عصمت دری کے الزام میں گرفتار کئے گئے صرف ایک تہائی نوجوانوں کو سزا سنائی گئی

September 25, 2018

لندن( نیوز ڈیسک) عصمت دری کے مقدمات میں کرمنل جسٹس سسٹم کے طریقہ کار کے بارے میں یہ چشم کشا حقائق سامنے آئے ہیں کہ عصمت دری کے الزام میں گرفتار کئے گئے صرف ایک تہائی نوجوانوں کو سزا سنائی جاسکی، گارڈین نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھاہے کہ اعدادوشمار کے مطابق انگلینڈ اورویلز میں 18سے24سال عمر کے عصمت دری کے ملزمان کو اسی الزام میں ملوث زیادہ عمر کے لوگوں کے مقابلے میں کم تعداد میں سزا سنائی جاتی ہے۔ اخبار کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران عصمت دری کے الزام میں ملوث صرف ایک چوتھائی ملزمان کوسزائیں سنائی گئیں،یہ انکشاف گارڈین کی جانب سے پولیس اور عدالتوں کے سامنے اس وقت کے سب سے حساس مسئلے پر تحقیق کے دوران ہوا، کرائون پراسیکیوشن سروس کے سینئر عملے کاخیال ہے کہ نوجوان ملزمان کو سزا دینے میں ناکامی سے ظاہرہوتاہے کہ جیوری کے ارکان کو جو نوجوانوں کو ان کی بالغ زندگی کے آغاز پر انھیں سزا دینے سے گریز کرتے ہیں،مناسب تعلیم دینے کی اشد ضرورت ہے۔ عصمت دری کے الزام میں ملوث افراد کو سزائیں دینے میں اس تفاوت کا فرق لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ این کوفی کی جانب سے آزادی معلومات ایکٹ کے تحت حاصل کئے گئے اعدادوشمار سے ظاہر ہوا۔اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال صرف عصمت دری کے الزام میں ملوث 18سے24سال عمر کے نوجوانوں کو سزا دئے جانے کی شرح صرف 32فیصد تھی جبکہ گزشتہ5 سال کے دوران 25سے59 سال عمر کے اسی الزام میں ملوث ملزمان کوسزا دینے کی شرح 46 فیصد تھی۔