الزائمر کے مریض. . . آپ کی توجہ کے طالب

August 16, 2018

’’والدین نے آپ کو بچپن میں سنبھالا، اس لیے آپ کا بھی فرض ہے کہ آپ انہیں ان کے بچپن میں اکیلا نہ چھوڑیں‘‘، اپنی کلاس میں سب سے پہلے مجھے ہی اس بات پر اختلاف ہوا تھا کہ بھلا والدین کا بھی بچپن ہوسکتا ہے ؟ ٹیچر نے سمجھاتے ہوئے جواب دیا کہ جب وہ 60کا ہندسہ عبور کرجائیں تو سمجھ جائیں کہ ان کا بچپن شروع ہونے کو ہے۔

الزائمرایک ایسا مرض ہے جس میں مبتلا افراد اولاداور رشتہ داروں کی بھرپور توجہ ،محبت اور دیکھ بھال کے مستحق ہیں کیونکہ ایسے مریض اپنے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھولنے لگتے ہیں۔ اس بیماری میں انسان کی یادداشت آہستہ آہستہ جاتی رہتی ہے، جس کی وجہ سے انسانی مزاج میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور سوچنے کی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ بولنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس مرض کی وجہ ذہن میں ہونیوالی مادی تبدیلیاں ہیں، جیسے جیسے یہ مرض بڑھتا جاتا ہے دماغ کی ساخت اور کیمیات میں تبدیلیاں آتی جاتی ہیں، جن سے ذہنی خلیات کو نقصان پہنچتا ہے۔

تشخیص :الزائمر کی تنظیم اور امریکا کے قومی ادارہ برائے ڈھلتی عمر کی ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ الزائمر کو تین مختلف عناصر سے تشخیص کیا جائے، جس میں پہلا تو الزائمر سے متعلق دو پروٹین کی غیرمعمولی موجودگی ہے جو بیٹا امیلوئڈ اور تاؤ ہیں۔ اس کے علاوہ اعصاب اور دماغی خلیات کی موت کے شواہد ہیں اور تیسرا عنصر سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کی رفتار میں کمی ہے۔

علامات :طبی ماہرین الزائمر کی ابتدائی علامت میں یادداشت میں گڑبڑ ،تازہ باتیں بھول جانا،مالی معاملات میں مشکل کا سامنا، ڈرائیونگ کے دوران راستے بھول جانا، پسندیدہ مشاغل میں دلچسپی ختم ہوجانا،کسی کام کا منصوبہ بنانے میں ناکامی ،ذہنی بے چینی،سونے میں مشکل اورغیر ضروری طور پر بڑھی ہوئی خود اعتمادی گردانتے ہیں ۔

الزائمر میں مبتلا افراد کی دیکھ بھال

اگرچہ الزائمر کے مریضوں کی دیکھ بھال ایک مشکل مرحلہ ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اپنوں کا ساتھ کسی بھی مرض کی تکلیف یا درد کو آدھا کردیتا ہے۔ اگر آپ کے اردگرد کوئی شخص الزائمر میںمبتلاہے یاخدانخواستہ آپ کا کوئی اپنا اس خطرناک مرض میں مبتلا ہے تو اسے ڈاکٹر کی توجہ اور علاج کے ساتھ ساتھ آپ کا تعاون، ہمدردی، محبت، محفوظ ماحول اور توجہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

٭مریض کے روزانہ کے معمولات کا شیڈول بنائیں، جس میں ڈاکٹر کا اپائنٹمنٹ، غسل لینے کا وقت، پڑھنے کا وقت اور دیگر چھوٹی چھوٹی سرگرمیوں کا اندراج ہو۔ اس شیڈول کو دیکھنےیا پڑھنے کے ذریعےان مریضوں کی بے چینی اور بھول جانے کی کیفیت کم ہونے لگے گی اور وہ ہر بات کا اسٹریس لینے کے بجائے بہتر ماحول اور سازگا رفضا محسوس کریں گے۔

٭ الزائمر کے مریضوں کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت نکالیں، وہ آپ کے دیے ہوئےتحائف سے زیادہ آپ کی توجہ اور وقت کے مستحق ہیں۔ آپ ان کے ساتھ گزارے اچھے وقتوں کو دہرائیں، ہر وہ بات جو ان کی خوشی کا سبب بنے وہ اس وقت میں کی جائے۔

