میڈیا سائنسز کی تعلیم کا بڑھتا ہوا رحجان

July 08, 2018

ہمارے بچپن میں والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ ڈاکٹر، انجینئر یا جہاز کا پائلٹ بنے۔ گویاکیریئر کونسلنگ کا کوئی رواج یا Consept ہی نہیں ہوا کرتا تھا۔اس زمانے کے مطابق یہ تینوںپیشے معزز اور آمدنی سے بھر پور تھے،پھر وقت بدلا اور سائنس جو محض میڈیکل اور انجینئرنگ تک ہی محدود تھی، اس میںلاتعداد شاخیںپیدا ہوتی چلی گئیں۔ذرائع ابلاغ کی تعلیم عام ہوئی تواسے میڈیا سائنس کا نام دے دیا گیا۔

وقت نے ایساپلٹا کھایا کہ ہم نے جو خبر نویسی یا رپورٹ رائٹنگ ایم اے کرتے ہوئے سیکھی، وہ آج ہمارے بچے پرائمری کلاسز میں سیکھ رہے ہیں۔ میری دونوںصاحبزادیاںاپنی اپنی جماعتوں(کلاس ون اور ٹو)میں ایک ویڈیو رپورٹ بنانے کا اسائنمنٹ جمع کرواچکی ہیں، اور اکثر ان کو کاپی رائٹنگ ، کرییٹو رائٹنگ(Creative Writing)، وید ر رپورٹنگ (Weather Reporting)کے اسائنمنٹس جمع کروانے پڑتے ہیں، جو کہ دراصل ان کی تعلیم کا ہی حصہ ہیں۔ انہیں مستقبل میں جب میڈیا سائنس یا صحافت کا شعبہ اپنا نا ہو گاتو ان کیلئے یہ سب کچھ اجنبی نہیںہوگا۔

اگر آپ ابھی تک اپنے کیریئر کے انتخاب میںتذبذب کا شکا رہیںتو سب سے پہلے اپنی صلاحیتوںکو پرکھیں۔ میٹرک انٹر کرنے کے بعداگر آپ سمجھتے ہیں کہ ٹی وی، اخبارات ، ریڈیو یاویب پورٹل کیلئے لکھ سکتے ہیں تو میڈیا سائنس کی طرف جائیں۔ اس ضمن میںموزوں پیشے کے انتخاب اور کامیاب عملی زندگی کیلئے قابل عمل ٹپس، مشورے اور ہدایات حاصل کریں لیکن یاد رکھیں کہ میڈیا کے شعبہ میں آگے بڑھنے کیلئے مزاج اور رجحان یعنی Apptitude کے ساتھ ساتھ پوری دلجمعی، دلی وابستگی، مطالعہ اور مشاہدہ میں تاک ہونا بھی اول شرط ہے۔ آپ ا سکرین پر ہیں یا اسکرین کے پیچھے، پروڈیوسراور ڈائریکٹر کے طور پر آپ کو زبان، بیان، تلفظ، ادائیگی اور ٹھہرائو کا مکمل علم نہیں تو کم از کم اس میں پوری طرح دلچسپی ضرور ہونا چاہیے۔

عموماََایسا بھی ہوتا ہے کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد طلبا عملی زندگی میںآنے کی خواہش لیکر کسی ٹیلی ویژن چینل یا پروڈکشن ہاؤس کی سیڑھیاں چڑھتے ہیں تو وہاں بھی انہیںکام سیکھنا پڑتا ہے جو کہ ’’آن جاب ٹریننگ‘‘ کہلاتی ہے۔

میڈیا سائنس کی دنیا بہت وسیع ہے جس میںصحافت یا ماس کمیونیکیشن کے دائرہ مطالعہ میں سب ایڈیٹنگ، رپورٹنگ، انٹرویو، اداریہ، فیچر نگاری، اشتہارات،کالم نگاری اورمضمون نویسی جیسے تمام اہم اور حساس شعبے شامل ہیں۔ یہ دیکھیں کہ آپ کا رحجان کس طرف ہے یا آپ کس شعبہ میںکمال حاصل کرسکتے ہیں۔

