پانی ہی زندگی ہے؟

June 12, 2018

سنتے آئے ہیں کہ موسم گرما میں برف پگھلتی ہے پہاڑ جن پر برف جمی ہوتی ہے وہاں برف بہنے لگتی ہے اور دریائوں کی سطح بلند سے بلند تر ہوجاتی ہے لیکن حیرانی کا مقام ہے کہ مئی ختم ہوا جون شروع ہوچکا ہے جو صدیوں سے گرمی کے مہینے شمار ہوتے ہیں ان میں ہمارے دریا خشک پڑے ہیں آخر ایسا کیا ہوا جو پانی نایاب ہوتا نظر آرہا ہے اگر یہی صورتحال رہی تو کھیت کھلیان سوکھ جائیں گے خشک سالی زراعت کو ختم کرسکتی ہے دراصل ہمارےاہل سیاست کو وطن عزیز کی تعمیر و ترقی سے کہیں زیادہ اپنے مفادات کی فکر رہتی ہے۔ آج کل تو الیکشن نے بیماری کی شکل اختیارکرلی ہے۔ انہیں سوچنا سمجھنا چاہئے کہ یہ ملک ہے تو ہی ان کی سیاست اور اقتدار کی ہوس پایہ تکمیل کو پہنچ سکے گی۔
پانی کا مسئلہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں پانی نہ صرف زراعت کے لئےضروری ہےبلکہ اتنا ہی انسانی زندگی اور جنگلی حیات کے لئے بھی ضروری ہے دنیا بھر میں پانی کی اہمیت کو سمجھا جاتا ہے اور اس کے حصول اور محفوظ کرنے کا پورا پورا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔ بھارت جو نہ صرف سرحدوں پر اپنی جارحانہ کارروائیاں مسلسل کر رہا ہے وہیں وہ پے در پے ہمارے دریائوں کے پانی کا رخ اپنی سمت موڑے جا رہا ہے، کشمیرکا پانی ہمارے حصہ میں جو کچھ بچا ہے اس پر بھی قابض ہوتا چلا جا رہا ہے ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہے کہنے کو تو پنجاب یعنی پانچ پانی کے دریا ہمارے علاقوں سے گزرتے ہیں لیکن ان کے پانی پر بھارت کا قبضہ ہے پہلے اس نے تین دریائوں پر قبضہ کیا، ان کا رخ اپنی سمت موڑ لیا اب جب بارشیں ہوتی ہیں یا برف پگھلتی ہے تو وہ زیادہ پانی جو ان کے ذخائرآب میں سما نہیں سکتا پاکستان کی طرف چھوڑ دیتے ہیں جو سیلاب طوفان اور تباہی پھیلاتا سمندر برد ہوجاتا ہے۔ ان سیلابوں کو آتے تباہی مچاتے ستر برس گزر گئے لیکن اس کا تدارک ابھی تک نہیں کیا جاسکا کیونکہ انہیں مسند اقتدار پر بٹھانے والی قوت نہیں چاہتی کہ پاکستان کسی بھی طرح خود کفیل ہو ہاں اگر ڈیم کی تعمیر کا اشارہ یا حکم اس ہی طاقت کی طرف سے مل جاتا تو شاید کالاباغ ڈیم ہی نہیں اور بھی کئی دیم بن چکے ہوتے۔
گزشتہ دنوں ایک بھارتی نیوز چینل سے ایک رپورٹ نشر کی گئی جس میں کشن گنگا ڈیم کی تعمیر اور تکمیل کے بارے میں بتایا گیا ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ جلد ہی دیگر دو ڈیم اور پایہ تکمیل کو پہنچنے والے ہیں اس کے بعد پاکستان پانی کے قطرے قطرے کو ترسے گا ہمیں پاکستان کیخلاف ہتھیار اٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں آئندہ آنے والے سالوں میں ہم پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبورکردیں گے۔ اسے زراعت تو دور کی بات پینے کے پانی کے لالے پڑ جائیں گے ۔
بھارتی حکمرانوں کوتو صرف اور صرف کشمیر نظر آرہا ہے جو تمام تر پانی کا اصل منبع ہے اسی لئے وہ اس کشمیری پانی پر بندھ باندھے جا رہے ہیں وہ پانی جس سے وہ ہمیں ترسانے تڑپانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور نہ صرف اپنے حصے کے پانی پر بلکہ پاکستان کے حصہ کے پانی پر بھی بلا تکلف ہاتھ صاف کر رہا ہے اور تو اور عالمی عدالت نے بھی اسے ہمارے حصہ کے پانی پر کرشن گنگا ڈیم بنانے کی اجازت دے دی ہے کیونکہ بھارت نے عالمی عدالت میں یہ موقف پیش کیا تھا کہ پاکستان کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ،کوئی ڈیم نہیں جس سے یہ بارش اور پہاڑوں کا پانی ذخیرہ کرسکیں سارا پانی سمندر برد ہوجاتا ہے ضائع ہوجاتا ہے اس سبب عالمی عدالت نے بھارت کو پاکستان آنے والے پانی کو روکنے اور ڈیم بنانے کی اجازت دے دی اس کے باوجود ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں نہیں کھلیں، بھارت پاکستان کا پانی غصب کر رہا ہے اور کرتا رہے گا اس کے ذرائع ابلاغ برملا کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو پانی سے ترسا دیںگے۔
بھارتی نیتائوں کو سوچنا سمجھنا ہوگا کہ پاکستان مٹی کا مادھو نہیں ہے کہ جیسا چاہے اس کے ساتھ سلوک کیا جائے دراصل امریکہ اور دیگر بھارتی حریف ممالک جو چین کے اشتراک سے تعمیر ہونے والی سڑک پاک چین راہداری جو ان کے حلقوں سے گزرنے والی ہے کو تعمیر نہیں ہونے دینا چاہتے اس لئے بھی وہ چین کے مقابلے میں بھارت کی سرپرستی کر رہے ہیں لیکن پاکستان کوئی موم کی ناک نہیں کہ جیسا چاہے جس طرح چاہئے موڑ دیاجائے اگر پاکستان نے کوئی راست قدم اٹھایا تو بھارت اپنے ہی پانی میں ڈوب مر سکتا ہے انہیں ایسا کہتے ہوئے سوچتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ الحمدللہ پاکستان نہ صرف جوہری قوت ہے اور دلیر اور جری افواج جو قربان ہونے کو ہر وقت تیار رہتی ہے جس کا ثانی دنیا بھر میں کوئی نہیں اللہ ہمارے حکمرانوں کو توفیق دے کہ وہ بڑے ڈیم بنائیں تاکہ پانی جو ہر سال ضائع ہو رہا ہے وہ ذخیرہ کیا جاسکے اور سیلابوں کی آفت و نقصان سے محفوظ رہا جاسکے۔ دراصل پانی ہی زندگی ہے اپنی زندگی بچانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم پانی بچائیں اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو، ہمیں، ہمارے حکمرانوں کو توفیق دے کہ وہ ڈیم بنائیں ڈیم مخالفین کو کہنے دو، ان کے اپنے مفادات ہیں انہیں ملک و قوم کی فکر نہیں ہے اپنے مفادات کی فکر ہے، ان جیسے لوگوں کی مخالفت کی کوئی اہمیت و وقعت نہیں ۔ اللہ ہماری، ہمارے وطن عزیز کی حفاظت کرنے والا ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)