ماحولیاتی تبدیلی، آلودگی اور تغیرات کی وجہ سے گرمی نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی، ماہرین

July 28, 2018

Your browser doesnt support HTML5 video.

ماہرین کے مطابق، پوری دنیا شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور گرمی کی زبردست لہر (ہیٹ ویو) کی وجہ سے صرف یونان کے جنگلات میں آگ لگنے سے 82؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی، تغیرات اور آلودگی کی وجہ سے بڑھنے والی گرمی نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی ہے۔

یونان میں شہری علاقوں کے قریب موجود جنگلات میں آگ لگنے کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ کئی لوگ بہت مشکل سے اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔

آگ جب گھروں تک پہنچی تو ساحلی علاقوں پر رہنے والے افراد نے سمندر میں جا کر جان بچائی اور پانی میں بیٹھ کر اپنے جلتے گھروں کو دیکھتے رہے۔

امدادی تنظیموں کے مطابق، تیز ہوائوں کے جھکڑ چلنے کی وجہ سے بھی آگ نے شدت اختیار کی۔

شمالی نصف کرہ میں رواں ہفتے کے دوران ناروے سے لے کر جاپان تک انتہائی حد تک درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

یورپ میں بھی موسم غیر معمولی حد تک شدید گرم رہا، بین الاقوامی موسمیاتی تنظیم (ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن) کی پیشگوئی کے مطابق گرمی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور اگست کے آخر تک گرمی کی شدت آئرلینڈ سے اسکینڈی نیویا اور بالٹک ممالک تک پہنچے گی۔

سوئیڈن میں گزشتہ 250؍ برس کی گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور جولائی 2018ء ملک کا گرم ترین مہینہ ثابت ہوا ہے۔

جنگلات میں آگ لگنے کی وجہ سے 30؍ ہزار ہیکٹرز پر پھیلا ہوا رقبہ تباہ ہو گیا۔

ملک میں 10؍ مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے، فن لینڈ نے پڑوسی ملک کی مدد کیلئے ماہرین کی ٹیم روانہ کر دی ہے جبکہ پچھلے ہفتے اطالوی ٹیم نے بھی سوئیڈن کی مدد کیلئے امدادی ٹیم بھیجی تھی۔

روسی سرحد کے قریب ملک لیٹویا میں بھی گرمی کی وجہ سے لگنے والی آگ سے 800؍ ہیکٹر کے جنگلات تباہ ہوگئے ہیں جبکہ پرتگال میں بھی آگ کی وجہ سے 66؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ یورپ کا ایک تہائی حصہ یعنی 215؍ ملین ہیکٹرز جنگلات پر مشتمل ہے۔

2010ء میں خطے کے مختلف ملکوں میں لگنے والی آگ کی وجہ سے 5؍ لاکھ ہیکٹرز پر مشتمل جنگلات تباہ ہوگئے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی تغیرات کی وجہ سے تباہی میں ڈرامائی اضافے کا امکان ہے۔

یورپی ماحولیاتی تنظیم (ای اے اے) کا کہنا ہے کہ کاربن کی قیمتوں پر موثر کنٹرول اور ضابطے کے ذریعے اور توانائی کے متبادل ذرائع پر زیادہ سرمایہ کاری سے دنیا میں گرم موسم کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب امریکی ریاست کیلیفورنیا اور جاپان میں بھی ہزاروں افراد ہیٹ ویو سے متاثر ہوئے ہیں۔