سر رہ گزر،۔،۔،۔

September 04, 2018

یہ انداز تعلق کیا ہے؟

وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے: امریکا سے نیا رشتہ قائم ہو گا، پہلا رشتہ تقریباً ٹوٹ چکا ہے۔ اس کا مطلب ہے رجوع کی گنجائش ہے، کیونکہ مغلظہ ابھی واقع نہیں ہوئی اور رجعی تو کئی بار ہو چکی ہے، مگر ایسا کرنا اگرچہ جائز تو ہے مگر مکروہ ہے، اب امریکا کے وزیر خارجہ آنے والے ہیں، ان کی وساطت سے کوشش ہو گی کہ تجدید رشتہ ہو جائے، ورنہ چار کی تو اجازت ہے، تم نہیں اور سہی، امریکا نے روز اول سے پاک امریکا کے تعلقات کو ازدواجی تعلقات سمجھ رکھا ہے، مکمل طور پر ختم بھی نہیں کرتا اور قائم بھی اپنی شرائط پر رکھنا چاہتا ہے۔ پہلے تو ہماری جانب سے یہ سب برداشت کیا جاتا رہا مگر اب مزید نہیں، ہم نے امریکا سے جو لیا وہ اس نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ کا نان نفقہ دیا، جو بند کرنا غیر اخلاقی کے ساتھ غیر قانونی بھی ہے، امریکا نے امداد نہیں قرض روکا ہے، کیونکہ جو رقم اس نے دی وہ کولیشن فنڈ ہے، جو باقاعدہ طے ہے، اس لئے یہ امداد کی رٹ چھوڑے اور اگر تعلقات نہیں رکھنے تو یہ اس کی خواہش ہے کسی کی خواہش پوری کرنے کے لئے دہشت گردی کے خلاف اصل جنگ لڑی ہی پاکستان نے، امریکا تو دہشت گردی کا تخلیق کار ہے، اور اس کے خلاف جنگ کو بطور سیاسی ہتھکنڈا استعمال کر رہا ہے، آج وہ افغانستان سے چلا جائے، اپنے حواری بھی ساتھ لے جائے، افغانستان اپنے مسائل خود حل کر لے گا، اور یہ جو امریکا نے دہشت گردی کا چکر چلا رکھا ہے یہ بھی ختم ہو جائے گا، پاکستان نے ہزاروں جانیں دیدیں، جنگی اخراجات برداشت کئے، امریکہ نے کوئی امداد دی نہ پاکستان نے لی، اس لئے پاکستانی قوم کی عزت نفس کو بار بار مجروح نہ کرے، جو کہنا ہو باعزت انداز میں کہے دوسرا پیرایہ اب نہیں چلے گا، امریکا پاکستان کا مقروض ہے کیونکہ ہم نے جتنا مالی و جانی نقصان اٹھایا اس کی طرف سے دیا جانے والا فنڈ طے شدہ اینٹی ٹیرر ازم وار پر خرچ ہو چکا بلکہ پاکستان کے اٹھنے والے اخراجات امریکی کولیشن فنڈز سے کہیں زیادہ ہیں، اور پاکستان کا جتنا جانی نقصان ہوا اس کی قیمت ادا کرنا کیا سپر پاور کے لئے ممکن ہے، بہرحال ہم پُر امید ہیں اور نہیں چاہتے کہ امریکا بھارت کو خوش کرنے اور کسی اور کو زچ کرنے کے لئے پاکستان سے تعلقات خراب کرے، اس میں امریکا ہی کا نقصان ہے، امریکی قیادت یہ کبھی نہ بھولے کہ بھارت سے پہلے راستے میں پاکستان آتا ہے۔

