سینیٹ اجلاس،اپوزیشن کی گیس قیمتوں میںا ضافے اور ضمنی بجٹ پر شدید تنقید

September 19, 2018

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایوان بالا میں اپوزیشن ارکان نے حکومت کی طرف سے گیس کی قیمتوں میں اضافے اور ضمنی بجٹ لائے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن چیزوں پر موجودہ حکمران اپوزیشن میں ہوتے ہوئے تنقید کرتے تھے آج وہی کام وہ خود کر رہے ہیں ، گیس کی قیمتوں کا معاملہ ایوان میں لایا جانا چاہئے تھا گیس کے بغیر نہ ہی انڈسٹری چلے گی اور نہ ہی گھروں کے چولہے جلیں گے، گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہر سیکٹر کو متاثر کرے گا، چھوٹے صوبوں کو کوٹہ کے مطابق نوکریاں نہیں دی جا رہی ہیں ، یوٹیلیٹی سٹورز سے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے ، پانی کے معاملے پر ایوان کی ہول کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے، پشتون قوم اور کلچر کی مسلسل میڈیا میں تضحیک ہو رہی ہے ، کالا باغ ڈیم کا اعلان کرنے سے ملک میں بڑی تباہی آئیگی،منگل کو سینٹ کے اجلاس میں عوامی اہمیت کے حامل معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے سنیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے ، کرنٹ اکائونٹ خسارہ کا برا حال ہے ، گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے پہلے کمیٹی اور ہائوس میں بات کی جاتی ، گیس میں اضافہ ہر سیکٹر کو متاثر کرے گا، سردی کا موسم آ رہا ہے ، پارلیمینٹ کے اجلاس سے ایک روز پہلے رات کے اندھیرے میں ایگزیکٹو آرڈر کیا گیا اور 143فیصد تک گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا، جس چیز کو کل وزیر خزانہ تنقید کا نشانہ بناتے تھے وہی کام آج وہ خود کر رہے ہیں ، ضمنی بجٹ لایا جا رہا ہے ، گیس بنیادی ضرورت ہے ، گیس کے بغیر نہ انڈسٹری چلے گی نہ ہی گھروں کے چولہے جلیں گے ، یہ معاملہ ایوان میں لایا جانا چاہئے تھا ، ایوان کو کچھ نہیں سمجھا جا رہا ہے ، ہم گھر چلے جاتے ہیں حکومت اکیلے ہی ضمنی بجٹ پاس کر لیں گے ، پارلیمان کا بھی کوئی کردار ہوتا ہے ، ہم بازاری سیاست نہیں کرتے ، سنیٹر مصطفٰی نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت معیشت کے ساتھ جو کرنے جا رہی ہے اس سے زیادہ عوامی اہمیت کا کوئی معاملہ نہیں ، آج حکومت میں آکر پی ٹی آئی اپوزیشن میں رہتے ہوئے کی گئی تمام باتو ں سے منحرف ہو رہی ہے ، اس حوالے سے حکومت سے وضاحت چاہئے، عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے جا رہے ہیں ، ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ کشکول توڑ دیا ہے مگر خبر آئی ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد اس مہینے کے آخر میں پاکستان آ رہا ہے جس سے حکومت 9ارب ڈالر کا قرضہ لینے چلی ہے ، ریلوے کا حادثہ ہوا مگر اسے میڈیا پر بلیک آئوٹ کیا گیا، اس حادثے کی کیا وجوہات تھیں، حکومت کی طرف سے سنجیدہ جواب آنا چاہئے تھا ، اپوزیشن میں تھے تو حکومت کو سچائی یاد نہیں آتی تھی ، پچھلے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے تھے آج یو ٹرن پر یوٹرن لے رہے ہیں ، اس بات کی وضاحت کی جائے کہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس جا رہی ہے کہ نہیں، قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں معیشت بہت خراب حالت میں ملی ہے ، ہمارا مالی خسارہ بہت زیادہ ہے ، سرکولر ڈیٹ کہاں پہنچ چکا ہے ، پچھلی حکومتوں کو گیس کی قیمتیں بڑھانی چاہئیں تھیں مگر انہوں نے یہ کام نہیں کیا ، ہم نے عوام کے ساتھ سچ بولنا ہے جو پہلے نہیں بولا گیا ، مہنگی گیس خریدی جاتی تھی اور سستی فروخت کی جاتی تھی اس وجہ سے سرکولر ڈیٹ بڑھا، زیادہ تر صارفین کیلئے 10سے 20فیصد تک گیس کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں ، انہوں نے کہا کہ گیس کی جتنی قیمت بڑھے گی اس سے ہماری پروڈکشن کی کاسٹ بڑھ جائے گی ، قوم کے ساتھ وعدہ ہے ان کے ساتھ سچ بولیں گے اور حقیقت ان کے سامنے رکھیں گے، سنیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ 18جون کو فیصل آباد ڈرائی پورٹ پر 1661موبائل چوری ہو گئے ، جن کی مالیت دس کروڑ روپے تھی مگر ایف آئی آر میں ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت لکھی گئی ، ایف آئی آر کس نے کاٹی ، معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے ، چیئرمین سینٹ نے یہ معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا، سنیٹر سیف نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے ، پانی کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے ، اس طرح کے اہم معاملے پر ہول کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے جس میں ماہرین کو بلایا جائے جو ہمیں بریفنگ دیں، سنیٹر سکندر نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کو کوٹہ کے مطابق ملازمتیں دی جائیں ، ماضی میں ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اس کا مداوا ہونا چاہئے ، موجودہ حکومت کہہ رہی ہے کہ لاکھوں کے حساب سے نوکریاں دے گی ہمیں اپنا حق ملنا چاہئے ، انہوں نے چیئرمین سینٹ سے کہا کہ اس پر خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی جائے تاکہ ہمیں ہمارا حق مل سکے اور مستقبل میں ناانصافی نہ ہو، اس پر چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ یہ بڑی زیادتی کی بات ہے ، انہوں نے معاملہ سپیشل کمیٹی برائے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھجوا دیا، سنیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ سروے آف پاکستان میں بلوچستان کے 20لوگوں کو نکال دیا گیا ، بعد میں 16کو بحال کر دیا گیا ، باقی چار کو بحال نہیں کیا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ گوادر کی ایک بزرگ خاتون نے کہاہے کہ اس کا بیٹا متحدہ عرب امارات گیا تھا اس کی قید مکمل ہو چکی ہے وہاں کی حکومت کہہ رہی ہے کہ پاکستان ایمبیسی اس کو لے جائے ، وزیراعظم اور چیف جسٹس سے اپیل بھی اس حوالے سے کر رکھی ہے تاہم میں چیئرمین سینٹ کے ذریعے سے کہتا ہوں کہ قونصلیٹ جنرل سے کہا جائے کہ یہ مسئلہ حل کیا جائے۔