ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی عدم تقرری، وزارت قانون سے رپورٹ طلب

September 13, 2018

راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے)پنجاب حکومت کی تشکیل کو دو ہفتے ہونے کوہیں لیکن تاحال ابھی تک ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا تقررنہیں کیا جاسکا جس کے باعث عدالت عالیہ میں سرکاری وکلاء کی تعیناتی بھی نہیں ہوسکی اور عدالتیں بغیر سرکاری وکلاء کی معاونت کے چل رہی ہیں۔جس کا نوٹس لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عبادالرحمن لودھی نے لے لیا اور سرکاری لاء افسر کے پیش نہ ہونے پر کل تک وزارت قانون سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔اکرام اللہ وڑائچ بنام ڈی سی او کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عبادالرحمن لودھی نے سرکاری وکیل کی عدم موجودگی کا نوٹس لیا تو بار کے ارکان نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ حکومت بنے دو ہفتے سے زیادہ ہوچلےہیں تاحال حکومت نے پرنسپل لاء افسر(ایڈووکیٹ جنرل)تعینات نہیں کیا ہے جس کے باعث عدالتوں میں لاء افسران کی تقرری بھی نہیں ہورہی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل آفس میں بے یقینی کی صورتحال کے باعث مقدمات میں سرکار کی طرف سے نمائندگی بھی متاثر ہورہی ہے۔جسٹس عبادالرحمن لودھی نے ریمارکس دئیے یہ صورتحال ان کیلئے کسی شاک سے کم نہیں کہ ان کی کورٹ کیلئےکسی سرکاری لاء افسر کی تعیناتی نہیں ہے۔انہوں نےکہا کہ کیس میں سب کمیٹی کے احکامات کے حوالے سے سرکاری وکیل کی معاونت درکار تھی۔لیکن بنچ کو سرکار ی لاء افسر کی سہولت میسر نہیں ہے۔عدالت عالیہ نے ہائی کورٹ آفس کو حکم دیا کہ صورتحال پنجاب لاءڈیپارٹمنٹ کے علم میں لائی جائے اور سیکرٹری لاء تفصیلی رپورٹ کل تک داخل کریں۔