مجرمانہ سرگرمیوں کے الزام میں ایس ایچ اوسمیت 3افسران برطرف

April 25, 2018

مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں کراچی پولیس کے ایک ایس ایچ او سمیت 3 افسران کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا جبکہ فرائض میں غفلت پر وومن تھانے کی ایس ایچ او انسپکٹر غزالہ سمیت دیگر کئی افسران کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر کی جانب سے مختلف نوعیت کی تحقیقات کے بعد الزامات ثابت ہونے پر یہ کارروائیاں کی گئیں۔

کراچی پولیس ہیڈ آفس سے جاری احکامات کے مطابق سابق ایس ایچ او بلدیہ ٹاؤن انسپکٹر امتیاز کی تعیناتی کے عرصے میں بلدیہ ٹاؤن کے علاقے میں جوئے کے اڈے چل رہے تھے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ان اڈوں سے بلدیہ ٹاؤن کے انٹیلی جنس افسر اے ایس آئی محمد ہارون مبینہ طور پر ہفتہ وار بھتہ لے کر ایس ایچ او اور دیگر پولیس حکام کو پہنچاتا تھا۔ اس سلسلے میں دونوں کو معطل کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھی۔

انکوائری کے دوران الزامات سچ ثابت ہونے پر کراچی پولیس چیف کی جانب سے دونوں افسران کے پولیس سے برطرفی کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔ ملیر کے سچل تھانے کے سابق ایس ایچ او انسپکٹر ارشاد گبول کے عہدے میں تنزلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ ان کے ماتحت سچل تھانے کے تفتیشی افسر ابراہیم کھوسو کو نوکری سے برطرف کیا گیا۔

وومن تھانے کی ایس ایچ او سیدہ غزالہ کی مدت ملازمت میں بھی ایک سال کی کمی کی سزا دی گئی ہے۔ انسپکٹر سیدہ غزالہ کو میٹھادر تھانے میں تعیناتی کے دوران انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کچھ سرکاری کاغذات جمع نہ کرانے کی غفلت کا الزام ہے۔

نبی بخش تھانے کے سابق معطل ایس ایچ او چوہدری سعید پر بھی اسی نوعیت کے الزامات پر ان کی ملازمت میں بھی ایک سال کی کمی کا آرڈر جاری کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ان سزاؤں کے خلاف پولیس افسران کو اپیل کرنے کا حق دیا گیا ہے۔