کرکٹ ٹیم کا انتخاب، سلیکٹرز پر شدید تنقید جاری

April 18, 2018

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) آئر لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف پاکستان ٹیم کا اعلان ہوتے ہی پاکستانی ٹیم انتظامیہ اور انضمام الحق کی سربراہی میں قومی سلیکشن کمیٹی کو پاکستانی میڈیا کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن کوئی بھی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔ اتوار کی دوپہر لاہور میں جب چیف سلیکٹرنے پاکستان کی سولہ رکنی ٹیم کا اعلان کیا تو قومی اکیڈمی کے ایک کمرے میں موجود ٹیسٹ بیٹسمین فواد عالم اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے ۔ مسلسل اچھی کارکردگی کے باوجود نظر انداز ہونے والے فواد عالم پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسی دوران کپتان سرفراز احمد کمرے میں داخل ہوئے اور انہیں روتے ہوئے دیکھ کر خود بھی آبدیدہ ہوگئے ۔ انہوں نے فواد کو گلے لگا کر دلاسا دیا۔ سرفراز احمد جو تینوں فارمیٹس میں پاکستان کے کپتان ہیں انہوں نے وعدہ کیا کہ مستقبل میں ہونے والی سیریز میں کراچی کے بیٹسمین فواد عالم کو چانس ملے گا۔2014میں فاسٹ بولر وہاب ریاض بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار تھے اور وقار یونس کی جانب سے بطور کوچ زمبابوے جانے والی ٹیم سے ڈراپ کیے جانے پر جذباتی ہوکر روپڑے تھے۔ وہاب ریاض کی ٹیم کے اعلان سے پہلے انضمام الحق سے آدھے گھنٹے کی ون آن ون ملاقات ہوئی ہے۔ جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ میں وہاب ریاض یا فواد عالم کے خلاف ہوں۔ بعض فیصلے سخت ضرور دکھائی دیتے ہیں لیکن وقت آنے پر پتہ چلے گا کہ ہماری نیت صاف ہے۔ اگلی سیریز میں یقینی طور پر فواد عالم اور وہاب ریاض کی سلیکشن پر غور کیا جائے گا۔ حددرجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقبل میں فواد عالم کو پاکستان ٹیم میں جگہ ملنے کے امکانات روشن ہیں۔ کیمپ کے خاتمے پر انہیں یہ کہہ کر گھر رخصت کیا گیا کہ وہ دلبرداشتہ نہ ہوں۔ تاہم میڈیا اور سابق کرکٹرز کی جانب سے ہونےوالی تنقید نے پاکستان کرکٹ بورڈ حکام ، ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کو بیک فٹ پر کردیا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مکی آرتھر پاکستان ٹیم کی سلیکشن میں سب سے طاقت ور دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی کوچنگ میں پاکستان ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ایک پوزیشن حاصل کی اور انگلینڈ میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی لیکن دوسری جانب پاکستانی ٹیم 17 میں سے 11ٹیسٹ میچز ہاری ہوئی ہے۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکشن میٹنگ کے دوران فواد عالم ٹیم میں سلیکشن کے بہت قریب آگئے تھے لیکن مکی آرتھر نے چوتھے اوپنر کے طور پر امام الحق کو شامل کرکے فواد عالم کی فائل بند کردی۔ کپتان نے فواد عالم کی شمولیت پر زور دیا تھا لیکن مکی آرتھر اور چاروں سلیکٹرز پہلے امام الحق اور پھر سعد علی کو شامل کرکے فواد عالم کا راستہ بند کردیا۔ انضمام الحق نے فواد عالم کیس میں ہونے والی تنقیدپر اپنے دفاع میں کہا کہ فواد عالم ایک بہترین کرکٹر ہیں لیکن گزشتہ 3سال کے دوران دیگر کھلاڑی فہرست میں ان سے آگے رہے۔ ہم نے انہیں نیٹ میں طلب کیا تھا لیکن سعد علی کو ان سے بہتر پایا۔ کپتان اور کوچنگ اسٹاف سے مشاورت کے بعد سعد علی کو متفقہ طور پر منتخب کیا گیا، ہم فواد کی بیٹنگ اوسط کو نظر انداز نہیں کر سکتے لیکن گزشتہ 3 سال کے دوران دیگر کھلاڑیوں نے ان سے زیادہ رنز اسکور کیے۔ محض اعدادوشمار اور اسکور کارڈ دیکھ کر کھلاڑیوں کو منتخب کرنا آسان ہے لیکن دیگر اہم چیزوں کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا پڑتا ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ فواد کو ماضی میں کیوں منتخب نہیں کیا گیا ۔ حیران کن طور پر امام الحق کو ون ڈے کرکٹ میں اچھی کارکردگی پر ٹیسٹ ٹیم میں جگہ مل گئی۔ امام الحق نے اپنے اولین ون ڈے انٹرنیشنل میں سنچری بنائی تھی ۔ 2016 کی قائد اعظم ٹرافی میں 848رنز بنائے تھے لیکن اس سال قائداعظم ٹرافی کے پانچ میچوں کی آٹھ اننگز میں وہ صرف 222رنز اسکور کرسکے۔ ادھر فاسٹ بولر وہاب ریاض کو بھی ڈراپ کیے جانے نے کئی ماہرین کو انگلیاں اٹھانے پر مجبور کیا۔ وہاب ریاض پاکستان کے امیرترین کرکٹرز میں سے ایک ہیں۔ ان کا رویہ مکی آرتھر کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ مکی آرتھر کا یہ کہنا عجیب سا معلوم ہوتا ہے کہ وہاب ریاض نے پچھلے دو سال سے پاکستان کو کوئی میچ نہیں جتوایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 2014 سے اب تک وہ 19 ٹیسٹ میں 66 وکٹیں لے کر پاکستان کے سب سے کامیاب فاسٹ بولر ہیں۔ مکی آرتھر کو شکایت ہے کہ وہاب ریاض جم میں ٹریننگ کرتے وقت با قاعدگی سے موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں۔ کئی جگہوں پر وہ ساتھی کرکٹرز سے الگ تھلگ رہتے ہیں۔ وہاب ریاض کو اپنی کارکردگی کے ساتھ رویے میں بھی بہتری لانے کا اشارہ دے دیا گیا ہے۔