٭٭٭٭

پہلے جگائو بخت پھر لگائو درخت

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کہتے ہیں5:سال کے دوران ملک بھر میں 10ارب پودے لگائے جائیں گے، لگتا ہے کہ یہ مقولہ درست نہیں کہ نوٹ درختوں پر نہیں لگتے، بڑی محنت سے کمائے جاتے ہیں، اب جبکہ حکومت نے اولین ترجیح 10ارب درخت لگانے کو قرار دے دیا ہے۔ جہاں جائو اعلیٰ افسران، حکومتی عہدے داران وزیراعظم سمیت آپ کو درخت لگاتے نظر آئیں گے، درخت لگانا کار ثواب ہے، اور فائدہ مند بھی اس میں تو کوئی شک نہیں مگر ہماری پہلی ترجیح اچھے ماحول اچھی فضاء میں رہنے کے ضرورت مند، بنیادی ضرورتوں سے محروم لوگوں کی بنیادی ضروریات کی فراہمی ہونی چاہئے، فواد چوہدری اکثر یہ پنجابی کہاوت دہراتے ہیں جنہاں کھادیاں گاجراں ڈھڈ انہاں دے پیڑ‘‘ کبھی اس کہاوت پر بھی توجہ دیں ’’ڈھڈ نہ پئیاں روٹیاں تے سبے گلاں کھوٹیاں‘‘ اس وقت یہ تاثر مل رہا ہے کہ حکومت نے پانچ برس درخت ہی لگاتے رہنا ہے، اور جب فارغ ہو گی تو چھائوں عام ہو گی اس کے نیچے بیٹھنے والا کوئی نہ ہو گا، درخت نعمت ہیں ہماری ضرورت ہیں اور درخت لگانا نیکی ہے، مگر ہم قیام سے پہلے سجدہ نہیں کر سکتے کہ اس طرح نماز کی ترتیب غلط ہو جائے گی اور نماز، نماز نہیں رہے گی، ہم ہر حکومت چاہے وہ جیسی بھی تھی یا جس کی بھی تھی اس کے لئے دعا گو رہے، مگر ساتھ یہ گزارش بھی کرتے رہے کہ خدارا اپنی ترجیحات درست کر لیں، اس وقت جو انتہائی ضروری کام ہیں جن کے رکنے سے ہماری زندگی رکنے کا اندیشہ ہے وہ سب سے پہلے انجام دیئے جائیں، پھر درخت بھی لگا لیں گے، کیونکہ ماحولیات کا صحت افزا ہونا بھی لازمی ہے، وزیراعظم نے مطالبہ کیا ہے 3 ماہ میڈیا تنقید نہ کرے اس کے بعد جو کہے گا سر آنکھوں پر، مگر میڈیا کہیں یہ گنگنانے پر 3ماہ سے پہلے ہی مجبور نہ ہو جائے؎

جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ

کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

اگر صرف محکمہ جنگلات کو درست کر دیا جائے، ٹمبر مافیا پر ہاتھ ڈالا جائے تو بھی یہ ملک درخت و درخت ہو جائے، ہمارے پہاڑ بے لباس کر دیئے گئے ہیں، فارسٹ ڈیپارٹمنٹ جنگل اگانے کے بجائے ویرانے تخلیق کر رہا ہے، فارسٹ افسران و دیگر اہلکاروں کے اثاثے تو دیکھیں کہ وہ کیا تھے کیا ہو گئے۔ نیب جنگل کا رخ بھی کرے۔

