نان انجینئرز کو پیشہ ورانہ کاموں پر مامور نہ کیا جائے، چیئرمین پی ای سی

October 15, 2018

کراچی (سید محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ ایسے لوگوں کو پاکستان انجینئرنگ کونسل میں وضع کردہ پیشہ ورانہ انجینئرنگ ورکس پر مامور نہ کرے جن کے پاس مستند ادارے سے حاصل کردہ انجینئرنگ کی ڈگری نہ ہو اور ان کی ڈگری پاکستان انجینئرنگ کونسل میں بحیثیت انجینئر یا پیشہ ور انجینئر رجسٹرڈ نہ ہو۔ کونسل کے چیئرمین جاوید سلیم قریشی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پی ای سی 1976ء میں قائم کردہ قانونی ادارہ ہے جو انجینئرنگ کے شعبے کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قائم کیا گیا ہے۔ اس مقصد کیلئے پی ای سی ایکٹ 1976ء کے نام سے قانون تشکیل دیا گیا ہے۔ مذکورہ قانون کے سیکشن (1)27 کے تحت اگر کوئی شخص جو انجینئر نہیں ہے لیکن اس کے باوجود وہ انجینئرنگ کے کام پر مامور کیا جاتا ہے تو اس کی سزا 6؍ ماہ قید یا 10؍ ہزار روپے جرمانہ یا دونوں دی جا سکتی ہے۔ اسی طرح، نان انجینئر کو انجینئرنگ کے کام پر مامور کرنے والے کو بھی 6؍ ماہ قید کی سزا یا 5؍ ہزار روپے جرمانہ یا دونوں دی جا سکتی ہیں۔ کونسل کے چیئرمین نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے 2015ء میں ایک درخواستCP.No.78-K، جس کا فیصلہ 3؍ اکتوبر 2018ء کو سنایا ہے، میں کہا ہے کہ حکومت نان انجینئر شخص کو انجینئرنگ کے پیشہ ورانہ امور یا عہدوں پر مامور نہ کرے۔ کونسل کے چیئرمین نے وزیراعلیٰ سے کہا ہے کہ وہ اپنے ماتحت تمام اداروں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کریں۔