تراشے: خوابِ پریشاں

May 23, 2018

گھاس کے ایک تنکے نے خزاں رسیدہ پتّے سے کہا ’’تم گرتے وقت شور کیوں مچاتے ہو، تمہارے اس شور نے میرے خواب کو پریشان کر دیا ہے۔‘‘ پتّا غصے سے بولا ’’اونچی ذات کی پستی میں رہنے والے، موسیقی سے بے بہرہ، چڑچڑے تِنکے، جب تُو اونچی ہوا میں نہیں رہتا تو راگ کی لَے کو کیا جانے؟‘‘ پھر خزاں رسیدہ پتا، زمین پر سو گیا، اور جب بہار آئی تو اُس کی آنکھ کھلی، مگر اب وہ گھاس کا تِنکا بن چکا تھا، پھر جب خزاں آئی تو اُس پر دوسرے پتّے گِرنے لگے۔ اُس نے آہستہ سے کہا ’’یہ خزاں رسیدہ پتّے، کتنا شور مچاتے ہیں اور میرے شیریں خواب کو پریشاں کر دیتے ہیں۔‘‘

(خلیل جبران کی کتاب’’پاگل‘‘ سے اقتباس)