ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی تقرری زیرالتوا، لاہور ہائیکورٹ میں 14 ججز کی تقرری کیلے نام فائنل

September 24, 2018

راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے)لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عبادالرحمن لودھی کے حکم کے باوجود پنجاب حکومت اتوارکی رات گئے تک ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا تقرر نہیں کرسکی۔ادھرلاہور ہائی کورٹ میں ججز کی چودہ خالی آسامیوں پر تقرری کیلئے ناموں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔راولپنڈی کا کوئی وکیل یا ماتحت عدلیہ کا جج اس میں شامل نہیں ہے۔جبکہ 2اکتوبر کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے سات ایڈیشنل ججز کو مستقل کرنے کا معاملہ بھی پیش ہوگا۔ ذرائع کےمطابق جسٹس عبادالرحمن لودھی نے 14ستمبر کو اکرا م اللہ وڑائچ بنام ڈی سی او کیس میں پنجاب حکومت کی یقین دہانی پر 24ستمبر تک اے جی کی تقرری کیلئے مہلت دی ہوئی ہے۔عدالت عالیہ کے نوٹس لینےکے بعد قائم مقام سیکرٹری لاء نے جواب داخل کیا تھا کہ چند دنوں میں ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری کردی جائے گی۔جس پر عدالت عالیہ نے نئی ہدایات لےکر آگاہ کرنےکا حکم دیا تو ایڈیشنل سیکرٹری لاء نے عدالت میں پیش ہوکر یقین دہانی کرائی کہ 24ستمبر یا اس سےپہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی تقرری کردی جائے گی۔جو 23ستمبر رات تک نہیں ہوسکی ۔ذرائع کے مطابق متوقع امیدواروں میں احمد اویس ،عابد چھٹہ اور آفتاب اقبال چوہدری کے نام شامل ہیں۔پنجاب حکومت کوتشکیل پائے تین ہفتے ہونے کوہیں لیکن ابھی تک ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جیسی اہم تعیناتی نہیں کی جاسکی ہے۔اکرام اللہ وڑائچ بنام ڈی سی او کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عبادالرحمن لودھی نے سرکاری وکیل کی عدم موجودگی کا نوٹس لیا تو بار کے ارکان نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ تاحال حکومت نے پرنسپل لاء افسر(ایڈووکیٹ جنرل)تعینات نہیں کیا ہے جس کے باعث عدالتوں میں لاء افسران کی کارکردگی بھی متاثر ہورہی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل آفس میں بے یقینی کی صورتحال کے باعث مقدمات میں سرکار کی طرف سے نمائندگی بھی متاثر ہورہی ہے۔جسٹس عبادالرحمن لودھی نے ریمارکس دئیے یہ صورتحال ان کیلئے کسی شاک سے کم نہیں کہ ان کی کورٹ کیلئےکسی سرکاری لاء افسر کی تعیناتی نہیں ہے۔انہوں نےکہا کہ کیس میں سب کمیٹی کے احکامات کے حوالے سے سرکاری وکیل کی معاونت درکار تھی۔لیکن بنچ کو سرکار ی لاء افسر کی سہولت میسر نہیں ہے۔ادھرلاہور ہائی کورٹ میں ججز کی چودہ خالی آسامیوں پر تقرری کیلئے ناموں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔راولپنڈی کا کوئی وکیل یا ماتحت عدلیہ کا جج اس میں شامل نہیں ہے۔جبکہ 2اکتوبر کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے سات ایڈیشنل ججز کو مستقل کرنے کا معاملہ بھی پیش ہوگا۔جن میں جسٹس جواد حسن،جسٹس چوہدری عبدالعزیز،جسٹس مزمل اختر شبیر،طارق افتخار احمد،جسٹس طارق سلیم شیخ،جسٹس مجاہد مستقیم احمد اور جسٹس اسجد جاوید گورال شامل ہیں۔ان کو 26نومبر2016کو تعینات کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کیلئے نئے ججز کی نامزدگیوں کیلئےجن ناموں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ان میں انوار الحق پنوں،عاصم حفیظ،شکیل الرحمن، تفضل ایچ رضوی،رسال سید،عظمٰی چغتائی،صادق محمود خرم،فاروق حیدر،چوہدری وحید خان،احمد رضا اور شاکرعلی شامل ہیں۔جن کا تعلق ملتان،بہاولپور،گجرات،لاہور اور جہلم وغیرہ سے ہے۔ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس کیلئے جسٹس انوار الحق کے نام کی بھی منظوری دی جائے گی۔