مستقبل کا کلاس روم کیسا ہوگا؟

April 22, 2018

مستقبل کے ’کلاس روم‘ سے متعلق پیش گوئی کرنا ابھی مشکل ہوگا، تاہم حقیقت یہ ہے کہ تعلیم پہلے ہی بدل چکی ہے۔ ٹیکنالوجی اور معلومات تک بہتر اور تیز تر رسائی کے باعث کلاس روم اور تدریس کا طریقہ کار پہلے ہی بدل چکا ہے۔ ہرچند کہ، مستقبل میں مزید تبدیلیاں یقینی ہیں۔ایک زمانہ تھا، جب طلبا ء کے لیے چند کاپیاں، ایک قلم اورنصابی کتابیں کافی ہوتی تھیں۔ اسکول زیادہ سے زیادہ لیب روم کے لیے ڈیسک ٹاپ خریدلیتا تھا۔ تاہم اب یہ باتیں قصہ ماضی بن چکی ہیں۔ اب کئی تعلیمی اداروں میںان کی جگہ آئی پیڈ، میک بک ایئر اور اسمارٹ فونز نے لے لی ہے۔

طلبا کی سیکھنے کے عمل میں دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ انھیںاس عمل میں مصروف رکھا جائے۔ آج کی نئی نسل ٹیکنالوجی سے بہت رغبت رکھتی ہے، جیسے لیپ ٹاپس، اسمارٹ فونز اور آئی پیڈز۔ نئی نسل کے بچے، اسی ماحول میں پرورش پارہے ہیں، جہاںگھر میں آنکھ کھولتے ہی انھیں اپنے ارد گرد Gadgets ہی نظر آتے ہیں، اس لئے تعلیمی اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ بدلتے حالات کے مطابق خود کو ڈھالیں۔

امریکا میں تمام تعلیمی ادارے 1:1پلان پر یا تو پہلے ہی عمل کرچکے ہیں یا اس پرعملدرآمد کرنے میں مصروف ہیں۔ 1:1پلان کا مطلب ہے، ایک بچے کے لیے ایک ڈیوائس اور BYOD، جس کا مطلب ہے Bring Your Own Device۔اس پلان کا مقصد بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کے عمل میں ٹیکنالوجیکل لرننگ ٹولز کو شامل کرنا ہے۔اندازہ ہے کہ آج کی نئی نسل کے بچے جب فارغ التحصیل ہوکر جاب مارکیٹ میں آئیں گے توانھیں ہر قدم پر موبائل ڈیوائسز کے ساتھ ہی کام کرنا ہوگا۔ اس وقت بھی صورت حال یہ ہے کہ کلاس روم میںٹیکنالوجی کا استعمال تعلیم کو بدل رہا ہے۔

تعلیم اب کلاس روم کی چار دیواری تک محدود نہیں رہی

جدید ٹیکنالوجی سے مزین ڈیوائسز جیسے آئی پیڈز کے آنے کے بعد طلباء اب کمپیوٹر لیب تک محدود نہیں رہے۔ ایک اسائنمنٹ ملتے ہی، طلباء کلاس میں بیٹھے بیٹھے، گھرپر یا بس میں اسکول آتے جاتے وقت بھی اس پر کام جاری رکھ سکتے ہیں۔ موبائل کلاس روم ٹیکنالوجی، کلاس روم اور ہوم لرننگ کے درمیان پائے جانے والے فاصلے کو ختم کردے گی۔

نصابی کتب نایاب ہورہی ہیں

ایک زمانہ تھا جب چھٹیوں کے بعد واپس اسکول جانے کی تیاری کرناطلباء کے لیے ایک پرجوش عمل معلوم ہوتا تھا۔ کتابوں اورکاپیوں کے نئے Coverبناناانتہائی دلچسپ ہوتاتھا۔ تاہم جس طرح تعلیمی مقاصد کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ رہا ہے، ماہرین کا اندازہ ہے کہ نصابی کتب نایاب ہوجائیں گی۔کلاس روم میں موبائل ڈیواسز کے متعارف ہونے کے بعدebooksکا استعمال بڑھ جائے گا۔ ای بکس سستی اور زیادہ اپ۔ٹو۔ڈیٹ ہوتی ہیں، ان تک رسائی بھی بہت آسان ہے اور یہ Interactiveبھی زیادہ ہوتی ہیں۔

استاد اور طالب علم کا کردار بدل رہاہے

کلاس روم میںٹیکنالوجی کے آنے کے بعداستاد اور طالب علم کا کرداربدل گیا ہے۔ طلباء بہت زیادہ سرگرم اور مصروف ہوگئے ہیں۔پہلے طالب علموں کو سیکھانے کے لیے استادکو دماغی اور جسمانی طور پر بہت زیاہ محنت کرنا پڑتی تھی، جب کہ اب طلبا ء کا کردار بڑھ گیا ہے۔ اب استادکا کردار Facilitator والا بن گیاہے۔

مستقبل کے کلاس روم کی جھلک

مستقبل کا کلاس روم کیسا ہوگا؟ اگر دیکھا جائے توکچھ تبدیلیاں ایسی ہیں، جوہم پہلے ہی آج کے کلاس رومز میں دیکھ رہے ہیں:

یہ تو عمومی تعلیمی اداروں کی صورت حال ہے۔ وہ تعلیمی ادارے جو ٹیکنالوجی کے میدان میں اوسط سے آگے ہیں، وہاں تو ٹیکنالوجی کا استعمال اس سے بھی زیادہ ہورہا ہے۔

مستقبل کے کلاس روم کا ’’لے آؤٹ‘‘

کلاس روم کا تصور آتے ہی ہمارے ذہن میں قطار سے کرسیوں اور ڈیسک کا نظارہ اُبھر آتا ہے، جہاں طلباء اپنے سامنے بورڈ کے ساتھ کھڑے استاد کو دیکھ،سن اورسمجھ رہے ہیںجو انھیں ایک لیکچر دے رہے ہیں، تاہم ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ یہ نظارہ جلد ہی قصہ پارینہ بننے والا ہے۔ مستقبل میں طلباء کے بیٹھنے کے لیے کرسیوں کا بندوبست لچکدار ہوگا، جس کا تعین طلباء کو دیے جانے والے ٹاسک کی بنیادپرہوگا۔ مستقبل میںطلبا ء کو آرام دہ ماحول فراہم کرنے پر بھی مزید توجہ دی جائے گی۔ مستقبل کے کلاس روم کا عمومی نظارہ کچھ اس طرح کا ہوگا۔