نیند چاہئیے بہترین تو دور کردیں اسکرین

June 21, 2018

ہم ان صفحات پر پہلے بھی موبائل اسکرین سے نکلنے والی شعاعوں کے مضر اثرات کے بارے میں آپ کو آگاہ کرچکے ہیں ، لیکن موضوع چونکہ نیند کے حوالے سے ہے تو حالیہ تحقیق کے مطابق ٹچ اسکرین کا استعمال 24 گھنٹوں کے دوران کی جانے والی نیند کے دورانیہ میں 16 سے 20 منٹ کی کمی کردیتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی بہتر ذہنی نشوونما کے لیے نیند بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔وہ بچے جو بچپن سے ہی ویڈیو گیمز کھیلنے یا بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں وہ نیند کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی ذہنی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ رنگ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کا حامل ہوتا ہے۔یہ نیلی اسکرین بہت شدت سے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کی آنکھوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچا کر ہمیشہ کے لیے نابینا بھی کر سکتی ہے۔رات میں موبائل کے استعمال سے بچے اور بڑے ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار ان کی نیند میں خلل بھی پڑتا ہے۔

تحقیق یہ کہتی ہے کہ نیند کے دورانیے سے زیادہ نیند کا معیار اہمیت رکھتا ہے۔ یعنی اگر بے چینی کی نیند آئے اور اس میں وقت بے وقت خلل پڑتا رہے تو ایسی نیند سے وزن بڑھنے، دل کے امراض اور کینسر تک کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ رات کو سونے سے پہلے کچھ باتوں کا خیال کرلیا جائے تو معیاری نیند لی جاسکتی ہے۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول سے تعلق رکھنے والےا ورنیند کی دواؤں کے ایک ماہر پروفیسر 'چارلس زیسلر کہتے ہیں کہ برقی بلب اور الیکٹریکل مصنوعات مثلاً ٹیلی وژن ،کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونزکی اسکرین سے خارج ہونے والی مصنوعی روشنیاں دراصل ہماری نیند کی خرابی کی ایک بڑی وجہ ہیں ۔ پروفیسر زیسلرکا کہنا ہے کہ انسانی جسم کی قدرتی گھڑی Circadian Rhythm اسے دن کے آغاز پر جگاتی ہے اور رات کا اندھیرا پھیلنے پرنیند کی طرف راغب کرتی ہے لیکن مصنوعی روشنیاں انسانی دماغ میں موجود اس قدرتی گھڑی کےتوازن کو بگاڑ دیتی ہیں جس سے ہمارے سونے اورجاگنےکا قدرتی عمل متاثر ہوتا ہے۔ امریکی جریدے ' میں شائع ہونے والی تحقیق کا مقصد مصنوعی روشنی کے استعمال سے لوگوں کے سونے کی عادت پر پڑنے والے مضراثرات سےبچاؤ کے لیے انسانی رویےمیں تبدیلی لانا اور تکنیکی طریقوں کی مدد سے اس کا حل تلاش کرنا تھا ۔پروفیسر زیسلرکا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو ہر روز رات میں نیند پوری نہیں کرتے ،ان میں جسم کافربہ ہونا، یاسیت، اسٹروک اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مصنوعی روشنیاں انسانی دماغ میں نیند کے لیے بننے والے ہارمون (Melatonin) کے اخراج میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں جو انسانی جسم کو سونے میں مدد فراہم کرتا ہے تو دوسری طرف اعصابی خلیہ( Neurons)، جوپیغام رسانی کا خلیہ ہوتا ہے، کو فعال بنا دیتی ہے جس سے جسم مزید چوکنا ہو جاتا ہے اور اس طرح یہ مصنوعی روشنیاں دماغ کو بے وقوف بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں کہ ابھی دن کا سماں ہے لہذا سونے کے عمل کو مزید ٹالا جا سکتا ہے ۔

وہ لکھتے ہیں کہ ، برقی بلب کی روشنی سے کہیں زیادہ کمپیوٹر اوراسمارٹ فونز کی 'ایل ای ڈی ' لائٹس سونے کے قدرتی نظام کو متاثر کرتی ہیں ،جو دماغ میں موجود کیمیکلز پرکیفین کی طرح اثرکرتی ہیں اور رات دیرتک جاگنے پر اکساتی ہیں۔

لوگوں کی نیند پوری نہ ہونے کے پیچھےکئی عوامل کار فرما ہیں جن میں ثقیل غذائیں، مشروبات اور کیفین لینے کی عادت شامل ہے لیکن ہم اکثر جاگنےکی سب سے بڑی وجہ الیکٹریکل لائٹس کو بالکل نظر اندازکر دیتے ہیں جو جسم کی قدرتی گھڑی کو کسی دوا سے بھی زیادہ متاثر کرتی ہیں ۔

پرسکون نیند کیلئے چند تجاویز

سونے سے کم از کم آدھا گھنٹا پہلے تیز روشنی سے بچیں، چاہے وہ موبائل یا ٹیبلٹ کی اسکرین ہو، ٹیوب لائٹ یا انرجی سیور کی یا پھر ٹی وی اسکرین ہی کیوں نہ ہو۔ بچوں کا اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس یا آئی پیڈز سے کھیلنے کا دورانیہ کم کیا جانا چاہیے تاکہ ان کے نیند کے دورانیہ کو بڑھایا جاسکے۔ اچھی نیند کے لیے سونے سے 2 گھنٹےقبل سوشل میڈیا کے استعمال سے گریز کیا جائے۔ اس کے بجائے کتابوں یا دیگرایسی سرگرمیوں کا انتخاب کیا جائے جو کہ آپ کی نیند لانے میں مددگار ثابت ہوں۔

موسم گرما کی تعطیلات ہیںتو بچوں کو ایسے مقامات پر لے جایا جائے جہاں ماحول خوشگوار ہو۔ ایسی جگہ جائیں جہاں آپ کو آرام دہ بستر میسر ہو تاکہ آپ اپنی نیند کے معمول کو درست کرسکیں اور وہاں نہ صرف خود بھی اسکرین سے دور رہیں بلکہ بچوںکو بھی دور رکھیں۔ اچھی نیند کے لیے کمرے کی روشنی کو مدھم کردیا جائے، پنکھے یا اے سی کو نارمل درجہ حرارت پر رکھا جائے۔کمرے کا دروازہ بند کرکے پرسکون ماحول میں نیند لینے کی عادت ڈالی جائے تاکہ صحت مند طرز زندگی اپنانے کی طرف قدم بڑھایا جاسکے ۔