لاشوں کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے ’رکشا ایمبولینس‘

September 24, 2018

بھارتی شہر ’لدھیانہ‘ میں ایمبولینسز کی کثیر تعداد کو پیش نظر رکھتے ہوئے گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) کی جانب سے شہر بھر میں پڑی نامعلوم لاشوں کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے، چار افراد پر مبنی یہ ٹیم رکشے کے ذریعے لاشوں کو اسپتال پہنچاتی ہے، انہیں شہر میں ’رکشا ایمبولینس‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق رکشا ایمبولینس ٹیم کے ایک فرد ’بوبی فخر‘ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے رکشے میں لاشوں کو اسپتال منتقل کرنے کا کام 25 سال قبل شروع کیا تھا اورتب سے اب تک وہ 11 ہزار 3 سو لاشیں لدھیانہ سول اسپتال پہنچا چکے ہیں۔

بوبی فخرنے بھارتی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک اوسط اندازے کے مطابق لدھیانہ کے ریلوے ٹریک سے ہر سال تقریبا 250 لاشیں ملتی ہیں جن کی موت کی وجہ حادثات یا خودکشی ہوتی ہے۔

رکشا ایمبولینس ٹیم کے سربراہ بوبی فخر اور ان کے ساتھی راجو، برپرتاپ اور جندرکا کہنا ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی وہ اب تک 260 نامعلوم افراد کی لا شیں سول اسپتال منتقل کر چکے ہیں، اور ناصرف انہوں نے لاشیں اسپتال پہنچائی ہیں بلکہ تمام لاشوں کے آخری رسومات کے انتظامات بھی انہوں نے بھرپور ذمہ داری کے ساتھ ادا کیے۔

بوبی فخر کا کہنا ہے کہ کیونکہ ریلوے انتظامیہ کے پاس کوئی اپنی ایمبولینس موجود نہیں ہے اس لیے جی آر پی کو جب کوئی لاش دکھائی دیتی ہے وہ فورا انہیں (رکشا ایمبولینس ٹیم کو ) جائے وقوعہ پر بلاتے ہیں۔ فخر نے بتایا کہ خودکشی کرکے مرنے والوں کی لاش کو اٹھنا ان کے لیےسب سے مشکل ترین کام ہے، کیونکہ ان کی لاش نہایت خراب حالت میں پڑی ملتی ہے جبکہ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان کے اعضاء جسم سے الگ ملتے ہیں۔

بھارتی اخبار سے بات کرتے ہوئے بوبی فخر نے بتایا کہ جی آر پی کی جانب سے انہیں کسی بھی وقت فون کرکے بلا لیا جاتا ہے۔ انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگروہ ایک استعمال شدہ گاڑی حاصل کرسکیں توان کی زندگی نہایت آسان ہوجائے گی۔

ایک لاش کو اسپتال منتقل کرنے پر جی آر پی، رکشا ایمبولینس کی پوری ٹیم کو صرف 500 روپے دیتی ہے جوکہ چاروں افراد میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔

ٹیم کے دوسرے ممبر 19 سالہ راجو نے بھارتی اخبار سے گفتگو میں بتایا کہ وہ ہمیشہ اپنی زندگی میں کچھ مختلف کرنا چاہتے تھے لیکن اچانک ان کے والدین کی موت کے بعد انہیں مجبورا یہ کام کرنا پڑرہا ہے۔ راجو نے بتایا کہ ان کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ عمل لاشوں کو اپنے ہاتھ سے اٹھانا ہے۔

لدھیانہ کی گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی ) کے افسر ’اندرجیت سنگھ‘ کا کہنا ہے لاشوں کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے انہیں رکشا ایمبولینس کی ضرورت اس لیے پڑتی ہے کیونکہ ان کے پاس اپنی کوئی ایمبولینس موجود نہیں ہےاور اس کے علاوہ اورکوئی راستہ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریلوے انتظامیہ ٹیم کو ایک لاش کے ایک ہزار روپے دیتی ہےجو کہ ان کے لیے ناکافی ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ اس سے اوپر کےخرچے وہ اپنی جیب سے پورے کرتے ہیں۔

اندرجیت سنگھ کے مطابق انہیں بخوبی اس بات کااندازہ ہے کہ لاشوں کی منتقلی اور دیگر انتظامات میں کم سے کم بھی تقریبا 4 سے 5 ہزار روپے کا خرچہ آتا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ کوشش کررہے ہیں کہ ریلوے کی جانب سے جلداز جلد پوری ٹیم کو مکمل رقم ادا کی جائے۔