٭٭٭٭

نی ویر میرا گھوڑی چڑھیا

جمعیت علماء اسلام اور متحدہ مجلس عمل کے سربراہ فضل الرحمٰن نے کہا ہے:پیپلز پارٹی کا دلہا گھر والوں کو قبول ہے نہ سسرال کو، سیکولر، لبرل، مذہبی وابستگی کا منکر صدر مملکت آئین پاکستان کی نظریاتی حیثیت کی نمائندگی نہیں کر سکتا مولانا شاید بھول گئے ہیں کہ جیالوں نے اعتزاز احسن کو لاہور میں گھوڑی پر بٹھایا تھا، خدا لگتی بات تو یہ ہے کہ اعتزاز احسن گھوڑی چڑھنے کے قابل ہیں، اور مولانا تو زمین پر کھڑے بھی ان کے مقابلے میں بیٹھے ہوئے نظر آتے ہیں، پہلے ثالث بنے پھر دلہا بننے کی اپنی خواہش کو پاکستان کو ضرورت قرار دے دیا، فضل الرحمٰن یہ کیوں نہیں مانتے کہ ان کے مقابلے میں حریفوں کا بھی دل چاہے گا کہ اعتزاز کو ووٹ دیں کیونکہ وہ ایک باصلاحیت سیاسی لیڈر اور مانے ہوئے قانون دان ہیں، کیا وہ اس لئے لادین سیکولر اور آزاد خیال ہیں کہ ان کے چہرے پر داڑھی نہیں، اب تو پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کو گھوڑی چڑھا دیا ہے اور آپ فرماتے ہیں وہ گھر والوں کو پسند ہے نہ سسرال کو، ایک دلہن کے 3خاوند تو نہیں ہو سکتے، اس لئے آثار نظر آنے لگے ہیں کہ پی ٹی آئی والے دلہنیا لے جائیں گے اور اس میں اپوزیشن نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے، اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے، یہ زرداری کو معلوم ہے، شاید مولانا کو یہ خوش فہمی ہے کہ وہ بھی ایک سیاسی جماعت اور متحدہ مجلس عمل کے سربراہ ہیں اس لئے زرداری کی طرح کی زور دار صدارت کر کے وزیراعظم کو بھی قابو کر لیں گے، مگر وہ بھول جاتے کہ وزیراعظم ان کی جماعت سے نہیں، دوسرے یہ کہ عمران خان جیسے وزیراعظم کو شیشے میں اتارنا مولانا کے بس کی بات نہیں، ہمیں یوں لگتا ہے کہ مولانا کو کہہ کہہ کر ایک عظیم سیاستدان بنا دیا گیا ہے، جبکہ اعتزاز کی حیثیت اس کے برعکس ہے انہوں نے خود کو منوایا ہے، بہرحال عارف علوی کی موج ہو گئی اور مرغی مُلا اور مسٹر میں حرام ہو گئی، اپوزیشن جو حکومت کی زبردست ناقد ہے خود اپنے وجود کو منتشر کرنے میں بھی سرگرم ہے، کیا موجودہ اپوزیشن کو متحدہ کہہ سکتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے ترجمان نے متحدہ اپوزیشن کا حصہ ہونے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ 4؍ ستمبر کو کون بنے گا صدر یہ تو ابھی سے دیوار پر لکھا نظر آنے لگا ہے۔

٭٭٭٭

شر کی شین میں کیا ہے؟

....Oحافظ حسین احمد:شہدکے ’’ش‘‘ میں شفا شراب کی ’’ش‘‘ میں شر ہے۔

اور شر کی ’’ش‘‘ میں کیا ہے؟

....Oبلاول :آصف زرداری پیپلز پارٹی جمہوری جماعت، مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

....Oخورشید شاہ:چیف جسٹس اسپتال پر چھاپے سے پہلے اپنا اسٹیٹس دیکھتے۔

شاہ جی اسٹیٹس ہی کا تو سارا رولا ہے، کیونکہ ایک اسٹیٹس والے نے اسپتال پر نہیں ’’سب جیل‘‘ پر چھاپہ مارا اور اچھا خاصا پگھلا ہوا اسٹیٹس برآمد کر لیا۔

....Oپنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے سپاہی مقبول حسین کی زندگی پر ڈرامہ بنانیکا اعلان کر دیا ہے۔

یہ وزیر اچھے خاصے فعال ہیں، بہرحال ڈرامہ تو پی ٹی وی ہی بنائے گا، اور یہ اچھی بات ہے۔

....Oپی ٹی آئی کے سو دن۔

یہ سو کلیدی دن ہیں، ان میں ہی بند تالے کھولنے ہیں، باقی کارروائی اس کے بعد شروع ہو گی۔

....O عثمان بزدار کا تجاوزات اور قبضہ مافیا کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ ۔

انہوں نے کہا آغاز، بااثر افراد سے کریں گے۔ پچھلے دنوں وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہادری کے قصے گردش میں رہے، اب بہادری کے ثبوت بھی سامنے آ جائیں گے۔