نئی آواز: غضب کی دھوپ میں جھلسا ہوا ہوں

May 02, 2018

علی کوثر

غضب کی دھوپ میں جھلسا ہوا ہوں

جبھی تو زینتِ صحرا ہوا ہوں

میں سارے شہر کو چبھنے لگا ہوں

تمہاری آنکھ کا تارا ہوا ہوں

یہ دنیا تو مرے قدموں تلے ہے

مگر میں تارکِ دنیا ہوا ہوں

یہاںہر شخص کو اپنی پڑی ہے

میںکیسے دور میںپیدا ہوا ہوں

تو گویا اب مجھے عزت ملے گی

کسی کے عشق میں رسوا ہوا ہوں

علی کوثر، ہجومِ دوستاںمیں

مثالِ آئینہ، سچا ہوا ہوں