جنوبی، وسطی ایشیاء کا گیٹ وے، باب خیبر

October 12, 2018

خیبرپختونخواہ اور قبائلی ضلع خیبرکو ملانے والا تاریخی باب خیبر، اس خطے کی شناخت ہے۔ اس کو جنوبی اور وسطی ایشیاء کا گیٹ وے بھی قراردیا جاتا ہے۔

باب خیبرنا صرف ضلع خیبر کا داخلی دروازہ بلکہ قبائل کے وقار اور دبدبے کی علامت ہے۔باب خیبر کے جنوب میں دنیا کا منفرد مٹی کا بنا ہوا جمرود فوجی قلعہ ہےجبکہ شمالی دیوار پر تاریخی کتبے نصب ہیں جن پر درہ خیبر کی صدیوں پر محیط تاریخ کندہ ہے۔تاریخی باب خیبر کو 1963 میں تعمیرکیا گیاتھا۔

بظاہر یہ کوئی وادی گل پوش ہے نہ دلکش سیر گاہ، اس میں گنگناتے آبشار اور چشمے ہیں نہ خو ش منظر باغات، تاہم دنیا کے کونے کونے سے سیاح درہ خیبر دیکھنے آتے ہیں۔

یہ درہ قوموں، تہذیبوں، فاتحوں اور نئے نئے مذاہب کی بقاء اور فنا عروج اور زوال کی ایک مکمل تاریخ ہے۔

باب خیبر کو جنوبی اور وسطی ایشیاء کا گیٹ وے قراردیاجاتا ہے۔ افغانستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں اسی دروازے سے گزرکر پورا کیا جاتا ہے۔

باب خیبر کو دنیا کی عظیم شخصیات کے قدم چومنے کا اعزاز حاصل ہے۔سعودی فرماں روا شاہ فیصل، اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان اور لیڈی ڈیانا سمیت سیکڑوں بین الاقوامی رہنماء اس دروازے سے گزر کر تاریخی درہ خیبر کی سیر کرچکے ہیں ۔خطے میں قیام امن کے بعد اس تاریخی دروازے کی رونقیں بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے روزانہ سیکڑوں مال بردار گاڑیاں بھی باب خیبر سے گزرکر افغانستان جاتے ہیں۔

جمرود بازار میں قائم یہ باب خیبر مقامی پہاڑوں کے پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے۔باب خیبر سے مغرب کی طرف 26 کلومیٹر کے فاصلے پر افغان سرحد طورخم واقع ہے۔ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی عالمی سیاست اور معیشت پر اس کے اثرات سے انکارممکن نہیں۔