تراشے: عرضی

May 23, 2018

لکھنؤ کے مولوی نظام الدین حسن، بھوپال میں جج تھے۔ مسعود ثانی نے ملازمت کی درخواست دی۔ طلبی ہوئی، برہم ہو کر فرمایا ’’یہ کیسی بے تکی عرضی لکھ کر لائے ہو۔ دیکھو، اتنے الفاظ کے شوشے غائب ہیں، اتنےحروف پر نقطے نہیں، فلاں دائرے نامکمل ہیں۔ جائو، ٹھیک کر کے پیش کرو‘‘ ثانی مرحوم، عرضی لے کر چلے آئے اور دوسری عرضی پیش کی، پھر طلبی ہوئی، اب کے اور زیادہ برہم تھے۔ پوچھا ’’کیوں جی، یہ عرضی کے چاروں طرف تم نے کیا کیڑے مکوڑے بنا رکھے ہیں‘‘ عرض کی ’’حضور! کوشش تو کی ہے کہ نقطے، شوشے، دائرے، سب اپنی اپنی جگہ موجود ہوں، پھر بھی احتیاطاً کچھ اور رکھ دیئے ہیں، جہاں کہیں ضرورت ہو، اِن میں سے لے لیے جائیں‘‘

(رشید احمد صدیقی کے ایک مضمون سے اقتباس)