پنجاب کی بیورو کریسی زندہ باد

October 14, 2018

نیب نے جب احد چیمہ کو گرفتار کیا تھا تو پنجاب کی بیوروکریسی نے ہڑتال کردی تھی یعنی بغاوت پر اتر آئی تھی۔اس کام میں نون لیگ کے اُن ایم این ایز اور ایم پی ایز نے اہم کردار کیا تھا جن کی بیوروکریٹس کے ساتھ رشتہ داریاں ہیں ۔ وہی اس وقت بھی عمران خان کی حکومت کو ناکام بنانے میں مصروف عمل ہیں۔ بیوروکریسی کا وہ حصہ جوعمران خان کے حق میں تھا وہ بھی بے یقینی کی عالم میں اُنہی کے ساتھ کھڑاہے۔آئی جی پنجاب جیسے نیک نام افسرنے بھی الیکشن کمیشن کے توسط سے اپناتبادلہ رکوالیا ۔ناصر درانی جو پنجاب پولیس میں اصلاحات کےلئے آئے تھے وہ بھی مستعفی ہوگئے ۔

بیوروکریسی کسی بھی ریاست کا بنیادی ڈھانچہ ہوتی ہے ۔وہ حکومتی پالیسیوں پر عمل نہ کرےتو پالیساں ہوا میں معلق رہتی ہیں ۔اِس وقت بھی اُس کا ایک بڑا حصہ رول آف بزنس کے مطابق چلنے پر آمادہ نہیں ۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جب کہا :’’جو بیوروکریٹ ہماری پالیسیوں کو غلط سمجھتا ہے وہ گھر چلا جائے ‘‘ توبیوروکریسی کے چہیتوں نے اسےدھمکی قرار دیا۔پنجاب کی بیورو کریسی میں توبڑے پیمانے پر تبدیلیاں ضروری ہیں گزشتہ دنوں میں ایک پریزنٹیشن میں شامل ہوا ۔یہ پریزنٹیشن پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو دی جارہی تھی ۔پریزنٹیشن دینے والی شخصیت ایڈیشنل سیکرٹری تھی جسے پنجاب آرٹس کونسل کا ڈائریکٹر جنرل لگایا گیا ہے حالانکہ اُن کا آرٹ سے کوئی تعلق نہیں ۔اُس نے بڑی تفصیل سےپنجاب آرٹس کونسل کے متعلق بتایا اور اپنی تمام پریزنٹیشن میں فنڈز کی کمی کا رونا روتی رہیں جب پریزنٹیشن مکمل ہوئی تو میں نے منسٹر صاحب سے کہا کہ اُن سے پوچھیں کہ ان کے ’’ڈپازٹس‘‘ میں کتنی رقم موجود ہے ۔پتہ چلا کہ ان میں تقریباً تیس چالیس کروڑ روپے پڑے ہوئے ہیں ۔اِس رقم کاذکر نہ کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ پنجاب آرٹس کونسل کے ملازمین کو حکومت نے پنشن کی سہولت نہیں دی ہوئی۔ ہم اس رقم سے ملازمین کو پنشن دینا چاہتے ہیں ۔آرٹ کے فروغ کےلئے جمع ہونے والی رقم پنشن کی مد میں کیسے بدل سکتی ہے۔اس بات کا وہ محترمہ کیسے جواب دیتیں سو انہوں نےسارانزلہ میرے اوپر گرادیا ۔بالکل اِسی طرح جیسے فواد چوہدری نے پی ٹی وی کی بہتری کےلئے مجھ سےکچھ مشورے مانگے اور ایک کرپٹ افسر نے پی ٹی وی کی یونین کو میرے خلاف بھڑکادیا کہ یہ تم لوگوں کی ملازمتیں ختم کرانا چاہتا ہے ۔سو وہ اب میرے خلاف تقریریں کرتے پھرتے ہیں ۔

تھوڑی سی گفتگو پنجاب کے وزیر اطلاعات کے متعلق۔وزراءمیں اِس وقت انہی کی مخالفت سب سے زیادہ ہے۔وجہ شاید اِ تنی ہےکہ ان سے زیادہ کوئی اوروزیرکام نہیں کرتا۔وہ روزانہ پندرہ سولہ گھنٹے کام کرتے ہیں ۔جہاں بھی جانا ہے پورے وقت پر پہنچتے ہیں اور پوری باریکی کے ساتھ مسئلہ سمجھتے ہیں اور پھر اُس کا حل نکالتے ہیں ۔جس بات کو درست سمجھتے ہیں اُس پر ڈٹ جاتے ہیں ۔پیچھے نہیں ہٹتے ۔سو مخالفت نہ ہو تو اور کیا ہو۔پھروہ انتہائی کٹر پاکستانی ہیں افواجِ پاکستان سے محبت کرتے ہیں ۔ نظریہ پاکستان کا تحفظ پوری جی دار ی سے کرتے ہیں ۔بھارت کو جیسے جواب انہوں نے دئیے شاید ہی کسی اور وزیر نے دئیے ہوں ۔بھارت نواز اورسیکولر ذہن رکھنے والوں نےاُن کے خلاف ہو نا ہی تھا۔جی میں آتاکہ کاش عمران خان کی ساری ٹیم ایسے کھلاڑیوں پرمشتمل ہوتی ۔

