حکومتی سمت ٹھیک ، قوم صبر کرے،ٹیکس نادہندگان کو نشانہ نہیں بنایا

September 19, 2018

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی بجٹ تقریر پر اپنے ردعمل میں ممتاز تاجر بزنس مین گروپ کے سربراہ سراج قاسم تیلی نے کہا کہ حکومت صحیح سمت جارہی ہے ، وقت دینا چاہیے، لگژری آئیٹم پر ٹیکس لگانا اچھا اقدام ہےہمیں صبر کرنا چاہیے اور جو حکومت کررہی ہے اسکو کرنے دینا چاہیے،ماہر ٹیکس امور ذیشان مرچنٹ نے کہا کہ شارٹ فال ہے اس کو حکومت کو کہیں نہ کہیں سے پورا کرنا تھانان فائلرز کو نشانہ بنانا چاہئے تھا، معاشی تجزیہ کار اشفاق تولہ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی جو پاکستان میں پراپرٹی خریدنا چاہتے ہیں ان پر ٹیکس بڑھانا ٹھیک نہیں،ریسرچ ڈائریکٹر عارف حبیب سیکورٹیز سمیع اللہ نے کہا کہ حکومت کا پہلا بجٹ ہے اس وقت صورتحال کافی خراب ہے حکومت نے حسب وعدہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں کیا،سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ انتہائی مایوس کن ہے حکومت نے نان فائلرز پر لگائی ہماری پابندیاں ہٹاکر نقصان کیا۔معاشی تجزیہ کار اشفاق تولہ نے کہا کہ ہمارا لیگل سسٹم ناقص ہے سب سے بڑا مسئلہ کاؤنٹر فیڈ سیکریٹ کا ہے ، اس میں سالانہ 60سے 70ارب روپے کا نقصان اٹھارہے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑامافیا ہے۔ ہمیں گندی مچھلیوں کو سسٹم سے ہٹانا ہوگا اور اس کے بعد کام کرنا ہوگا۔ پچھلے دو ماہ میں حکومت نے سود 2فیصد بڑھایا اگر یہ دو فیصد نہ بڑھایا جاتا تو شاید آج ترقیاتی اخراجات کم کرنے کی ضرورت نہ پیش آتی ا بھی حکومت کو کافی مشکلات کا سامنا ہے یہ ابھی نئی حکومت ہے ان کو وقت دینا چاہیے ٹیکس ریفارمز کمیشن کی اچھی تجویز کو حکومت نے نظر انداز کیا وہ یہ تجویز تھی کہ ججوں، جرنیلوں ،وفاقی وزراء کو سیکنڈ شیڈول آف انکم ٹیکس آرڈیننس میں جو مراعات دی گئی ہیں وہ بھی ختم کی جائیں اس پر انھوں نے کوئی اقدام نہیں کیا، ابھی یہ ایک ترمیمی بل ہے جب ایکٹ بنے گا تو میری یہ ہمدردانہ درخواست ہے کہ وہ طبقہ جو ہمارے شانہ بشانہ کام کررہا ہے جو کفایت شعاری مہم میں وزیر اعظم اور حکومت کے ساتھ ہے ان کو بھی اپنی مراعات کو کٹ کرکے یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے دوسری بات پی ایس ڈی پی کو کم کرنا اینٹی گروتھ ہے حکومت کو مزید بہتری کی طرف جانا ہوگا اوورسیز پاکستانی جو پاکستان میں پراپرٹی خریدنا چاہتے ہیں ان پر ٹیکس بڑھانا ٹھیک نہیں کیوں کہ انھی کا پیسہ نان فائلر استعمال کرتے ہیں اسی طریقے سے ان کو منافع ہوگا اور حکومت کو ٹیکس نہیں مل پائے گا، نان فائلر جائیدادیوں کی خریدو فروخت میں جتنے بھی لوگ ملیں گے وہ non residence ہوتے ہیں۔ ممتاز تاجر بزنس مین گروپ کے سربراہ سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ہمیں صبر کرنا چاہیے اور جو حکومت کررہی ہے ان کو کرنے دینا چاہیے، ایکسپورٹ انڈسٹری کو سپورٹ دینا بہت اچھا ہے اس کو جلد بازی میں مسترد نہیں کرنا چاہیے۔ وزیرخزانہ بیوروکریسی کا کہنا کم مانیں ایسا نہ ہو کہ تاجر برادری اور حکومت لڑ پڑیں جو بھی کریں سوچ سمجھ کر کریں اور بزنس کمیونٹی کو آن بورڈ لے کر اصلاحات کی جائیں بزنس کمیونٹی کو تنگ کرنے کے راستے ، کرپشن کے راستے بند کرنے چاہئیں، اس وقت حکومت نے عارضی اقدام اٹھایا ہے خسارے کو نیچے لانے کے لیے اور جی ڈی پی کو maintain کرنے کے لیے جو چیزیں کی ہیں یہ اپنی جگہ پہ صحیح ہیں سب سے پہلے سزا و جزا کا نظام لانا ہوگا، بیوروکریسی کو ٹھیک کرنا لازمی ہے ، ایف بی آرٹیکس چوروں کو بچاتا ہے، ایف بی آر میں بہت سارے ایسے لوگ ہیں جنھیں نکالنا ضروری ہے کھاد بنانے والی فیکٹریوں کو سبسڈی دینے کے بجائے کسانوں کو سبسڈی دی جائےگیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق سراج قاسم کا کہنا تھا کہ ایک طرف سے عوام کو ریلیف دیا جارہا ہے تو دوسری طرف سے چیزین مہنگی بھی ہوں گی تو یہ چیزیں صحیح نہیں ہیں ، اسد عمر کو بیوروکریٹس سے بچ کر چلنا ہوگا گیس کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا، انفلیشن بھی بڑھے گی۔جب تک عمران خان چوروں کو نہیں پکڑیں گے تب تک کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اب ہمیں دیکھنا ہوگا کہ حکومت اپنے دعوؤں کی تکمیل کے لیے درست سمت میں جارہی ہے یا نہیں۔ریسرچ ڈائریکٹر عارف حبیب سیکورٹیز سمیع اللہ نے کہا کہ حکومت نے حسب وعدہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں کیا، یہ اس حکومت کا پہلا بجٹ ہے اس وقت صورتحال کافی خراب ہے پچھلے سال کا بجٹ خسارہ تقریباً سات فیصد ہے حکومت کے اس اقدام سے یہ چیز justifyہوجائے گی ، مزید آگے بڑھنے کے لیے انھیں صحیح سمت میں فیصلے کرنے ہوں گے، ٹیکس نیٹ کو مزید بڑھانا ہوگا، ٹیکس کی مد میں جو رقوم آرہی ہیں اس کی sending efficiency بہتر کرنی ہے ، گیس کی قیمت میں یو ایف جی lossکو کم کرنا ہوگا، بجلی کی قیمت میںTMD lossکم کرنا ہے تاکہ جو ٹیکس دہندگان ہیں ان پر لوڈ نہ آئے۔حکومت کا ٹارگٹ ہے کہ سالانہ خسارہ اور بیلنس آف پیمنٹ کو جو خسارہ ہے ان دونوں کو کنٹرول کرنا ہے اس حساب سے حکومتی اقدام درست ہے۔ماہر ٹیکس امور ذیشان مرچنٹ نے کہا کہ نان فائلرز کو نشانہ بنانا چاہئے تھا، حکومت نے بہت ساری چیزوں کو چیک کیا اور اس کی بنیاد پر ہی منی بجٹ پیش کیا گیا ہے پچھلے بجٹ میں ریونیو کا تخمینہ 90سے 100 بلین کا شارٹ فال ہے اس کو حکومت کو کہیں نہ کہیں سے پورا کرنا تھا اسی وجہ سے اس بجٹ میں ایک لائن کھینچی گئی ہے کن کن اخراجات جن کو کم کیا جا سکتا ہے ۔