سندھ حکومت کو مالی بحران کا سامنا

September 04, 2018

وفاقی حکومت کی جانب سے قومی مالیاتی ایوارڈ کی رقم بروقت نہ ملنے پر سندھ حکومت کو ان دنوں شدید مالی بحران کا جو سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کی وجہ سے بمشکل تنخواہوں اور ضروری اخراجات کے سوا حکومت نے تمام ادائیگیاں روک دینے کا حکم جاری کیا ہے جو ایک تشویشناک امر ہے ان ادائیگیوں میں سے بیشتر وہ اخراجات ہیں جن کی بروقت ادائیگی سے بالواسطہ طور پر حکومت تو متاثر ہوتی ہی ہے عوام کو بھی کوفت اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر یہ معاملہ طول پکڑ گیا تو حالات کوئی بھی رخ اختیار کرسکتے ہیں۔ سندھ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا دوسرا بڑا صوبہ ہے جس کا جی ڈی پی میں حصہ 30 سے 32 فیصد، خدمات 21 سے 27 ، زراعت 2.4 سے 27.7 ہونے کے ساتھ ساتھ صوبائی دارالحکومت کراچی کو ملک کی مرکزی بندرگاہ، صنعتی و تجارتی اور بین الاقوامی شہر ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ اس شدید مالی بحران میں بننے والی نئی صوبائی حکومت کو وفاق کی طرف سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت 140 ارب روپے گزشتہ تین ماہ سے جاری نہیں کئے گئے اور نہ ہی وفاقی حکومت کی جانب سے ادائیگی کی کوئی ٹھوس یقین دہانی کرائی گئیہے جس کے باعث صوبائی حکومت کو اپنا9ماہ کا بجٹ بنانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ دوسری طرف وفاق کی طرح صوبائی محاصل کا ہدف پورا نہ ہونے اور بد عنوانی عام ہونے سے سب سے زیادہ ترقیاتی کام متاثر ہو رہے ہیں ان میں ہسپتال، تعلیمی ادارے، پینے کا پانی اور صفائی ستھرائی کے منصوبے سرفہرست ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران سندھ کو 21ارب روپے سے زائد کی ادائیگی نہیں کی جبکہ رواں مالی سال میں بھی صورتحال جوں کی توں ہے۔ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ دیگر مالیاتی اداروں کو اس صورتحال کا ادراک کرنا چاہئے، نیز این ایف سی ایوارڈ کو ملحوظ رکھتے ہوئے دیگر صوبوں میں بھی صورتحال کو بگڑنے بچانا چاہئے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998