ایک ایمان دار آدمی پوری دیانت سے انفارمیشن منسٹری سے کرپشن کے خاتمے کاکوشاں ہے۔راستے کی رکاوٹیں اُن سے پریشان ہیں ۔کرپٹ اور ناکارہ لوگوں کے دلوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہے ہیں ۔اللہ اُن کا حامی و ناصر ہو۔ حکم جاری کردیاہے کہ اگرمیڈیا کا کوئی ملازم شکایت کرتا ہے کہ اسے دوماہ سے تنخواہ نہیں ملی تو اس کے ادارے کےاشتہارات روک دئیے جائیں۔یہ جو خبر عام ہے کہ ’’حکومتِ پنجاب گیارہ سو فنکاروں کو مالی امداد مہیا کرتی ہے ۔ وہ بیمار ، معذور یا لاچار لوگ ، زندگی جن پہ نامہربان ہے ۔ اُس فہرست کاجائزہ لیا گیاتو معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک تہائی کا وجود ہی نہیں ۔ اندراج صرف کاغذوں میں ہے ۔ خدا کی اس زمین پہ کبھی وہ جیے ہی نہیں ۔‘‘اِس کام کا تمام تر کریڈٹ بھی فیاض الحسن چوہان کو جاتا ہے انہی کی کوششوں سے یہ کرپشن سامنے آئی ہےمگر ابھی تک اُن افسران کو کسی نے کچھ نہیں کہا جو اس میں ملوث تھے ۔ابھی تک پنجاب آرٹس کونسل کی سربراہ وہی ہے شاید اسے بچانے کےلئے ساری بیوروکریسی اُس کی پشت پر کھڑی ہے۔چالیس چالیس لاکھ کی دو ڈاکومنٹریوں کا معاملہ علیحدہ ہے۔وارث شاہ کے مزار پر جمع ہونے والے فنڈ میں خورد برد کاقصہ بھی زبان زد عام ہے۔وہاں پنجاب آرٹس کونسل نے چندے کےلئےدو باکس رکھے ہوئے ہیں مگر ریکارڈ میں ایک باکس ہے۔ساٹھ کروڑ روپے سے میوزیم کی رینوویشن اور انیس کروڑ سے اوپن ایئر تھیڑ کی رینوویشن کامعاملہ الگ زیر بحث ہے ۔الحمرا یعنی لاہور آرٹس کونسل میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی سیٹ پر بھی بیورو کریسی ماضی کی طرح پھر کوئی اپنا آدمی بھیجنا چاہتی ہے حالانکہ یہ پوسٹ بھی آرٹ اور کلچر سے متعلق شخص کےلئے ہے ۔بہت سے ادارے اوربھی ایسے ہیں جہاں بہتری کےلئےاُس شعبے سے متعلق لوگوں کو لگانے کی ضرورت ہے ۔مثال کے طور پر چلڈرن لائبریری کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب ہیں۔بے شک خدمت خلق کے معاملے میں وہ اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے مگر یہ عہدہ اُن کےلئے قطعاً نا مناسب ہے۔ڈاکٹر امجد ثاقب پنجاب انڈومنٹ فنڈ کے بھی چیئرمین یا وائس چیئرمین ہیں ۔یہ کام بھی اُن کا نہیں۔ اسی طرح نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے صدر سابق صدر فیق تارڑ ہیں۔ اسی طرح پنجاب پبلک لائبریری کے چیئرمین بھی چیف سیکرٹری پنجاب ہیں۔ حیرت ہے اُن کے اور تھوڑے کام ہیں کہ لائبریری کے معاملات کو بھی وہی دیکھیں ۔انہیں تو اس عہدے سے خود انکار کر دینا چاہئے تھا۔ بہت سے اور بھی ادارےہیں جن کے سربراہ وہ غیر متعلقہ لوگ ہیں جنہیں نون لیگ کی حکومت نے نوازااور اب آخر میں پنجاب لائبریری فائونڈیشن ، جس کے چیئرمین اب بھی عطاالحق قاسمی ہیں ۔میں پی ٹی آئی کی حکومت کو اتنی فراخدلی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)