’’کیا کےالیکٹرک پر آئین اور قانون کانفاذ ہوتا ہے؟‘‘

April 23, 2018

سندھ میں فراہمی و نکاسی آب کمیشن کے اجلاس میں واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا ہے کہ کیا کے الیکٹرک پر پاکستان کے آئین اور قانون کا نفاذ ہوتا ہے۔

فراہمی و نکاسی آب کمیشن کی سماعت جسٹس ریٹائرڈامیرہانی مسلم کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، جس میں آج کےالیکٹرک کے نمائندے بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیوریج کے پانی کے اوپر سے بجلی کے تار جا رہے ہیں، شارع فیصل پر فٹ پاتھ پر کیبل جارہے ہیں،شہر کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں،بتائیں دنیا میں ایسا سسٹم کہیں اور ہے؟

سربراہ کمیشن نے کہا کہ آپ کھمبوں سے تاریں کاٹ کر روڈ پر چھوڑ کر چلےگئے ہیں،کیا فٹ پاتھ پر اس طرح کیبلز چھوڑنے کی اجازت ہے؟جو اس کا ذمے دار ہے اسے بلائیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران واٹر کمیشن کے سربراہ نے کے الیکٹرک کے وکیل کی سرزنش کی اور انہیں سڑک پر بکھری کیبلز کی تصاویر دکھائیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ کراچی کا حشر بگاڑ دیا، فٹ پاتھ توڑ کر کیبلز ڈالتے ہیں اور مٹی ڈال کر نکل جاتے ہیں، ہمارے ساتھ چلیں،شارع فیصل دیکھیں، بتائیں دنیامیں کہیں اس طرح کیبل بچھائی جاتی ہیں۔

سربراہ واٹر کمیشن نے یہ بھی کہا کہ انہیں آر او پلانٹس کی بجلی کاٹنے پر شدید تحفظات ہیں، کراچی میں عام آدمی کو ویسے ہی پانی نہیں مل رہا۔

اس پر کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ دسمبر سے بجلی کا بل ادا نہیں کیا گیا تھا اس لیے بجلی کاٹ دی ۔

سندھ ہائیکورٹ میں فراہمی و نکاسی آب کمیشن کی سماعت کے دوران مختلف علاقوں سے شہری اورایم ڈی واٹر بورڈ بھی کمیشن میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر پیش ہونے والے شہری واٹر بورڈ حکام پر برس پڑے شہریوں نے واٹربورڈ حکام اور دیگر پر پانی چوری کے الزامات عائد کیے۔

سربراہ واٹر کمیشن جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے کراچی کے شہریوں سے کہا ہے کہ صبر سے کام لیں، جانتےہیں آپ لوگ کتنی تکلیف میں ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ کئی سال کا بگاڑ ایک دن میں حل نہیں ہو سکتا، ہم آپ کے گھروں میں پانی پہنچا کر رہیں گے۔

سائٹ ایسوسی ایشن کے وکیل اور کے الیکٹرک کی جانب سے چیف ڈسٹری بیوشن آفیسر کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔

کمیشن نے نمائندہ کےالیکٹرک سے استفسار کیا کہ کیا آپ آئین سے بالاتر ہیں؟آپ نے آراو پلانٹس کی بجلی کیوں منقطع کی؟

کمیشن کے روبرو وکیل سائٹ کا کہنا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کا کمبائنڈ ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگ رہاہے، جس پر سربراہ واٹرکمیشن نے کہا کہ یہ منصوبہ الگ ہے، فیکٹریوں کو اپنا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا ہوگا۔

وکیل سائٹ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ کچھ وقت چاہیے فیکٹری مالکان پلانٹس لگانے کے لیے تیار ہیں۔

جسٹس(ر)امیرہانی مسلم نے کہا کہ اگر اور مگر جیسے الفاظ میری ڈکشنری میں نہیں،جولائی سے زیادہ مہلت نہیں دے سکتے، جولائی تک پلانٹس فعال ہوجانے چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پلانٹس نہ لگے تو لوگ مریں گے،100 افراد کے روزگار کے لیے 1000لوگوں سے زندہ رہنے کا حق نہیں چھینا جاسکتا۔

کمیشن نے سائٹ ایسوسی ایشن کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے 2 مئی تک کی مہلت دے دی۔

فوکل پرسن کی جانب سے کہا گیا کہ ضلع غربی میں پانی کی جو خراب صورت حال ہے ویسی کہیں نہیں۔

ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ ضلع غربی میں ہمارا بھی سسٹم ہے،سربراہ کمیشن نے کہا کہ آپ کا سسٹم تباہی کے دہانے پر ہے۔

فوکل پرسن نے کہا کہ پانی فراہمی کےلیےضلع غربی کےمقامی لوگوں کی کمیٹیاں بنا دیں گے۔

بلدیہ ٹاؤن کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن میں لائنزبچھی ہوئی ہیں لیکن 12سال سے پانی نہیں آ رہا، ہمارے گھروں کے قریب ہائیڈرنٹ ہے جہاں پانی فروخت ہوتا ہے،رات رات بھر لوگ پانی کا انتظار کرتے ہیں۔

ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو دیکھتے ہیں،کچھ ٹیکنیکل مسائل بھی ہیں، سربراہ کمیشن نے استفسار کیا کہ جب لائن ڈالی تھی تو تب آپ نے یہ نہیں دیکھا تھا؟

سربراہ کمیشن جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے بلدیہ ٹاؤن میں پانی کی عدم فراہمی پر ایم ڈی واٹر بورڈ سے2دن میں جواب طلب کرلیا۔

سربراہ کمیشن نے پانی کی ترسیل اور تقسیم کی پیمائش کے لیے میٹر لگوانے،پانی کی ترسیل اور پمپنگ اسٹیشنز کی تفصیل ویب سائٹ پر رکھنے کی ہدایت بھی کی۔

واٹرکمیشن نے پانی کی ترسیل و تقسیم کا کمپیوٹرائزڈ سینٹرلائزڈ سسٹم قائم کرنے کا حکم بھی دیا۔

سیکرٹری بلدیات نے کہا کہ ٹیکنیکل کمیٹی کی منظوری کے بعد ہی رقم جاری ہوسکتی ہے۔

سربراہ کمیشن جسٹس(ر)امیر ہانی مسلم نے چیئرمین ترقی ومنصوبہ بندی کمیشن سےمشاورت کرکےمعاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پورے کراچی کا حشر بگاڑ دیا،آپ کی رپورٹس میں صرف کاسمیٹکس تبدیلیاں ہیں۔