بستی سے کوچ کرنے سے قبل تجربات و یاداشتوں کو قلم بند کرنا چاہیے، تقریب رونمائی

June 25, 2018

ورلڈ میمن ڈے کی تقریب میں اقبال ایڈوانی، طیب موسانی، سراج آدمجی آور دیگر شرکاء

گزشتہ دنوںریاض کی ادبی تنظیم ’’حلقہ فکروفن‘‘ کے صدر ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری کی کتاب ’’خوشبو کے جھونکے ‘‘کی رونمائی سفارتخانہ پاکستان ریاض کے چانسری ہال میںمنعقد کی گئی۔ قائم مقام سفیر پاکستان سردار محمد خٹک نے تقریب کی صدارت کی، مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری تھے جبکہ نالج کور کے سرپرست اعلی شہزاد عالم صدیقی نے مہمانِ اعزازی تھے۔حلقہ فکروفن کے جنرل سیکریٹری وقار نسیم وامق نے نظامت کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور کتاب کا تعارف پیش کیا۔مقررین میں ڈاکٹر زید مرتضی ملک ،محمد خالد رانا ، ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی ، حافظ عبدالوحید نے کتاب کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کتاب ادب کی دنیا میں اہم ترین اضافہ ہے، کوشش کی گئی ہے کہ عام فہم موضوعات کو زیر بحث لایاجائے تاکہ ہر آدمی اس سے مستفید ہو سکے۔ڈاکٹر زید بن مرتضی ملک نے کتاب کے اقتباسات پڑھ کر اپنے نقطہ نظر کو واضح کیا ۔ رانا محمد خالد نے پطرس بخاری کے خاص انداز میں کتاب کا تجزیہ پیش کیا جس پہ سامعین نے خوب داد دی ۔ انہوں نے شعرا ءپر مختلف مضامین کو بھی مخصوص انداز میں تبصرہ کیا اور مصنف کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ – ڈاکٹر ندیم بھٹی نے کہا، ادیب اپنے معاشرتی اور ثقافتی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کا آئینہ دار ہے اس لئے ادیب اپنے دور کا ترجمان بن جاتا ہے ۔کتاب کے مصنف ڈاکٹر ریاض چوہدری کا کہنا تھا کہ، اس بستی سے کوچ کرنے سے قبل اپنے تجربات احساسات اور یاداشتوں کو قلمبند کیاجائے،آج کی تقریب پذیرائی میرے لئے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔پاکستانی ناظم الامور سردار محمد خٹک ، ماہر تعلیم پروفیسر شہزاد عالم صدیقی کا شکریہ اداکیا۔ سردار محمد خٹک کا کہنا تھا کہ جس معاشرے میں ادب کو فروغ دینے کا کام ہو وہ معاشرے ہمیشہ بہتری کی جانب گامزن رہتے ہیں ،ایسے لوگ ہمارا سرمایہ ہیں ہمیں ان کی قدر کرنی چاہئیے ۔آخر میں نالج کور اکیڈمی کی جانب سے ڈاکٹر محمد ریاض اور حلقہ فکروفن کی جانب سے پروفیسر شہزاد عالم صدیقی کو اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا ڈاکٹر محمد آصف قریشی کی دعائے خیر کے ساتھ محفل اختتام پذیر ہوئی۔

’’حلقہ فکروفن‘‘ کے صدر ڈاکٹر محمد ریاض شیلڈ وصول کررہے ہیں

ممتاز سماجی کارکن عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ بہتر تعلیم ہی سےملک وقوم کو ترقی کی راہ پر ڈالا جاسکتا ہے ۔ وہ پاکستان ایگزیکٹیو گروپ کے زیر اہتمام تعلیم کی اہمیت پر منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔ عبدالررزاق داؤد کا شمار پاکستان کی معروف سماجی و کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے جن کی بے مثال کاوشوں سے لمس اور نمل جیسی درسگاہوں کی بنیاد رکھی گئی ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا لمس یونیورسٹی آج پاکستان کی وہ واحد درسگاہ ہے جہاں بین الاقوامی ادارے ریسرچ کی مد میں فائنانسنگ کررہے ہیں۔ ہم اسی سوچ اور تجربے کو لے کر آگے بڑھے اور ”نمل کالج“ کو ایسے پسماندہ علاقے میں قائم کیا تاکہ اعلیٰ اور معیاری تعلیم تک ہر ایک کی رسائی ہوسکے۔ایک ہزار ایکڑ پر مشتمل یہ ادارہ 90 فی صد طلباءکو مفت و معیاری تعلیم فراہم کررہا ہے۔ اس درسگاہ کو ”نالج سٹی “ میں تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ایگزیکٹیو گروپ کے صدر ذوالقرنین علی خان نے نمل سٹی کے آئیڈیا کو سر اہتے ہوئے کہا ہم جتنے تعلیم یافتہ ہوں گے اتنا ہی پاکستان خوشحال ہوگا۔ انہوں نے دنیا کی 15 بڑی معاشی قوتوں کا باقی ممالک کے ساتھ موازنہ کیا اور تعلیم کو اہم عنصر کے طور پر پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ صرف مجموعی ملکی پیداوار کسی بھی طور پر ملک کی معاشی ترقی کا پیمانہ نہیں ہوسکتی جب تک کہ اس میں تعلیمی شرح کو شامل نہ کیا جائے۔ اس وقت پاکستان اور سعودی عرب بڑی تبدیلی کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کو ووکیشنل ٹریننگ پر توجہ د یتے ہوئے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق افرادی قوت تیار کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک ایسی قوت جو ’’سی پیک‘‘ اور مملکت کے وژن 2030کے اہداف کو حقیقی معنوں میں حاصل کرسکے۔

گزشتہ دنوں ’’ورلڈ میمن ڈے‘‘ کے موقعے پر میمن ایسوسی ایشن سعودی عرب (ماسا)کی جانب سے تقریب کا اہتمام جدہ کے مقامی ہوٹل میں کیا گیا،جس میں میمن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ بزنس کمیونٹی اور صحافی برادری نے بھی شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت احمد کمال مکی نے حاصل کی۔ حمد باری تعالیٰ اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم بالترتیب احمد عرفان کولسا والا اور محمد جاوید اشرف نے پیش کی۔ مہمان خصوصی محمد یوسف میمنی اور محمد امین میمنی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ میزبانی کے فرائض سراج آدمجی اور محمد سراج لالہ نے اردو اور میمنی زبان میں ادا کئے ، پہلی بار پروگرام فارمیٹ میں تبدیلی کو حاضرین محفل نے بیحد پسند کیا۔ماسا کے سیکریٹری جنرل طیب موسانی نے اپنے خطاب میں ماسا کی کارکردگی کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی اور کہا کہ ہمارا نصب العین لوگوں کی خدمت کرنا ہے ۔ ماسا ایک منظم طریقے سے انسانیت کی خدمت کررہی ہے۔ اس کام میں ہمارے ساتھ اس وقت برادری کے بہت سارے لوگوں کا تعاون حاصل ہے۔ میمن کمیونٹی کا کہناہے کہ دنیا بھر میں جہاں اور دوسرے دن منانے کا رواج ہے وہیں آج کے دن کو ہم میمن ڈے کے طور پر مناتے ہیں۔ 10سال قبل میمن ویلفیئر فورم تشکیل دیا گیاتھا اور آج فورم کی 10ویں سالگرہ ہے ۔ اس موقعے پر مہمانوں کو شال اور گلدستہ پیش کیا گیا۔ تقریب میں دسویں سالگرہ کاکیک کاٹا گیا۔