محبّت عام کی جائے…

September 30, 2018

(توصیف علی توصیف)

محبّت عام کی جائے، یہ صُبح و شام کی جائے

محبّت چیز ایسی ہے کہ ہر اِک گام کی جائے

محبّت دونوں جانب سے جو کی جائے تو بہتر ہے

محبّت ایک طرفہ ہو تو پھر گم نام کی جائے

محبّت ایسا رشتہ ہے، اگر ہو جائے یہ قائم

محبّت میں لڑائی بھی بنا حُسام کی جائے

محبّت یہ بھی تو باضابطہ اعلان کرتی ہے

محبّت جب بھی کی جائے، تو پھر بے دام کی جائے

محبّت کا تقاضا تو یہی توصیف پہلا ہے

محبّت میں کبھی عزّت نہیں، نیلام کی جائے