فرانس : جیت کا جشن تشدد میں تبدیل، 2 افراد ہلاک

July 16, 2018

فٹ بال ورلڈ کپ 2018ء کا تاج اپنے سر پہننے والے فرانس میں جیت کا جشن پرتشدد کارروائی میں بدل گیا،اب تک 2افراد ہلاک ،کئی سو زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے ان واقعات میں ملوث 500سے زائدافراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔

روس میں فرانس کے ہاتھوں کروشیا کی شکست پرفتح کا جشن منانے والے فٹ بال پرستارسڑکوں پر نکل آئےجس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شرپسندوں نے عوام کو لوٹنا شروع کر دیا ہے ۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


میڈیا رپورٹس کے مطابق جشن مناتے فرانس میں دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد کارروائی بڑھ گئی،پولیس کو فوری طور پر معاملات قابو کرنے کی ہدایت ملی ،اس دوران 44 ہزار فائر فائٹرز کے ساتھ 1لاکھ سے زائد پولیس اہلکاروں کو سڑکوں پر ڈیوٹی دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر طلب کیا گیا جنہوں نے پرتشدد واقعات میں ملوث 500 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔

پولیس کے مطابق فرانس کے جنوب مشرقی شہر انیسی میں ایک 50 سالہ شخص نے اپنے ملک کے چیمپئن بننے کی خوشی میں ایک خالی نہر میں چھلانگ لگادی جس کے نتیجے میں وہ گردن ٹوٹنے سے ہلاک ہوگیا۔

شمالی فرانس کے ایک چھوٹے سے قصبے سینٹ فیلکس میں ٹیم کی فتح میں نشے میں چور ایک شخص نے تیز گاڑی درخت سے ٹکرا دی جس سے اس شخص کی موت واقع ہو گئی۔

ان پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ملک بھر میں 900 سے زائد گاڑیوں کوتباہ کردیا گیا۔مختلف شہروں میں فتح کا جشن منانے والے فینز نے شراب کے لیے اسٹورز کو گھس کر انہیںنقصان پہنچایا اور اس کی کھڑکیاں اور دروازے توڑ کر جو ہاتھ میں آیا، اسے لے کر چلتے بنے۔

فرانس کے شمال میں واقع شہر روئن میں صحافیوں نے پرتشدد واقعات کی ویڈیو ڈیلیٹ کرنے سے انکار کیا تو ان پر حملہ کردیا گیا اور انہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

دارالحکومت پیرس بھی ان پرتشدد واقعات سے بری طرح متاثر ہوا اور چند شرپسندوں نے ایک بار کو مکمل طور پر تباہ کردیا ۔شہر کے مشہور علاقے چیمپس ایلیسی میں 30 نقاب پوش افراد نے ایک دکان میں لوٹ مار کرتے ہوئے اسے بدترین نقصان پہنچایا ۔ اس دوران وہ موبائل فون سے اپنی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

اس دوران ٹھگ اور لٹیروں کے گروہوں میں بھی دوطرفہ لڑائیاں ہوئیں جس میں شیشے کی بوتلوں، ڈنڈوں اور دیگر چیزوں کا کھلے عام استعمال کیا گیا۔

لایون میں بھی پرتشدد واقعات سامنے آئے جہاں نوجوانوں نے سڑکوں میں موجود فرنیچر کو نقصان پہنچایا اور کچرے کے ڈبوں کو آگ لگانے کے بعد پولیس پر حملہ کیا۔

اس دوران پولیس اور 100 نوجوانوں پر مشتمل ایک گروہ میں بھی جھڑپیں ہوئیں اور کچھ نوجوان پولیس کی گاڑی پر بھی چڑھ گئے اور اسے بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

فرورڈ میں ٹیم کی فتح کے جشن منانے والے ایک موٹر سائیکل سوار کی ٹکر سے ایک تین سالہ بچہ اور چھ سالہ بچی زخمی ہو گئی۔

اس دوران کچھ شرپسندوں نے بسوں اور گاڑیوں کو آگ لگانے کے ساتھ ساتھ توڑ پھوڑ بھی کی جبکہ کچھ شہروں میں گاڑیوں کو الٹ دیا گیا اور ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔

نیس، کینس، نینٹس سمیت دیگر شہروں میں بھی شرپسندوں کی جانب سے عوام کو لوٹنے اور عوامی جان و مال کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات سامنے آئیں جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 500 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