ٹیکسٹائل پر توجہ دیں

June 08, 2018

زراعت پاکستان کی معیشت میں اور کپاس زراعت کے شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے پاکستان دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ پہلی تین پوزیشنیں باترتیب چین، بھارت اور امریکہ کی ہیں۔ دوسری طرف یہ حال ہے کہ پاکستان کا عالمی منڈی میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں حصہ گزشتہ دہائی کے دوران 2.2سے بھی گھٹ کرمحض 1.7فیصد رہ گیا ہے حالانکہ یہ شرح بڑھنی چاہئے تھی ۔ اس شعبے سے وابستہ افراد اس صورت حال کی بڑی وجہ کپاس کی درآمدات پر 10 فیصد ڈیوٹی کو قرار دے رہےہیں ان کا کہنااپنی جگہ پر درست ہو سکتا ہے تاہم اصل حقائق اس سے بھی بڑھ کر تشویش ناک ہیںجن میں سرفہرست یہ سوال ہےکہ کپاس برآمد کرنے والے ملک کو یہ جنس درآمد کرنے کی ضرورت کیوں پڑی،کبھی کبھار خدانخواستہ ناگہانی آفات سے ایسا ہو جانا الگ بات ہے ،مجموعی لحاظ سے تمام تر حالات سازگار رہنے کے باوجود ٹیکسٹائل کے برآمدی شعبے کا اس نہج پر پہنچ جانا ہمارے پالیسی ساز اداروں اور حکام کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔اس بات کا ٹھوس بنیادوں پر پتہ لگایا جانا چاہئے کہ اس کی اصل وجوہات کیا ہیں ۔ شعبے سے وابستہ بعض افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل کی پیداواری لاگت میں ہونے والا اضافہ اس صنعت کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔ 200ٹیکسٹائل یونٹ بند اور ایک لاکھ کارکن بے روزگار بیٹھے ہیں۔ اس بات کو اہمیت دی جانی چاہئے کہ کپاس ویلیو ایڈیشن صنعتی جنس ہے جس کی بدولت آج پاکستان کاٹن ایکسپورٹرز سے گارمنٹس ایکسپورٹرزکی فہرست میں منتقل ہوا ہے جو کثیر زرمبادلہ کے حصول کا باعث ہے۔ اس سلسلے میں عالمی سطح پر اگر بھارت ہماری مارکیٹ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے تو ہمیں اس کا بھی موثر توڑ پیدا کرنا چاہئے۔ الحمداللہ آج ہمیں تمام تر وسائل میسر ہیں اور ماہرین کی بھی کمی نہیں۔ ایکسپورٹرز کے ساتھ مل بیٹھ کر نقائص تلاش کئے جائیں اورایسی ٹھوس پالیسیاں بنائی جائیں جن سے اس صنعت کے معاملات بہتر ہوں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998