سدھو کی آمد پر بھارت میں منفی ردعمل !

August 20, 2018

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تقریب حلف برداری کے موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھارت سے آئے ہوئے مہمان سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کی انتہائی خوشگوار انداز میں ہونے والی ملاقات اوربات چیت کے دوران پاک آرمی چیف کا سدھو کی اس بات کو خوش دلی سے تسلیم کرناکہ اگلے سال بابا گورونانک کے550ویں جنم دن پر کرتار پورہ کاراستہ کھول دیں گے ایک نہایت خوش آئنداقدام اورپاکستان کی کشادہ دلی کاثبوت ہے۔اس سے وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ دنوں دیئے گئے اس بیان کوتقویت ملتی ہے کہ اگر بھارت ہماری طرف دوستی کا ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دوقدم آگے بڑھیں گے۔سدھو نے بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس امید کا اظہارکیا کہ اب دونوں ملکوں کے حالات میں بہتری آجائے گی، میں جتنی محبت لے کر یہاں آیاتھا اس سے سو گنا زیادہ لے کر جارہا ہوں۔ یقیناً یہی سوچ دونوں ملکوں کے ڈیڑھ ارب عوام کی ہے۔اس حوصلہ افزاء ملاقات کے ردعمل میں بھارتی میڈیا کی زہرافشانی سے قطع نظر اپنی خوشیوں میں بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کی شرکت دیکھ کر پاکستانی عوام کا سوشل میڈیا پرخوشی کااظہار کرنا اور پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کا گلے مل کر اوردیگر اکابر کی طرف سے پرتپاک خیر مقدم پاکستان کابھارت کیلئے نیک خواہشات کاپیغام ہے۔ماضی میں بھی کئی بار ایسے خوشگوار مواقع دیکھنے کو ملے ہیں جن سے ہر مرتبہ دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی تناؤ کی کیفیت کم کرنے میں مدد ملی۔ لیکن یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ بھارت میں ایسے خوشگوار واقعات پر متعصب میڈیا اور شدت پسند حلقے نہایت منفی ردعمل ظاہر کرتے ہیں اور سدھو کی پاکستان آمد اور باہمی تعلقات کی بہتری کی خواہش کے اظہار پر بھی بھارت میں یہی کچھ ہورہا ہے۔ سدھو متعصب حلقوں کے حملوں کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ یوں یہ حقیقت ایک بار پھر بے نقاب ہوگئی ہے کہ بھارت کے متعصب فرقہ پرست قائدین اور ان کے پیرو باہمی تنازعات کے منصفانہ حل اور تعلقات کی بحالی میں اصل رکاوٹ ہیں۔