گروہی مفادات اور کرپشن ہمارے بڑے مسائل ہیں، صدر مملکت

September 17, 2018

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کے مسائل کی بڑی وجہ گروہی مفادات اور بے انتہاکرپشن ہے،ان پر قابو پانےکےلئے احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پہلے خطاب میں صدر مملکت نے کہاکہ نئے پاکستان کی سب سے بڑی شناخت سادگی کا فروغ ، بدعنوانی سے پاک نظام ہے ،توقع ہے حکومت ہر شعبے میں روڈ میپ کا تعین کرےگی ۔

انہوں نے کہاکہ نئے ڈیم بنائیں ،شجرکاری پر توجہ دیں ،پانی کا ضیاع روکیں ،آب پاشی کا موثر نظام بنائیں ،تعلیمی معیار بہتر بنائیں ،آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا ہوگا ، خواتین کو با اختیار بنانا ہوگا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر مواقع پیدا کرنا ہوںگے، بلوچستان کی ترقی پر خاص توجہ دینا ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی نظام مختلف وجوہات کے باعث عدم استحکام کا شکار رہا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ کرپشن پر قابو پانے کے لیے احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور رکن پارلیمنٹ اس ایوان سے میری وابستگی پرانی ہے ،امید ہے ساتھی اراکین پارلیمنٹ میرا بھرپور ساتھ دیں گے ،اراکین پارلیمنٹ کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے اس آئینی عہدے کے قابل سمجھا ۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی اور پھر بیگم کلثوم نواز کے ایثال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی طرف سے صدر مملکت کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دی تو مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی ،متحدہ مجلس عمل سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا .

سابق اسپیکر ایاز صادق نے بولنے کی کوشش کی تو انہیں خطاب کی اجازت نہیں ملی ۔

اسیپکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے اپوزیشن کو احتجاج سے روکنے کی کوشش کی گئی تاہم اس کے باوجود اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

پنجاب ،سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے وزراء اعلیٰ اور گورنرز، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ،بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان نے گیلری میں بیٹھ کر صدر مملکت کا خطاب سنا۔

صدر نے اپنے پہلے خطاب میں یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کیا ہے اور وہ اسی نعرے پر منتخب ہوکر اسمبلیوں میں آئے ہیں۔ نئےپاکستان کی سب سےبڑی شناخت پروٹوکول کاخاتمہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کو قابو کرنے کےلئے صاف شفاف نظام ضروری ہے ،عوام کی خواہشات کا احترام میں حکومت کی کامیابی ہے،نئے پاکستان کی شناخت سادگی اور بدعنوانیوں سے پاک نظام ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کررکھا ہے ،ہمیں اپنی زندگیوں میںسادگی کو اپنانا ہوگا،ہمیں ملک مین آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا ہوگا ۔

ان کا کہناتھاکہ پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کے بھی مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں،شجرکاری مہم پر خصوصی توجہ دینا ہوگی ،پانی اور اس سے متعلقہ مسائل سمیت بجلی کی صورتحال پر بھی نظر رکھنا ہوگی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمارے ہاں پانی کا بے دریغ استعمال ہورہاہے جس پر قابو پانا ہوگا۔توقع ہے حکومت ہر شعبے میں روڈ میپ مرتب کرے گی ، ملک پر اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ کافی حد تک بڑھ چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ زچہ و بچہ کی صحت اور چھوٹے کنبے کی افادیت کو اجاگر کریں گے ،آب پاشی کے جدید نظام کو فروغ دینا ہوگا۔

صدر نے کہا کہ حکومت وقت اور تمام جماعتوں کے لیڈران سے درخواست کرتا ہوں کہ ملک کی سمت کو درست کریں، توقع ہے کہ حکومت ہر شعبے میں واضح روڈ میپ مرتب کرے گی اور شفاف نظام حکومت بنائے گی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بھی کہاکہ پاکستان کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر چیلنجز درپیش ہیں ،اندازے کے مطابق 30 لاکھ سےزائد بچے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ، حکومت علما کرام کی مشاورت سے ایک متفقہ لائحہ عمل بنائے ، اس پر عمل کرے، چاہتا ہوں ملک کے طول وعرض میں نظام تعلیم کو مضبوط کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک پر گردشی قرضوں کا بوجھ 1100 ارب سے زیادہ ہوگیا ہے ،مہنگائی اور افراط زر میں اضافہ ہوا ہے ،ہم پر لازم ہے ملکی ترقی کےلیے کام کریں ۔

صدر مملکت نے کہا کہ صنعتیں بند ہیں ملک میں بے روزگاری عروج پر ہے ، ہماری برآمدات اور درآمدات میں توازن نہیں ہے ،سرمایہ کاری کرنے کے عمل کو آسان بنایا جائے، چاہوں گا حکومت مالیاتی خسارہ کم کرے ۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ کے علاقے خشک سالی کا شکار ہیں ،قومیں مسائل سے دوچار ہوتی ہیں ، قومیں مسائل سے گھبراتی نہیں ، رہائشی اور معاشی منصوبوں پر عمل کرکے روزگار فراہم کریں گے ،بیرون ملک پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہوگا ۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے ،ہمیں بیرون ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا ہوں گے ،موجودہ حکومت سی پیک منصوبے کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات خصوصی نوعیت کے حامل ہیں ،پاکستان تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے،مسئلہ کشمیر پر پر امن حل چاہتے ہیں۔

عارف علوی نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جاچکا ہے ،اس پر قابو پانے پر افواج پاکستان کو کریڈٹ دینا چاہتا ہوں ،اپنی اور قوم کی جانب سے تمام شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا ہوں۔

صدر کی تقریر کے دوران وزیراعظم عمران خان ایوان میں موجود تھے۔پی ٹی آئی ارکان وقفے وقفے سےوزیراعظم کی نشست پر جاکر ان سے ملاقات اور بات چیت کرتے رہے ۔