لڑائی جھگڑوں میں میں چارافرادزخمی

September 21, 2018

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات میں چارافرادزخمی ہوگئے ۔ تھانہ صادق آبادکونور فاطمہ نے بتایا کہ میرا بیٹا ارسلان اور میں ہمسائے کے گھر گئے جہاں ناصر ، ناصر کا بیٹا ، آفتاب ، میمونہ ، گل بی بی ، سلیم ، سلیم کی بیوی آگئے انہوں نے مجھے پکڑ کر مارا پیٹا ناصر کے بیٹے کے پاس پسٹل تھا ناصر کی بیوی نے کہا کہ اس کو گولی مار دو میرے شوہر اور میری بیٹی اور دیگر لوگوں نے چھڑایا ۔ تھانہ ریس کورس کو مصریال روڈکے رہائشی نصر اللہ خان نے بتایا کہ 4 لڑکے ہمارے ذاتی پلاٹ کے گیٹ پر کھڑے تھے جن کو منع کیا تو ان لڑکوں نے گندی گالیاں نکالنا شروع کر دیں اور اپنے ساتھ دیگر 50 لوگ لے کر آگئے جنہوں نے ہمیں زدو کوب کیا۔ تھانہ صدربیرونی کوبشارت حسین نے بتایامیرا چچا زاد عدالت حسین اور رزاق حسین ، ساجد محمود اور عدنان مسلح ڈنڈے بلااجازت گالی گلوچ کر تے ہو ئے میرے گھر میں داخل ہو گئے مجھے کہا کہ تمہیں مکان کے متعلق مقدمہ بازی کرنے کا مزہ چکھاتے ہیں لیکن میں جان بچا کر بر ائے رپورٹ چوکی آنے لگا تو عدالت حسین نے مجھے اپنے موبائل فون سے دھمکی آمیز گالیاں دیں کہ اگر پولیس کو رپورٹ کی تو جان سے جاؤگے میں اپنی سوزوکی نمبرآرآئی ایس-1411پر شگاف پلی پر پہنچا تو عدالت حسین مسلح ڈنڈا ، ساجد محمود مسلح ڈنڈااور عدنان مسلح ڈنڈا ایک سوزوکی مہران پر آئے میری سوزوکی پک اپ کا راستہ روک کر مجھے زبردستی گاڑی سے اتار ا عدنان اور ساجد نے مجھے قابو کر لیااور عدالت نے میرے سر پر ڈنڈے سے وار کیا اور دوسرا وار ڈنڈا رزاق حسین نے میرے سر پر کیا جس سے میں زخمی ہو گیا انہوں نے میری گاڑی کی ونڈ اسکرین اور دروازوں کے شیشے ڈنڈے مارکر توڑ دئیے ۔تھانہ چونترہ کوملک ربنواز نے بتایاکہ میں میاں وسیم کے ملکیتی رقبہ موضع چہان و مندوال چکری روڈ میں بطور سیکورٹی گارڈ فرائض سرانجام دے رہا ہوں گذشتہ رات ہمراہ حقیقی بیٹا دانش نواز اور بھتیجےمحمد عاقب جو کہ میرے ساتھ ڈیوٹی پر موجود تھے اور میں رفع حاجت کے لیے پوسٹ سے نیچے اترا تو دیکھا کہ غلام عباس عرف مرحب ،ملک قمر،ملک افضل عرف چھوٹو ، ملک نذر مسلح کلاشنکوف پوسٹ کے قریب جھاڑیوں کیساتھ کھڑے تھے میں جونہی نیچے اترا تو ملک قمر نے للکارا کہ آج اسے جان سے مار دو جس پر غلام عباس عرف مرحب نے کلاشنکوف سے سیدھافائرمجھ پر کیا جو مجھے سامنے پیٹ پرلگاجس سے میں گر کر زخمی ہو گیا اور ا ن سب نے لگاتار مجھ پر جان سے مار دینے کی غرض سے فائرنگ شروع کر دی فائرنگ کی آوازسن کر میرا بیٹا دانش نواز اور بھتیجا عاقب بھی نیچے اترے ان کو دیکھ کر یہ لوگ فائر نے کر تے ہو ئے بھاگ گئے مجھ پر قاتلانہ حملہ سردار عرفان اور سردار یاسر کے کہنے پر کیا گیا۔