ڈیم فنڈ کو بھیک کہنے والے کم ظرف شرم کریں، نیب اپنا گھرسدھارے،تفتیش کرے، لوگوں کو تھپڑ مارے نہ تذلیل کرے، چیف جسٹس

September 12, 2018

اسلام آباد (جنگ نیوز، ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہےکہ ڈیم کی تعمیر پر بھیک مانگنے کا کہنے والےکم ظرف شرم کریں، مخالفین کوکچھ نہ ملاتوڈیم پرمخالفت شروع کردی، اپنی مدد آپکےتحت کام کرنابھیک مانگنا نہیں۔ دوران سماعت ٹھیکیدارنے پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وہ سستے داموں ڈیم بنا کر دینے کو تیار ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ٹھیکیدار کو ہدایت کی کہ حساب کتاب لگا کر تحریری طور پر آگاہ کریں۔ایک مقدمے میں چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہنیب تفتیش ضرور کرے مگر لوگوں کو تھپڑ نہ مارے، نیب کے تفتیشی افسران کے رویے کیخلاف شکایات آ رہی ہیں، نیب کو اپنا گھر سدھارنا ہو گا، چیف جسٹس نے کہا کہ نیب رویے پر کل ایک وکیل کا بیٹا میرے پائوں پڑگیا، انہوں نے کہا کہ تذلیل کی اجازت نہیں دے سکتے۔ عدالت نے نیب سے ایل این جی معاہدے کی انکوائری رپورٹ سربہر لفافے میں طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں متفرق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈیم کی تعمیر سے متعلق ریمارکس دیئے اور چندہ مہم پر تنقید کرنے والوں پر برہمی کا بھی اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ بھیک مانگ رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہئے، اس طرح کے الزامات لگانے والوں کو شرم آنی چاہئے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مخالفین کو کچھ نہیں ملا تو ڈیم کی تعمیر پر مخالفت شروع کردی، کم ظرف لوگ ہیں جو اس طرح کی سوچ رکھتے ہیں۔چیف جسٹس نے تنقید کرنے والے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قسم کی الزام تراشی سے باز آ جائیں،ہم نے یہ کام قومی جذبے کے تحت شروع کیا اور اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنا بھیک مانگنا نہیں۔ پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ٹھیکیدارنے پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وہ سستے داموں ڈیم بنا کر دینے کو تیار ہیں جو ڈیم مجھ سے بنوانا ہے اس منصوبے کی دستاویزات دیں، ڈیم کو اصل لاگت سے کم خرچ پر بنائوں گا، جس پر چیف جسٹس کی ٹھیکیدار کو ہدایت کی کہ حساب کتاب لگا کر تحریری طور پر آگاہ کریں۔مزیدبرآں سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب)کو ایل این جی معاہدے کی انکوائری جلد مکمل کر کے تفصیلی رپورٹ سر بمہر لفافے میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے تحقیقات کیلئے دائر درخواست نمٹا دی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے 3 رکنی بنچ نے ایل این جی معاہدے کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ مہنگے داموں ایل این جی درآمد کا معاہدہ کیا گیا جس سے ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔ نئے ایم ڈی پی ایس او کا نام ای سی ایل پر ہے، نئے ایم ڈی پر6سو ارب کی کرپشن کا چارج ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ʼکیا نیب کا کوئی نمائندہ عدالت میں موجود ہے جس پر عدالت کو نفی میں جواب ملا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا کوئی نمائندہ یہاں موجود ہونا چاہیے۔ عدالت نے نیب سے کیس کی انکوائری کی تفصیلات فوری طلب کرتے ہوئے سماعت میں کچھ دیرکیلئےوقفہ کردیا۔بعدازاں عدالت کو نیب کے پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ معاملے میں انکوائری حتمی مرحلے میں ہے اور بظاہر کچھ بے قاعدگی نظر آ رہی ہے، معاہدے کی کچھ شقوں کو سامنے نہیں لایاجا سکتا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ نیب تفتیش ضرور کرے مگر لوگوں کو تھپڑ نہ مارے، نیب کے تفتیشی افسران کے رویے کیخلاف شکایات آ رہی ہیں، نیب کو اپنا گھر سدھارنا ہو گا۔