ضروری نہیںکہ آپ صرف بیچلر یا ماسٹر کرکے ہی کسی میڈیا گروپ میں شامل ہوں، آپ اسپیشل کورسز کرکے بھی اپنی دلچسپی اور رحجان کے مطابق اپنے کیریئر کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں۔ ان کورسز میں نیوز میکنگ، فلم میکنگ،سب ایڈیٹنگ، رپورٹنگ، آن لائن ای پیپر میکنگ،انٹرویو، اداریہ، فیچر نگاری، اشتہارات، کونٹینٹ ڈویلپمینٹ، مضمون نویسی،ایف ایم ریڈیو، پروڈکشن ہاؤس، فلم اینڈ تھیٹر اسٹڈیز، کمپیوٹر لیب، فوٹو گرافی لیب،ایڈورٹائزنگ لیب ، آؤٹ ڈور پروڈکشن،آڈیووژول ایڈیٹنگ وغیرہ شامل ہیں۔تیزی سے فروغ پانے کی وجہ سے ہر دوسری یونیورسٹی میںمیڈیا سائنسز کا شعبہ قائم ہوچکاہے۔جہاں طلباء ایف ایم ریڈیو، پروڈکشن ہاؤس، فلم اینڈ تھیٹراسٹڈیز، کمپیوٹر لیب، فوٹو گرافی لیب،ایڈوٹائزنگ لیب ، آؤٹ ڈور پروڈکشن وین کے علاوہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے لئے ضروری اور اہم کورسز میںداخلہ لے کر اس شعبے میںاپنا کیریئر بنانےکیلئے قدم اٹھاتے ہیں۔

آئے دن نت نئے چینلز آرہے ہیں ، اس کا مطلب ہے کہ میڈیا اسٹوڈنٹس کی ضرورت موجود ہے۔ میڈیا انڈسٹری میں انٹرن شپ کا رجحان دیگر شعبوں کی نسبت زیادہ دیکھنے میں آتا ہے، جو کہ میڈیا اسٹوڈنٹس کے لیےحوصلہ افزا بات ہے۔ اکثر اوقات دورانِ تعلیم ہی طالبعلموں کی اکثریت کسی چینل میں انٹرن شپ کے ذریعے اپنی عملی زندگی کا آغاز کردیتی ہے اوربراہ راست سیکھتے ہوئے دوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھانے لگتی ہے ۔

آپ میڈیا کی تعلیم حاصل کریںیا میڈیا ہائوس میںملازمت ، یہ بات یاد رکھیں کہ میڈیا خواہ پرنٹ ہویا الیکٹرانک، معلومات کی فراہمی اورانسانی شعور اجاگرکرنے کا فریضہ سرانجام دیتاہے۔ اسے ہم معاشرے کا آئینہ بھی کہہ سکتے ہیں، جس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ ٹیکنالوجی کے جدید دور میں اخبارات و چینلز کی بہتات نے نئی نسل کو جس قدرتحقیقاتی رپورٹس اور معلومات فراہم کی ہیں، اس سے ان کی مستقبل بینی بھی آسان ہو سکتی ہے۔ آج مذہب،سیاست، ثقافت، حالات حاضرہ، فیشن، تفریح، تعلیم، صحت اور کھیل، ہر طرح کی مکمل معلومات صرف ایک کلک پر موجود ہیں۔ اس لحاظ سے اگر یہ کہا جائے کہ نئی نسل کی تعلیم و تربیت کا مکمل بیڑہ میڈیا نے اٹھا لیا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ اگر آپ اس شعبہ میںاپنا کیریئربنانےجارہے ہیںتو خیال رکھیں کہ آپ جو کچھ لکھیںگے،نشر یا شیئر کریں گے، اس سے ہماری سماجیات، اقدار اورحب ا لوطنی پر حرف نہ آنے پائے۔