخ اور پالیسی کے ساتھ تعاون سے، BARTlett اسکول آف تعمیر اور اینڈ پراجیکٹ مینجمنٹ، یو سی سی نے "تعمیر میں مہارت کی قلت تعمیر: مستقبل کے بعد بریکسٹ" کی ایک کانفرنس منعقد کی.

کانفرنس میں معروف تاریخ دان، اکیڈمی، سرکاری ملازمتوں اور پریکٹیشنرز نے موجودہ چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تعمیراتی صنعت کو درپیش چیلنجزاور ان علاقائی خطوں کو تلاش کیا ،جہاں فعال پالیسی کے ذریعے چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

ایسے پائیدار امکانات کو تلاش کرنے کے لیے حکومتِ پاکستان اور چاروں صوبائی حکومتوں کو تعمیرات کے شعبے کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی بنانی ہوگی تاکہ پاکستان کے تعمیراتی مستقبل کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جاسکے۔

اس وقت پاکستان کی تعمیراتی صنعت کا مستقبل اس لحاظ سے محفوظ ہے کہ فنِ تعمیر اور تعمیراتی مٹیریل کی پائیداری اور مشینری کے استعمال میں پاکستان صفِ اول کے ممالک مین شمار ہوتا ہے اور این ای ڈی یونیورسٹی کے طالب علموں نے تھری ڈی ٹیکنالوجی کی بدولت انتہائی کم مدت میں گھر تعمیر کرنے کا کامیاب تجربہ کر دکھایا ہے جس کے اثرات آنے والے دنوں تعیرات کے شعبے پر دیرپا پڑیں گے۔

ترقیاتی مرحلہ

بین الاقوامی ممالک کے مقابلے میںتعمیراتی صنعت پاکستان میں ترقیاتی مرحلے میں ہے۔صنعتوں میں بدعنوانی کے طریقوں کے خاتمے کی فوری طور پر ضرورت ہے، زیادہ شفافیت کے لئے زمین کی ملکیت کا ریکارڈ وسیع پیمانے پر کمپیوٹرائزنگ، زمین میں ریگولیٹری اور بلڈنگ کنٹرول کو بہتر بنانا، بورڈ میں عمارتوں کے قوانین کو معیاری اور نافذ کرنے اور طالب علموں کو جدید ترین صلاحیتوں کو فروغ دینے سے تعمیراتی صنعت کا مستقبل محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

تعمیرات : مواقع بےشمار

غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان بھر میں تعمیراتی سرگرمیوں کی بے پناہ گنجائش ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ زمینوں کی قیمت میں اضافہ اس امر کا غماز ہے کہ یہ صنعت منافع میں جارہی ہے اور سرِ دست املاک کی قیمتیں سونے سے بھی مہنگی قرار دی جا رہی ہیں۔پاکستان کے بڑےرقبے پر تعمیرات کے وسیع مواقع حاصل ہیں،جس کے لیےحکومت کو رعایتی پیکیج پیش کرتے ہوئے پراپرٹی پالیسی کا نفاذ و اطلاق کرنا ہوگا۔