٭ الزائمر کا مرض انسان کی مختلف کاموںاور مشاغل میںدلچسپی ختم کردیتا ہے، آپ کو چاہیے کہ ان مریضوں کو اپنے ساتھ مصروف رکھیں مثلاً بصری اشاریہ کی مدد سے ان کے ساتھ گھر کی سجاوٹ کریں اور کپڑوںکا انتخاب کرنا بتائیں۔

٭الزائمر کے مریضوں کو آپشن دیں، مثال کے طور پر ان کے سامنے ایک کے بجائے دو لباس رکھے جائیں اور انھیں کسی ایک کے انتخاب کے لیے کہا جائے۔ اس کے علاوہ ان سے پوچھا جائے کہ باہر چہل قدمی کے لیے جانا پسند کریںگے یا فلم دیکھنا۔

٭ ان مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔ ہم اکیسویں صدی میں رہ رہے ہیں اور اسکے پیش نظر جس وقت آپ گھر پر موجود نہ بھی ہوں تو ٹیکنالوجی کے ذریعے گھر کو مانیٹر کرسکتے ہیں۔

٭ یادگار لمحات جو کیمرے کی آنکھ میں قید کیے جاسکتے ہیں ان کے ذریعے بھی الزائمر کے مریضوں کی حالت میں قدرے بہتری لائی جاسکتی ہے۔ انھیں وقفے وقفے سے ویڈیوز اور تصاویر دکھا کربھولنے کی کشمکش اور مایوسی سے دور کیا جاسکتا ہے۔

٭ان کے کھانے پینے کے اوقات میں ٹی وی یا شوروغل کی آوازوں کو بند کیا جائے تاکہ ان کی دماغی صلاحیت مزید متاثر نہ ہو۔ ایسی گفتگو کی جائے جس کے ذریعے ان مریضوںکی توجہ مرکوز کروائی جاسکے۔

٭ ایسے مریضوں کے لیے گھر کا ماحول زیادہ سے زیادہ محفوظ ہونا چاہیے۔ مثلاً گھر میں جابجابکھرا سامان نہیں ہونا چاہیےجو ان کے گرنے کا سبب بنے یا پھر ادویات اور دیگر زہریلے مادوں کو کیبنٹ میں لاک کرکے رکھیں، اسی طرح پانی کے درجہ حرارت کا بھی خیال رکھیں کہ یہ نہ زیادہ گرم ہو نہ ٹھنڈا۔

٭ایسے بہت سے افراد موجود ہیںجو اس مشکل وقت میں آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔خاندان کے دیگر افراد ،دوست ،ان ہوم نرسنگ کیئر، ڈے کیئر، ہیلتھ کیئر جیسے ادارے اور افراد اس مشکل وقت میں آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔

٭وقت کے ساتھ ساتھ یہ مریض اپنے رشتہ داروں پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرنے لگتے ہیں، ایسی صورت میں آپ کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ خود کو مایوسی اور فرسٹریشن کا شکار ہونے سے بچائیں اورضرورت کے مطابق اپنی روٹین اور شیڈول متعین کریں۔

دنیا کا پہلا ’الزائمر ولیج ‘

فرانس کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے الزائمر کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر ان مریضوں کے بہتر علاج اور بہتر سہولیات کے لیےنیدرلینڈ کے دارلحکومت ایمسٹرڈیم کے نزدیک دنیا کا پہلا ’الزائمر ولیج‘ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ گاؤں سپر مارکیٹ ،ہیلتھ کیئر سینٹر ،ہیئر سلون اورلائبریری جیسی تمام سہولیات کے ساتھ تیار کیا جارہا ہے۔ یہ گاؤں الزائمر کے مریضوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت،بصری طرزعمل اور یادداشت کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا جائےگا۔ اگلے برس ممکنہ طور پر اس پروجیکٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد یہ گاؤں ان مریضوں کے لیے کھول دیا جائیگا، جس کی تعمیر پر 33.4ملین امریکی ڈالر لاگت آئے گی اور اس کے قیام کا مقصد الزائمر کے مریضوں کی زندگی میں بہتری لاناہے۔