ڈیم کی تعمیر اور قوم کا عزم

September 12, 2018

ملک عرصہ دراز سے پانی کی شدید قلت کا شکار ہے اور خدشہ یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس صورتحال میں بہتری لانے کیلئے کوئی مؤثر منصوبہ بندی نہیں کی گئی تو ملک شدید ترین خشک سالی کا شکار ہو جائیگا۔ اس خراب صورتحال کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہماری سابقہ حکومتوں نے اس باب میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ پانی کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے اب یہ صرف پینے کیلئے ہی نہیں بلکہ اس کو ذخیرہ کرکے کاشت کاری اور بجلی پیدا کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے حصے میں سالانہ 145 ملین ایکڑ فٹ پانی آتا ہے، پاکستان کو ملنے والے پانی کا 80فیصد 3ماہ جبکہ بقیہ 20فیصد باقی 9ماہ میں آتا ہے۔ پاکستان میں صرف 185آبی ذخائر ہیں جن میں صرف دو ڈیم بڑے ہیں جبکہ ہمارے مقابلے میں بھارت میں پانچ ہزار اور چین میں 84ہزار ڈیم ہیں جن میں سے 4ہزار بڑے ڈیم ہیں۔ یہ امر خوش آئند ہے قوم کو پانی کے شدید بحران سے بچانے کیلئے محترم چیف جسٹس ثاقب نثار نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا بیڑا اٹھایا اور قوم سے اپیل کی ہے کہ اس کے تعمیری اخراجات کے لئے چندہ فراہم کرے۔ چیف جسٹس کی اپیل پر مختلف اداروں کے ملازمین نے اپنی ایک دن کی تنخواہ جبکہ بیرون ملک پاکستانیوں نے بھی خطیر رقم فراہم کی ہے اور ترسیلات زر کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ قوم کو کسی بھی بحران سے نکالنے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے پاک فوج نے ڈیم فنڈ میں ایک ارب 59لاکھ کی خطیر رقم دی ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کی اور پاک فوج کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کیلئے اس رقم کا چیک دیا۔ آرمی چیف نے چیف جسٹس پاکستان کو خط بھی تحریر کیاجس میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پاک فوج کے تمام رینکس نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔ چیف جسٹس کی اپیل پر جس طرح پوری قوم اور قومی اداروں نے ڈیم کیلئے رقم کی فراہمی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اس سے ایک مضبوط اور ایسی قوم ہونے کا تاثر ملتا ہے جسے اپنے مسائل کا ادراک ہے اور ان کو حل کرنیکا عزم بھی رکھتی ہے۔