مصری فلم ’دی میسیج‘ نے اسلام کی کہانی پوری دنیا میں کروڑوں لوگوں تک پہنچائی

September 13, 2018

کراچی (نیوز ڈیسک) سال 2005میں ملک اکاد نے اپنے والد اور اپنی بہن کو ایک حملے میں کھودیا۔ ان کے والد مصطفیٰ اکاد معروف فلمساز تھے جنہوں نے ایک ایسی فلم بنائی جس پر بہت سے ممالک میں پابندی لگا دی گئی اور اس فلم کے خلاف پوری دنیا میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے اور انہیں ملک سے نکال دیا گیا مگر اب یہی فلم عرب سنیما کا ایک ستون سمجھی جاتی ہے اور یہ فلم مشرق وسطیٰ میں ایک سے دوسری نسل تک پہنچائی جاتی ہے جس نے کروڑوں لوگوں کو اسلام سے روشناس کرایا اور اسلام کی تعلیم دی۔ ’دی میسج‘ نامی اس فلم کی کہانی عرب میں اسلام کے ظہور، مکہ کے حالات اور مدینہ ہجرت، کفار و مشرکین کی جانب سے مسلمانوں کو دی جانے والی تکالیف اور خطبہ حجتہ الوداع پر مبنی ہے۔