پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف حالیہ اور خاص کر قانونی محاذ پر اقدامات غیر تسلی بخش قرار

September 18, 2018

کراچی(رفیق مانگٹ)ایشیا پیسفک پالیسی گروپ کی طرف سے پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا۔پاکستان کا اس حوالے سے تین ماہ قبل گرے لسٹ میں نام شامل کیا گیا تھا۔ جکارتہ میں پالیسی گروپ کے غیر رسمی اجلاس میں پاکستان کی طرف سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا جس کی رپورٹ آئندہ ماہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورسز کے پیرس اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایشیا پیسفک پالیسی گروپ (اے پی پی جی) کی طرف سے ایک جائزہ کے مطابق پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف حالیہ اور خاص کر قانونی محاذ پر اقدامات غیر تسلی بخش ہیں۔ یہ جائزہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورسز (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو باقاعدہ طور پر دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ممالک کی فہرست ’گرے لسٹ‘ میں شامل کرنے کے تین ماہ بعد سامنے آیا۔ اے پی پی جی ان تمام ممالک کے معاملات کی جانچ پڑتال کرتی ہے جنہیں بلیک لسٹ یا گرے لسٹ میں رکھا گیا ہو اور ا س کی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو پیش کرتی ہے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ جکارتہ میں 11اور12ستمبر کو اس بات کا جائزہ لیا گیا جس میں کہا گیاکہ پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے زیادہ اقداما ت نہیں کیے گئے اور خاص طور پر قانونی پہلو پر جیسا کہ اثاثوں کی منجمد، فنڈز کے منسلک، عسکریت پسند گرپوں کا انفراسٹرکچر وغیرہ پر کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔اے پی پی جی نے پاکستان کی طرف سے 26 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا اسلام آباد کی طرف سے فروری میں یہ ایکشن پلان ایف اے ٹی ایف کو جمع کرایا گیا تھاجس میں دہشت گرد گروپوں یا دوسرے دہشت گرد افراد کے مالی وسائل و ذرائع کو منقطع کرنا شامل ہے۔ اس پر عمل درآمد کا دورانیہ پندرہ ماہ ہے۔ حکام کے مطابق یہ پیش رفت عمران خان کی حکومت کے لئے بہت بڑا سیٹ بیک ہے۔