نواز شریف کہہ رہے تھے مجھے کیوں نکالا،شاید آج جواب دیدیا،تجزیہ کار

May 24, 2018

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آپس کی بات ‘‘میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کے لئے اپنی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیان دے رہے ہیں،وہ آج بھی 99ء والی ڈیل کے انتظارمیں ہیں۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ رہنما مائزہ حمید کا کہنا تھا کہ جو تین دفعہ عوام کا ووٹ لے کر آتا ہے اس کا احتساب ہوتا ہے کیا مشرف کا ٹرائل اس طرح سے ہوگا۔جب کہ پیپلز پارٹی رہنما شہلا رضا کا کہنا تھا کہ عدالت آج بھی پوچھ رہی ہے مشرف کہاں ہے آپ نے مشرف کو کیوں جانے دیا۔ سینئر تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی خواہش تھی کہ پرویز مشرف کا ٹرائل ہو ، لیکن جب دبائو آیا تو وہ بردا شت نہیں کرپائے ۔جب کہ پروگرام میزبان منیب فاروق کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایک سال سے کہہ رہے تھے مجھے کیوں نکالا آج شاید انہوں نے اُس کا جواب دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق،جیو کے پروگرام ’’آپس کی بات ‘‘میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کے لئے اپنی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیان دے رہے ہیں،وہ آج بھی 99ء والی ڈیل کے انتظارمیں ہیں۔جب کہ پروگرام میزبان منیب فاروق نے اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف ایک سال سے کہہ رہے تھے مجھے کیوں نکالا آج شاید انہوں نے اُس کا جواب دے دیا کہ انہیں کیوں نکالا گیا پی ٹی آئی کا کہنا ہے نوازشریف نے سب کچھ بتا دیا منی ٹریل کا بھی بتا دیتے گزشتہ روز نعیم الحق اور دانیال عزیز کے درمیان شدید تلخی ہوئی اور بات تھپڑ تک جا پہنچی لیکن سوال یہ ہے کہ اگر یہاں سے آغاز ہوا ہے انتخابات جو کہ بہت قریب ہیں یہ معاملات کس طرف لے کر جائیں گے کیا اعلیٰ سطح پر لیڈر شپ کواس کی مذمت کرنی چاہیئے یا نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے پاس ایسی کیا چیز ہے آج کل کہ جوق در جوق ارکان اسمبلی پاکستان تحریک انصاف کا حصہ بن رہے ہیں اور پی ٹی آئی کی ڈرائی کلین سے صاف ستھرے ہو کر پی ٹی آئی کے نظریہ کو جوائن کر رہے ہیں۔ مصطفی کھر نے کچھ عرصے قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم اور طاہر القادری بدقسمتی سےدھرنے میں استعمال ہوگئے، ہم حکومت کو گرانا چاہتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف نے سلیم صافی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عمران اور قادری کے ساتھ جو لوگ ہیں وہ 2002 ء میں جنرل مشرف کے ساتھ تھے عمران خان اس طرح سے تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ن لیگ رہنما مائزہ حمید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت کو نعیم الحق کے دانیال عزیز کو تھپڑ مارنے کے معاملے پر معافی مانگنی چاہیئے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیئے ، اگر ایسا نہ ہوا تو یہ ڈبل اسٹینڈرڈ ہوگا۔نواز شریف کے بیان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جو تین دفعہ عوام کا ووٹ لے کر آتا ہے اس کا احتساب ہوتا ہے کیا مشرف کا ٹرائل اس طرح سے ہوگا نواز شریف کا مشرف کے معاملات اور ان جیسے دوسرے معا ملا ت کا ذکر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ آپ کے سترہ وزیراعظم گزرے سترہ وزیراعظموں کو آپ نے اُن کی مدت پوری نہیں کرنے دی۔پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا تھا کہ نعیم الحق اور دانیال عزیز کے درمیان جو کچھ ہوا بدقسمتی سے وہ ایک ٹرینڈ بن چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ جو کچھ نعیم الحق نے کیا وہ صحیح تھا، تاہم انہیں بھی براہ راست چور کہا گیا تھا، اس لیے دونوں طرف سے احتیاط کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بھی اس واقعہ کی مذمت کریں گے۔نواز شریف کے حالیہ بیان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اُن کے والد سے پوچھا نہیں جاسکتا بچے اُن کے مفرور ہیں یہ سب کہہ کر وہ اپنے آپ چھڑا نہیں سکتے آپ نے کیوں پارلیمنٹ میں کہا کہ یہ ہیں وہ ذرائع آپ نے کیوں قطری خط پیش کیا آج جو اُن کا موقف ہے وہ پچھلے ساری چیزوں کی نفی کرتا ہے ۔ جو بھی شہلا رضا کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ کرتے ہیں وہ غلط ہے ہمارے کلچر کے خلاف ہے اگر یہ کہا جارہا کہ عمران خان ایسی باتوں سے نہیں روکتے تو آپ باقی لیڈروں کے حوالے سے بھی بات کریں ۔جہاں تک آپ نے مصطفی کھر کی بات سنائی اور کہا کہ ہم استعمال ہوگئے وہ آپ مصطفی کھر سے پوچھیں کہ اُن کو کس نے استعمال کیاایک بات پر قوم متفق ہے کہ اُس کو کوئی استعمال نہیں کرسکتا اور نہ ہ وہ کرپشن کرسکتا ہے مصطفی کھر کی بات سے میں اتفاق نہیں کرتا۔ پیپلز پارٹی رہنماء شہلا رضا کا کہنا تھا کہ نعیم الحق اور دانیال عزیز کے درمیان جو کچھ ہوا میں اس کی مذمت کرتی ہوں، اس سے قبل نعیم الحق جمیل سومرو پر بھی گلاس پھینک چکے ہیں جب کہ وہ بہت ٹھنڈے مزاج کے آدمی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت نے میرے حوالے سے گندے ٹوئٹ کیے ، جب کہ شیریں مزاری اور یاسمین راشد نے اس بات کا نوٹس لینے کی بات بھی کی ، تاہم کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